اے وطن تیرے لئے جان بھی حاضر ہے

اے وطن تیرے لئے کل بھی جان حاضر تھی اور آج بھی حاضر ہے اور جب تک جان میں جان ہے ، یہ تیرے لئے حاضر ہی رہے گی ، ان شاء اللہ تعالٰی ۔

دوستو ! آج ایک تاریخی خط آپ حضرات کے سامنے پیش کرنا چاہتا ہوں ، جو میرے استاذ الاستاذ نے میرے استاذ اور والد کی طرف لکھا تھا ، پھر ان دونوں استاذ و شاگرد نے اپنے رفقاء کرام سے مل کر گوجرانوالہ میں پاک بھارت جنگ کے موقع پر جو تاریخی کردار اداء کیا تھا ، وہ تاریخ کے اوراق میں سنہری حروف سے لکھا جائے گا ، یہ خط میں نے ماہنامہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ کی حالیہ اشاعت مارچ 2019 ع میں شامل کیا ہے ، اور موقع کی مناسبت سے آپ حضرات کے مطالعہ کے لئے بھی حاضر خدمت ہے ، اس سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ ہمارے آباؤ اجداد اور اکابر و اسلاف نے ملک عزیز کے لئے کس قدر خیر خواہی کی اور قربانی دی اور پاک بھارت جنگ کے موقع پر پاک فوج کے شانہ بشانہ انہوں کتنا اہم کردار اداء کیا ، ہم آج بھی الحمد للہ تعالٰی یہ کردار اسی جذبہ اور لگن سے اداء کرنے کے لئے تیار بیٹھے ہیں ، کل بھی ہم نے پاک فوج کو بھرتی دی تھی اور آج بھی ہم ہی دیں گے ، ملاحظہ فرمائیں پہلے حضرت مفتی صاحب رح کا مختصر تعارف اور پھر ان کا والد ماجد رح کے نام ایک اہم مکتوب ۔

مفکر اسلام حضرت مولانا مفتی عبد الواحد سہالویؒ کا مختصر تعارف ۔

’’ والد ماجدؒ نے مدرسہ انوار العلوم گوجرانوالہ میں تین سال کے تعلیمی دورانیہ میں مفکر اسلام حضرت مولانا مفتی عبدالواحد سہالویؒ سے متعدد کتب پڑھیں ، مثلاً فقہ میں ہدایہ اولین اور شرح وقایہ اولین ، ادب میں دیوان الحماسہ اور دیوان متنبی ، صرف میں الشافیہ اور علم عروض ۔ مفتی صاحبؒ بھی علامہ سید محمد انور شاہ کشمیریؒ کے نمایاں شاگردوں میں سے تھے اور جامعہ اسلامیہ ڈابھیل کے فاضل تھے ، مدرسہ انوار العلوم کے بانی حضرت مولانا عبد العزیز سہالویؒ محدث گوجرانوالہ کے بھتیجے اور داماد بھی تھے ، لیکن لا ولد تھے ، اور مفتی شہر کے لقب سے مشہور تھے ، گوجرانوالہ میں بیک وقت مرکزی جامع مسجد شیرانوالہ باغ کے خطیب ، مدرسہ انوار العلوم کے مہتمم و مدرس ، جمعیۃ علماء اسلام اور تبلیغی جماعت کے امیر تھے ، ۱۹۷۰ء میں گوجرانوالہ سے انہوں نے قومی اسمبلی کا الیکشن بھی لڑا اور پھر گوجرانوالہ میں ہی ۱۹۸۲ء میں ان کا انتقال ہوا ، اور قبرستان کلاں میں دفن ہوئے ، ان کے بارہ میں والد ماجدؒ نے ایک مفصل تعارفی مضمون اپنی کتاب ’’ الاکابر ‘‘ میں لکھا ہے ، جو اس کے صفحہ ۳۱۴ تا ۳۱۷ میں ملاحظہ فرمایا جا سکتا ہے ، مندرجہ خط پاکستان اور بھارت کے مابین جنگ کے موقع پر پاک فوج کے ساتھ معاونت کے سلسلہ میں لکھا گیا تھا ۔‘‘ (فیاض)

مکتوب حضرت مفتی صاحبؒ بنام مفسر قرآنؒ

’’ مکرمی جناب مولانا صوفی عبد الحمید صاحب زید مجدہ

السلام علیکم ورحمۃ اللہ ، مزاج شریف ۔

گورنمنٹ نے شاید حالات کی نزاکت کی وجہ سے ایسا کیا ہے کہ قریباً گیارہ سو آدمی جو کہ سات بٹالین میں تقسیم ہوں گے ، فی بٹالین ۱۵۶آدمی اکٹھے کر دو جن کو ہم ٹرینڈ کر دیویں ، اس میں صرف بندوق ، گرنیٹ ، خنجر اور مشین گن جلدی سکھائیں گے ، ایک ماہ کی ٹریننگ ہو گی جو یکم جنوری سے شروع ہو گی ، اس ماہ کی ۹۰ روپیہ تنخواہ دیں گے ، اگر روٹی رہائش فوج میں رکھیں تو ۴۵ روپیہ ہر آدمی کے علیحدہ ۱۵ دیں گے ، سال کے بعد پھر ایک ماہ اسی طرح تربیت ہو گی ، ان کا کام صرف شہر اس کے عمومی متعلقات بجلی گھر ، ریلوے ، پل وغیرہ کی حفاظت وغیرہ ہو گی ، یہ شہر میں ہی رہیں گے ، یہ جب ہوگا جب خدانخواستہ جنگ شروع ہو جائے اور فوج محاذ پر چلی جائے ، جب جنگ ہو گی تو پھر ان کو ۱۲۰ روپیہ فی آدمی دیں گے ، میں یہ چاہتا تھا کہ جتنے بھرتی ہوں یہ زیادہ سے زیادہ ہماری طرف سے ہوں تو ہمارے ساتھ جوڑ ہو گا ، جمعہ میں ترغیب دیں اور ان کے نام لکھیں لیکن علماء نے پرواہ نہیں کی ، اس جمعہ آپ اس کی دعوت دیں اور جو تیار ہوں ان کو آج ہی میرے ہاں اکٹھا بھیج دیویں تاکہ ان کے نام مندرج ہو سکیں ۔
ٹریننگ کے درمیان رات گھر آسکیں گے ، پھر جب وہ رہیں گے تو مزید تفصیل جو معلوم کرنی ہو تو ان کو بتلادیں گے ۔

عبد الواحد جامع مسجد گوجرانوالہ ‘‘

(مختلف مکاتب فکر کے علماء کی مشترکہ تنظیم جمعیت وفاق العلماء گوجرانوالہ کے لیٹر پیڈ پر یہ خط لکھا گیا ۔ خط پر تاریخ درج نہیں ، اس لئے یہ پتہ نہ چل سکا کہ یہ ۱۹۶۵ء کی جنگ کے لئے تھا یا ۱۹۷۱ء کی جنگ کے لئے ، غالب گمان یہ ہے کہ ۱۹۷۱ء کی جنگ کے سلسلہ میں ہے ۔ فیاض)

علاوہ ازیں عم مکرم حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدر رح نے اپنی مایہ ناز کتاب ” شوقِ جہاد ” کو پاک فوج کے جانبازوں اور جان فروشوں کے نام منسوب کر کے فوج اور سویلین میں اس جذبہ کو زندہ کرنے میں ایک کلیدی کردار اداء کیا ، اور یہ کتاب جنگ کے مواقع پر فوج اور عوام الناس میں ہزاروں کی تعداد میں تقسیم ہوتی رہی ، آج بھی اس بات کی ضرورت ہے کہ ہر خاص و عام اس کتاب کا مطالعہ کرے اور اپنی اپنی بساط کے مطابق پاک فوج کا دست و بازو بنے تاکہ ہمارے باہم اتفاق و اتحاد کی بدولت ہمارے بزدل دشمن کے دانت ایک بار پھر کٹھے ہوں ، یاد رکھئے گا کہ ایک دن ہند میں ضرور اسلام کا جھنڈا لہرائے گا ، یہ پیشین گوئی ہے میرے آقا کریم کی ۔
اللہ کریم ہم سب کو اس کی توفیق عطاء فرمائے اور ہمارے ملک کی اندرونی اور بیرونی ہر لحاظ سے حفاظت فرمائے ۔

آمین بجاہ النبی الامین ۔

زورِ بازو آزما شکوہ نہ کر صیاد سے
آج تک کوئی قفس ٹوٹا نہیں فریاد سے

اسلام زندہ باد ، پاکستان پائندہ باد ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے