پاکستان کا بھارت کو سرپرائز: 2 جنگی طیارے مار گرائے، 2 پائلٹ گرفتار

انڈیا اور پاکستان نے ایک دوسرے پر فضائی حدود کی خلاف ورزی کے نئے الزامات عائد کیے ہیں اور پاکستانی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے لائن آف کنٹرول عبور کر کے پاکستان میں داخل ہونے والے دو انڈین طیاروں کو مار گرایا ہے۔

اس سے قبل پاکستان نے کہا تھا کہ اس کے طیاروں نے اپنی فضائی حدود میں رہتے ہوئے لائن آف کنٹرول کے پار اہداف کو نشانہ بنایا ہے۔

پاکستانی فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور کی جانب سے ٹوئٹر پر جاری کردہ پیغام میں کہا گیا ہے کہ بدھ کی صبح پاکستانی فضائیہ کی کارروائیوں کے بعد انڈین فضائیہ کے طیاروں نے ایک مرتبہ پھر ایل او سی عبور کی جس پر پاکستانی فضائیہ نے دو انڈین طیاروں کو پاکستانی فضائی حدود میں نشانہ بنایا ہے۔

صحافی ایم اے جرال کے مطابق انڈین طیاروں کو ضلع بھمبر کے گاؤں پونا میں نشانہ بنایا گیا اور یہ جگہ ایل او سی کے سماہنی سیکٹر میں آتی ہے۔

فوجی ترجمان کا کہنا ہے کہ تباہ ہونے والے دو انڈین طیاروں میں سے ایک پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں گرا جبکہ دوسرے کا ملبہ انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر میں گرا ہے۔

ترجمان کے مطابق پاکستانی فوجیوں نے ایک انڈین پائلٹ کو حراست میں لے لیا جبکہ دیگر دو انڈین پائلٹس کی تلاش جاری ہے۔

اس سے قبل خبر رساں ادارے روئٹرز نے انڈین حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ تین پاکستانی طیارے انڈین فضائی حدود میں داخل ہوئے تھے تاہم انھیں واپس جانے پر مجبور کر دیا گیا۔

انڈین خبر رساں ادارے پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے مطابق یہ واقعہ لائن آف کنٹرول کے نوشہرہ سیکٹر میں پیش آیا جہاں پاکستانی طیارے ضلع راجوڑی کی حدود میں داخل ہوئے تاہم انڈین طیارے نے انھیں واپس جانے پر مجبور کر دیا۔

تاہم پاکستانی دفترِ خارجہ کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ بدھ کی صبح پاکستانی جنگی طیاروں کی کارروائی انڈیا کی جانب سے جاری جنگی جارحیت کا ردعمل نہیں ہے۔

بیان کے مطابق پاکستان نے غیر عسکری اہداف کو نشانہ بنایا ہے اور جانی نقصان اور کولیٹرل ڈیمج سے بچا گیا ہے۔ دفترِ خارجہ کا کہنا ہے کہ اس اقدام کا واحد مقصد یہ واضح کرنا تھا کہ پاکستان اپنے دفاع کا حق اور صلاحیت رکھتا ہے۔

پاکستان کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ کشیدگی میں اضافہ نہیں چاہتا لیکن اگر ایسا ہوا تو وہ اس کے لیے مکمل طور پر تیار ہے اور اسی سلسلے میں دن کی روشنی میں کارروائی کی گئی تاکہ واضح تنبیہ کی جا سکے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ’اگر انڈیا بغیر ثبوت دیے دہشت گردوں کی نام نہاد پشت پناہی کا الزام لگا کر حملہ کر سکتا ہے تو ہم بھی حق محفوظ رکھتے ہیں کہ ان عناصر کو نشانہ بنائیں جنھپیں پاکستان میں دہشت گردی کے لیے انڈیا کی آشیرباد حاصل ہے۔‘

تاہم بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پاکستان اس راستے پر نہیں چلنا چاہتا اور پرامید ہے کہ انڈیا امن کو ایک موقع دے گا۔

[pullquote]فضائی حدود کی بندش[/pullquote]

پاکستان اور انڈیا کے درمیان کشیدگی کی وجہ سے پاکستان نے اپنی فضائی حدود خصوصاً شمالی فضائی حدود کمرشل پروازوں کے لیے بند کر دی ہے جس کی وجہ سے تمام بین الاقوامی پروازیں جو پاکستان کے اوپر سے گزر کر یورپ اور مغربی ممالک کی جانب جاتی تھیں وہ اب بحیرۂ عرب کے اوپر یا چین کی جانب سے جا رہی ہیں۔

ویب سائٹ فلائٹ ریڈار پر دیکھا جا سکتا ہے پاکستان کی فضائی حدود بالکل خالی ہے خصوصاً لاہور، فیصل آباد، ملتان، سیالکوٹ، بہالپور، رحیم یار خان کی ہوائی اڈوں پر پروازوں کی آمدورفت روک دی گئی ہے۔

سول ایوی ایشن حکام کے مطابق فضائی حدود کو حفظِ ماتقدم اور سویلین طیاروں اور مسافروں کی سہولت کے پیشِ نظر بند کیا گیا ہے۔

دوسری جانب انڈیا سے مشرق وسطیٰ اور دوسری جانب جانے والے طیارے سرحد سے ہٹ کر گزر رہے ہیں جبکہ لیہ، جموں، سرینگر اور پٹھان کوٹ کی فضائی حدود کمرشل پروازوں کے لیے بند کر دی گئی ہیں۔ جس کی وجہ سے کئی کمرشل پروازیں رکی ہوئی ہیں یا واپس جا رہی ہیں۔

انڈیا کی جانب سے پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی اور بالاکوٹ کے علاقے میں بم گرائے جانے کے بعد کشمیر میں دونوں ملکوں کو تقسیم کرنے والی لائن آف کنٹرول پر حالات شدید کشیدہ ہیں اور دونوں جانب سے ایک دوسرے پر فائرنگ اور گولہ باری کے الزامات عائد کیے جا رہے ہیں۔

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی انتظامیہ کے مطابق منگل کی شب کوٹلی سیکٹر میں انڈین گولہ باری سے تین خواتین اور ایک بچہ ہلاک اور متعدد افراد زخمی ہوئے ہیں۔

مقامی انتظامیہ کے مطابق ایل او سی پر راولاکوٹ، بھمبر، چکوٹھی اور کوٹلی میں بھارتی فوج نے شام سے آبادیوں پر گولہ باری کا سلسلہ شروع کیا جس کے نتیجے میں نکیال سیکٹر میں ایک ہی خاندان سے تعلق رکھنے والی تین خواتین اور کھوئی رٹہ سیکٹر میں ایک بچے کی ہلاکت ہوئی جبکہ اب تک 11 افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے وزیر اطلاعات مشتاق منہاس نے صحافی محمد زبیر کو بتایا کہ علاقے میں اس وقت غیر اعلانیہ ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔ تمام سرکاری عملے کی چھٹیاں منسوخ ہیں جبکہ ہسپتالوں اور امدادی عملہ ہائی الرٹ پر ہے اور کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیار ہے۔

مشتاق منہاس کا کہنا تھا کہ کوٹلی کے مختلف مقامات پر بھارتی فوج کی جانب سے شدید گولہ باری کے علاوہ کنٹرول لائن کے دیگر علاقوں میں بھی بھارتی فوج نے فائرنگ کی ہے جس کا پاکستانی سیکورٹی فورسز نے موثر جواب دیا ہے۔

مشتاق منہاس کا کہنا تھا کہ حکومت تمام صورتحال پر نظر رکھی ہوئے ہیں اور مقامی آبادیوں کوبھی الرٹ کیا گیا ہے اور آخری اطلاعات کے آنے تک دونوں ممالک کی افواج کے درمیان فائرنگ اور گولہ باری کا تبادلہ جاری تھا۔

[pullquote]ایل او سی پر کشیدگی اور نقل مکانی[/pullquote]

ادھر انڈیا کی جانب سے بھی منگل کو پاکستان پر ایل او سی کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا گیا۔

انڈین بیان کے مطابق ‘منگل کی شام پاکستان نے لائن آف کنٹرول پر 12 سے 15 مقامات پر بھاری گولہ باری کی جس کے جواب میں انڈین فوج نے کارروائی کا سلسلہ شروع کیا اور اس کے نتیجے میں پاکستان کو جانی نقصان کے علاوہ پانچ چوکیوں کو بھی نقصان پہنچا۔’

جموں میں بھارتی فوج کی شمالی کمان کے ترجمان کرنل دیوندر آنند کے مطابق پاکستان کی فائرنگ سے کم از کم پانچ فوجی اہلکار زخمی ہوگئے۔

انڈین فوج کا کہنا تھا کہ نوشہرہ، کشمیری بالاکوٹ، مینڈھر، منجھ کوٹ اور کرشناگھاٹی سیکٹروں میں پاکستانی فوج کی طرف گولہ باری کی گئی۔ نامہ نگار ریاض مسرور کے مطابق رات بھر ان سیکٹروں میں گولہ باری اور جنگی طیاروں کی پروازوں سے آبادی سہم کر رہ گئی۔

[pullquote]عالمی رد عمل[/pullquote]

امریکی وزیرِ خارجہ مائک پامپیو بھی انڈیا اور پاکستان پر زور دیا کہ دونوں فریق ’تحمل کا مظاہرہ کریں اور تنازعے کو بڑھنے سے روکیں‘۔

گذشتہ روز جاری کیے بیان کے مطابق امریکی وزیرِ خارجہ نے اپنی انڈین ہم منصب سشما سواراج سے بات کرتے ہوئے دہلی اور واشنگٹن کے درمیان ’قریبی سکیورٹی تعاون اور خطے میں امن اور تحفظ برقرار رکھنے کے مشترکہ عزم‘ کی یقین دھانی کروائی۔

بیان کے مطابق پاکستانی وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی سے بات چیت میں مائک پامپیو نے عسکری کارروائی کی حوصلہ شکنی کرتے ہوئے پاکستان پر زور دیا کہ وہ اپنی سر زمین پر موجود دہشتگردوں کے خلاف ’معنی خیز کارروائی‘ کرے۔

بیان میں کہا گیا کہ مائک پامپیو نے دونوں ممالک کے وزراِ خارجہ کو براہ راست روابط پر توجہ دینے اور مزید عسکری کارروائی سے پرہیز کرنے کا مشورہ دیا۔

دوسری جانب اسلامی ممالک کے درمیان تعاون کی تنظیم او آئی سی نے منگل کو ٹوئٹر پر پیغامات میں انڈیا کی جانب سے ایل او سی کی خلاف ورزی کی شدید مذمت کی اور دونوں ممالک کو تحمل سے کام لینے پر زور دیا۔

او آئی سی نے اپنے پیغامات میں کہا کہ وہ پاکستان کی حدود کی خلاف ورزی کرنے اور بمباری کرنے کی شدید مذمت کرتا ہے اور زور دیا کہ ‘پاکستان اور انڈیا ذمہ داری سے کام لیتے ہوئے پر امن طریقے اور مذاکرات کے ذریعے معاملات کا جلد از جلد حل نکالیں۔’

اس کے علاوہ چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے بھی دونوں ممالک سے کہا کہ وہ حالات کو بہتر بنانے کی کوشش کریں تاکہ خطے کا امن برقرار رہے۔

واضح رہے کہ چینی وزیر خارجہ وانگ یی بدھ کو پہلے سے طے شدہ ملاقات میں اپنی انڈین ہم منصب سشما سوراج اور روسی وزیر خارجہ سرگئی لاورو سے ملیں گے۔

اس سے قبل انھوں نے پیر کو پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے 14 فروری کو انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے پلوامہ میں ہونے والے خود کش حملے کے حوالے سے فون پر گفتگو کی تھی جس میں 40 سے زائد انڈین نیم فوجی اہلکاروں کی ہلاکت ہوئی تھی۔

یورپی یونین کی ترجمان کے مطابق تنظیم انڈیا اور پاکستان سے مسلسل رابطے میں ہے اور دونوں ممالک سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ ہر ممکن کوشش کریں کہ صبر کا دامن نہ چھوڑا جائے۔

فرانس کی وزارت خارجہ نے ٹوئٹر پر پانچ ٹویٹس پر مشتمل پیغام کے ذریعے پاکستان اور انڈیا پر زور دیا کہ وہ عسکری راستہ استعمال کرنے کے بجائے مذاکرات کریں اور تحمل سے کام لیں۔

فرانسیسی وزارت خارجہ کے پیغامات میں ساتھ ساتھ کہا گیا کہ وہ انڈیا کی جانب سے سرحد پار دہشت گردی کے خلاف کاروائی کرنے کے حق کو تسلیم کرتے ہیں اور پاکستان پر زور دیا کہ وہ ملک میں شدت پسند عناصر کو ختم کریں۔

آسٹریلیا کی وزارت خارجہ نے بھی ایسا ہی پیغام جاری کیا جس میں انھوں نے زور دیا کہ پاکستان اور انڈیا ایسا کوئی عمل نہ کریں جس سے خطے میں امن متاثر ہو۔ اس پیغام میں بھی پاکستان پر زور دیا گیا کہ وہ ملک کی حدود میں شدت پسند عناصر کے خلاف کاروائی کریں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے