فاروق حیدر،منے کا ابااورکنٹرول لائن پرسِسکتی زندگیاں

مولوی صاحب کی بیوی انہیں ’’تو‘‘ کرکے بلاتی تھی بلکہ انتہائی بے ادبی سے اُن کا نام لے کر انہیں پکارتی تھی. مولوی صاحب اپنی بیوی کی عادت سے بہت تنگ تھے، اس بار جمعۃ المبارک کو مولوی صاحب نے اپنی تقریر کا عنوان "اسلام میں شوہر کی حیثیت” رکھا. خطابت کے جوہر دکھائے ، شوہر کی بے ادبی پر اپنی بیوی کو جہنم کی آگ سے ڈرایا۔ مولوی صاحب کی تقریر کا سب سے اہم جملہ تھا کہ اسلامی معاشرے میں شوہر کا اس حد تک احترام ہے کہ بیویاں اپنے شوہر کا نام تک نہیں لیتیں، جس علاقے میں مولوی صاحب بطور خطیب اپنی ذمہ داریاں سرانجام دے رہے تھے ، وہاں رحمت اللہ نام کے ایک آدمی کی بیوی نے مولوی صاحب کا بیان کردہ مسئلہ سُنا تو خود کو خطا کار محسوس کیا ، مذکورہ خاتون پریشان تھی کہ میں ہر نماز میں جب بھی اختتامی رکعت میں سلام پھیرتی ہوں تو مجھے السلام علیکم ورحمۃ اللہ کہنا پڑتا ہے۔ یہ تو بے ادبی ہے کہ ہر نماز میں دویا چار رکعت کے بعد اپنے میاں کا نام لینا،سواس بار اُس نے دورکعت کے بعد جب اختتامی سلام پھیرا تو اُس کے الفاظ السلام علیکم ورحمۃ اللہ کے بجائے السلام علیکم منے کے ابا تھے۔

بہت عرصہ قبل سنا گیا یہ چٹکلہ گزشتہ دنوں جمعیت علمائے اسلام کے مولانا فضل الرحمن کی ایک ویڈیو گفتگو سننے کوملا، وہ اپنی جماعت کے سوشل میڈیا کنونشن سے خطاب فرما رہے تھے . مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ جن لوگوں نے دھاندلی کی اب وہ کہتے ہیں کہ ہمارا نام نہ لو۔ اور پھر یہ لطیفہ سنایا۔

آزادکشمیر میں کچھ اقدامات ایسے ہوتے ہیں جن میں صاف بتایا جاتا ہے کہ ہمارا نام نہ لو مثلاً ہم عدالتوں پر تنقید کریں تو توہین عدالت بلکہ ہم تو عدالتی فیصلوں پر بھی تنقید نہیں کر سکتے ، نلوچھی کے ایک نو مسلم خاندان کی زمین ایک ایسی خاتون کو الاٹ ہوئی جو 1947میں پیدا ہی نہیں ہوئی تھی مگر ہم بول نہیں سکتے. ہم اس پر السلام علیکم ورحمتہ اللہ کے بجائے السلام علیکم منے کے ابا ہی کہہ سکتے ہیں۔

آپ نے غور کیا؟ آزدکشمر کے وزیراعظم فاروق حیدر بھی السلام علیکم مُنے کے ابا کہنے پر مجبور ہیں ۔ کنٹرول لائن پر ہمارے لوگ مارے جارہے ہیں اور وزیراعظم کہہ رہے ہیں کہ یہ لوگ آزادکشمیر کی حفاظت کی پہلی دفاعی لائن ہیں۔ میری شدید خواہش ہے کہ فاروق حیدر سمیت آزادکشمیر کے تمام سیاستدانوں کو پہلی دفاعی لائن میں رکھا جائے ،پھر انہیں معلوم ہوگا کہ لائن آف کنٹرول پر لوگوں کے مسائل کیا ہیں،نہتے لوگوں کو مروا دینا اور کہنا یہ عظیم لوگ ہیں جو دفاع کررہے ہیں۔ یعنی لوگ مرتے رہیں ، کٹتے رہیں ، ان کے گھر تباہ ہوتے رہیں اور آپ انہیں عظیم قرار دے کر اپنی دکان چمکاتے رہیں۔

اگر عظمت ہی مسئلہ ہے توآزادکشمیر کی تاریخ میں اس وقت وزیراعظم، اپوزیشن لیڈر مختلف سیاسی جماعتوں کے سربراہان سے زیادہ عظیم کون ہے ، یہ لوگ لائن آف کنٹرول پر جا کر اپنی عظمت کا مظاہرہ کریں یا لوگوں کو بھارتی فوج کی فائرنگ سے بچانے کے لیے متبادل بندوبست کریں.

آبادیوں میں موجود دفاعی تنصیبات سے عام شہریوں کی زندگیوں کو خطرہ ہے۔ وزیر اعظم آزادکشمیر سے گزارش ہے کہ وہ اس خطہ کے اندر اپنے اختیارات استعمال کریں ، اگر اُن کے پاس اختیارات ہیں؟ کسی بھی فوج کے پاس تربیت ہوتی ہے ، وہ لڑنا بھی جانتی ہے اور دفاع کرنا بھی، لیکن عام لوگوں کو بھارتی جارحیت کے سامنے نہتا چھوڑدینا اور اُسے پہلی دفاع لائن کہنا السلام علیکم مُنے کے ابا والی بات ہے۔

ہمیں دوٹوک بات کرنا ہوگی ، جو علاقے دفاعی لحاظ سے ضروری ہیں وہاں سے مستقل طور پر آبادی دوسرے علاقوں میں منتقل کی جائے ،لائن آف کنٹرول پر موجود ایک بڑی آبادی کو بھاری فوج کے رحم وکرم پر محض اس لیے چھوڑ دینا کہ سول آبادی کی تباہی سے مسئلہ کشمیر اُجاگر ہوگا ظالمانہ فیصلہ ہے۔اب اسلام علیکم منے کے ابا سے نکل کر لوگوں کی زندگیوں کو بچانا ہو گا.

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے