چھوٹی سی تحریر

مسئلے کا حل بات چیت میں ہوتا ہے ، جنگوں میں نہیں ۔ جنگ صرف ایک مسئلہ ہوتی تو شاید بڑی بات نہ ہوتی یہ تو ام المسائل ہے ۔ ایک جنگ لاکھوں مسائل کو جنم دیتی ہے ۔

یہ دھرتی سے اس کے سپوت چھین لیتی ہے ۔ یہ بوڑھے باپ کا سہارا چھین لیتی ہے ۔ یہ جوان بیوی کا سہاگ اور خواب برباد کر دیتی ہے ۔ یہ ماؤں کی آنکھوں کو مرتے دم تک آنسو دے جاتی ہے ۔ کشمیر ، فلسطین ، یمن ، شام ، فاٹا ، افغانستان سے لیکر صومالیہ تک جا کر اس جنگ کی وحشت ناکیاں دیکھ لیں ۔ ہم اٹھارہ برس سے اس زمین پر اسلحہ بارود کو پھٹتے دیکھ رہے ہیں ۔ 2001 سے رپورٹنگ کر رہا ہوں ۔ اپنی آنکھوں سے دہشت گردی میں لوگوں کے جسموں کے پڑ خچے اُڑتے دیکھے ۔ خود کش دھماکے دیکھے ۔ عورتوں کا ماتم ابھی سماعتوں سے ختم نہیں ہوا ۔ میتوں پر بین ہم بھولے نہیں ۔ کراچی ، فاٹا، بلوچستان ، پاڑا چنار، پشاور ، گلگت سے لیکر پنجاب تک ،

میرے پاس اتنی کہانیاں ہیں جنہیں یاد کرنا اور سنا نا کسی کو ہوش اور حواس چھین سکتا ہے۔ آؤ ہم سب امن کے لیے کام کرتے ہیں ۔ سماجی ہم آہنگی ، برداشت اور اظہار رائے کی آزادی کے لیے کام کرتے ہیں ۔

سچی بات یہ ہے کہ اس بار اس کام میں آپ کی حکومت اور فوج کا بھی یہی فیصلہ ہے کہ ہر صورت امن کو موقع دینا ہے ۔ اشتعال انگیزی کے جواب میں مشتعل ہوئے بغیر صرف دفاع تک خود کو محدود رکھنا ہے ۔ ہم سوشل میڈیا پر امن کے قیام کے لیے روزانہ ایک پوسٹ لکھ کر بھی مہم میں شریک ہو سکتے ہیں ۔

#SayNoToWar

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے