طالبات کی تقریبات اور مرد مہمان خصوصی ( خواتین کا عالمی دن)

میں چند روز پہلے پاکستان گیا تو اپنی بھانجیوں اور بھتیجوں کے ساتھ شام کو گپ شپ کی محفل چل رہی تھی۔ وہ اپنی کامیابیوں کے بارے میں بڑی خوشی سے بتا رہی تھیں۔ پھر اچانک شہر میں بی ایس سی کرنے والی ایک بھانجھی نے بتایا کہ اس نے سائنس کے فلاں کمپیٹیشن میں یہ کامیابی حاصل کی تھی لیکن وہ اعزازی بیج حاصل نہیں کر سکی۔
میں نے حیران ہو کر پوچھا کہ وہ کیوں؟

اس کا جواب تھا کہ بیج ایک مرد مہمان خصوصی لگا رہا تھا۔ میری میڈیم نے بھی پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ اگر وہی “سیاسی شخص” ہوا تو تم اسٹیج پر جا کے بیج نہ لگوانا اور پھر میں نے ایسا ہی کیا۔

اس کے آنکھوں میں ججھک بھی تھی، پریشانی بھی لیکن وہ بتا رہی تھی کہ مرد مہمان خصوصی کیسی کھا جانے والی نظروں سے دیکھتے ہیں۔

ظاہر ہے سبھی مرد تو ایسے نہیں ہوتے لیکن پھر میں نے باقی لڑکیوں سے بھی پوچھا تو سب کی رائے تقریبا ایک جیسی ہی تھی کہ جب بھی کسی بڑی شخصیت کو کالج وغیرہ میں مدعو کیا جاتا ہے تو ان کے ساتھ بھی “ بندوقوں اور مونچھوں والوں” کا عجیب سا ٹولہ ہوتا ہے۔

ابھی چند ماہ پہلے ہی خیبر پختونخوا حکومت نے گرلز کالج کے اسپورٹس ایونٹس میں مرد مہمانوں کو بلانے پر پابندی لگائی تو میری فرینڈ لسٹ میں موجود چند دوستوں نے اس فیصلے کا اچھا خاصا مذاق اڑاتے ہوئے عمران خان کی جہاں تک ہو سکتی تھی “ٹھکائی” کی۔

یقین جانیے میں نے بھی اس وقت تفصیل میں جانا مناسب نہیں سمجھا کہ میں وجہ معلوم کروں کہ ایسا کیا کیوں گیا ہے؟ اس وقت مجھے ہنسی بھی آئی کہ یہ کیسے “احمقانہ” فیصلے کر رہے ہیں؟

اس مرتبہ خود طالبات سے کہانیاں سنیں تو یقین نہیں آ رہا تھا کہ “معزز مہمان” اس طرح کے بھی ہوتے ہیں۔ بعدازاں چند خواتین اساتذہ نے یہ بھی بتایا کہ بااثر سیاسی شخصیات کالجوں اور اسکولوں میں خود فون کرتی ہیں کہ انہیں لازمی فنکشن میں بلایا کریں۔ اس کے بدلے میں وہ اسکول یا کالج کو فنڈ دینے یا ٹھنڈے پانی کے کولر وغیرہ لگوانے کا بھی بندوبست کرتے ہیں۔

ایجوکیشن کا شعبہ میری فیلڈ نہیں ہے اور میں اس سے کوسوں دور ہوں۔ شاید میری رائے غلط بھی ہو کیوں کہ میں براہ راست ایسی کسی بھی تقریب کا کبھی بھی حصہ نہیں رہا۔

ہو سکتا ہے کہ بعض خواتین یا مردوں کو میری یہ بات ایک چھوٹا سا مسئلہ لگے لیکن مجھے یہ اچھی طرح معلوم ہے کہ ہمارے معاشرے کی بہت سی طالبات کے لیے یہ ایک مشکل صورتحال ہوتی ہے۔

میری اس شعبے سے وابستہ با اختیار خواتین اساتذہ سے مودبانہ گزارش ہے کہ جب بھی کوئی مرد مہمان خصوصی بلائیں تو براہ مہربانی اپنی اساتذہ اور طالبات سے بھی پوچھ لیا کریں کہ وہ ان کے ساتھ ہاتھ ملانے یا بیج لگوانے کے حوالے سے کیسا محسوس کرتی ہیں؟

اگر خواتین اساتذہ یا طالبات کو کوئی اعتراض نہیں تو بے شک مرد مہمان خصوصی بلائیے اور اگر طالبات کو اعتراض ہے تو براہ مہربانی ان کی رائے کو بھی اہمیت دیجیے، احترام دیجیے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے