ثمرین غوری: ’کمیونٹی، سیاستدان اور انتظامیہ مل کر مسائل حل کرسکتے ہیں

پاکستان دنیا کاساتواں ایسا ملک ہے جس کو سب سے زیادہ ماحولیاتی خطرات درپیش ہیں.

’مقامی آبادی، سیاستدان اور انتظامیہ مل کر کام کریں تو مسائل حل ہو سکتے ہیں اور اسی سے پائیدار ترقی اور تبدیلی ممکن ہے۔‘

یہ خیال پاکستان کے صوبہ سندھ کے دوسرے بڑے شہر حیدرآباد کی ثمرین غوری نے اقوام متحدہ کی ماحولیات کے بارے میں وزارتی کمیٹی کے روبرو پیش کیا۔

ثمرین خان غوری سماجی ترقی کے شعبے اور ملٹی میڈیا صحافت سے وابستہ ہیں۔ انہوں نے اپنے اس خیال کو ایک ڈاکومینٹری کی شکل دی ہے جسے سنگاپور میں وزارتی کانفرنس میں پیش کیا گیا۔

اقوام متحدہ کے ماحولیات کے بارے میں پروگرام ’یوتھ انیشیئیٹو‘ کے لیے پوری دنیا سے پاکستان، انڈیا، نیپال اور انڈونیشیا کے نوجوانوں کا انتخاب کیا گیا تھا۔

پاکستان دنیا کا ساتواں ایسا ملک ہے جس کو سب سے زیادہ ماحولیاتی خطرات درپیش ہیں۔

ثمرین غوری نے حیدرآباد کے علاقے لطیف آباد نمبر گیارہ میں ایک آبادی کا انتخاب کیا، جہاں مقامی بلدیاتی اداروں کی جانب سے روزانہ کئی من کچرا پھینک دیا جاتا ہے جبکہ قریب ہی غریب بستی بھی واقع ہے۔

ثمرین غوری کے مطابق یہ آبادی موسمی پناہ گزینوں پر مشتمل ہے جہاں سے یہ آئے ہیں وہاں ماحولیات کے مسائل درپیش ہیں، ان کی فصلیں سوکھ گئی تھیں اور وہاں خشک سالی ہے۔ اسی وجہ سے یہ وہاں سے نقل مکانی کر کے یہاں آئے ہیں لیکن جہاں آکر یہ آباد ہوئے ہیں وہاں اس سے بھی زیادہ مسائل ہیں۔

بھیل برادری کے لوگ بدین کے علاقے گولاڑچی سے تعلق رکھتے ہیں جہاں پانی کی عدم فراہمی کی وجہ سے وہ حیدرآباد منتقل ہوئے تھے.

بھیل برادری کے یہ لوگ بدین کے علاقے گولاڑچی سے تعلق رکھتے ہیں جہاں پانی کی عدم دستیابی کی وجہ سے وہ اپنی آبائی زمینیں چھوڑ کر حیدرآباد منتقل ہوئے ہیں۔ ان کے مرد اور بچے شہر کی گلیوں سے کچرا جمع کرتے ہیں جو کباڑیے کو فروخت کیا جاتا ہے اور ہر فرد روزانہ تین سے چار سو روپے کما لیتا ہے۔

ثمرین غوری نے اس کمیونٹی پر ڈاکومینٹری بنانے کے ساتھ ساتھ مقامی رکن قومی اسمبلی اور حیدرآباد کے مئیر کو قائل کیا کہ کچرا اس آبادی سے دور پھینکا جائے۔ ثمرین کا دعویٰ ہے کہ ان کی یہ بات مان لی گئی ہے اور کچھ عرصہ بعد یہ کچرا شہر سے باہر پھینکا جائیگا اور اس بستی کو دیگر بنیادی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔

ثمرین غوری نے مقامی رکن قومی اسمبلی اور حیدرآباد کے میئر کو قائل کیا ہے کہ کچرا آبادی سے دور پھینکا جائے
’کمیونٹی،سیاستدان اور انتظامیہ مل کر پائیدار ترقی کے اہداف پر کام کرسکتے ہیں اور مل کر ہی ترقی کا یہ پیہہ گھوم سکتا ہے۔‘

ثمرین غوری جامعات کے طالب علموں کے ساتھ اس کچی بستی اور اس کے آس پاس شعور اور آگاہی کی مہم چلاتی ہیں جس میں انہیں اقوام متحدہ کے پائیدار ترقی کے اہداف کے بارے میں آگاہی دی جاتی ہے۔

ثمرین غوری جامعات کے طالب علموں کے ساتھ کچی بستیوں میں شعور اور آگاہی کی مہم چلاتی ہیں.

ہماری ان سے جب ملاقات ہوئی تو وہ ایک مدرسے کے اندر بچوں کے ساتھ موسمیاتی ایکشن کے حوالے سے سرگرمی کر رہے تھے، ثمرین غوری کا کہنا تھا کہ بچوں کو ڈرائنگ کے ذریعے یہ بتایا جا رہا ہے کہ کیسے وہ اپنے چھوٹے چھوٹے سماجی اقدامات کے ذریعے یعنی پودے لگا کر یا کچرا نہ جلاکر، موسم اور ماحول کا تحفظ کرسکتے ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے