شاندار سیاسی اننگز کھیلنے والےسیاست دان مخدوم امین فہیم کی حالت انتہائی تشویشناک

makhdoom 2پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اور معروف سیاست دان مخدوم امین فہیم کی طبیعت بہت ناساز ہو گئی ہے اور انہوں نے پاکستان واپسی کی خواہش کا اظہار کر دیا ہے۔

ان کی وطن منتقلی کے انتظامات شروع کر دیے گئے ہیں ۔ذرائع کی مطابق انہیں کل ایمریٹس ائیر لائن کی پرواز کے ای کے 604کے ذریعے پاکستان لایا جائے گا۔

مخدوم امین فہیم کینسر کے مرض میں مبتلا ہیں اور لندن میں زیر علاج تھے جہاں ان کے علاج کے 4 مراحل مکمل کر لئے گئے تھے جبکہ 2 مراحل ابھی باقی تھے ۔

 ڈاکٹرز نے ان 2 مراحل کی تکمیل سے قبل ڈیڑھ مہینہ آرام کا مشورہ دیا جس پر وہ دبئی منتقل ہو گئے تاہم اب ان کی حالت انتہائی خراب ہوگئی ہے۔

مخدوم  امین فہیم نے پاکستان منتقل ہونے کی خواہش کا اظہار بھی کر دیا ہے جس پر ان کے اہل خانہ کی جانب سے ائیر ایمبولینس کے انتظامات شروع کر دئیے گئے ہیں اور انہیں کل پاکستان منتقل کئے جانے کا امکان ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ مخدوم امین فہیم کو پاکستان متنقل کئے جانے کے بعد ان کا علاج جاری رکھا جائے گا اور ڈاکٹروں کے تجویز کردہ عرصے کے بعد علاج کے بقیہ  2  مراحل کی تکمیل کیلئے انہیں لندن منتقل کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ مخدوم امین فہیم گزشتہ کئی عرصے سے دبئی میں زیر علاج ہیں اور کچھ عرصہ قبل پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور شریک چئیرمین آصف علی زرداری بھی ان کی تیمارداری کیلئے دبئی پہنچے تھے۔

پیپلز پارٹی کے سینئر وائس چیئرمین اور ملک کے مشہور سیاسی رہنما مخدوم محمد امین فہیم 4اگست1939کو کراچی سے لگ بھگ 200کلومیٹر جنوب میں واقع علاقے ’’ہالا‘‘ میں پیدا ہوئے ۔

آپ کے والد کا نام مخدوم محمد زمان تھا جو ’سروری جماعت‘ کے سترہویں روحانی پیشوا اور علاقے کے مشہور جاگیر دار تھے۔

مخدوم امین فہیم کے والد ان 67نمایاں افراد میں شامل تھے جنہوں نے ’’ہالا‘‘ میں پاکستان پیپلز پارٹی کی بنیاد رکھی تھی اور اس وقت انھیں پارٹی کا سینئر وائس پریزیذنٹ بنایا گیا تھا۔

بعد ازاں 1970ء میں مخدوم محمد زمان ’طالب المولی‘ پاکستان کی قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔ مخدوم امین فہیم نے ابتدائی تعلیم اپنے آبائی علاقے ’ہالا‘‘ ہی سے حاصل کی اور1957ء میں میٹرک بھی وہیں کے ہائی اسکول سے کیا۔

اس کے بعد 1958ء میں مخدوم امین فہیم یونیورسٹی آف سندھ میں داخل ہوئے اور پولیٹیکل سائنس کے مضمون میں بی ایس آنرز کر کے 1961ء میں فارغ التحصیل ہوئے ۔

مخدوم امین فہیم نے 1970ء کے عام انتخابات کے دوران پیپلز پارٹی کے جونیئر ممبر کی حیثیت سے سیاست میں میدان میں قدم رکھا۔ آپ صوبائی اسمبلی کے ٹھٹھہ کے حلقے سے کامیاب ہو کر سندھ اسمبلی کے رکن بنے۔

اس کے بعد آپ نے 1977,1988,1990,1993,1997.2002,2008 اور 2013ء میں مسلسل آٹھ میں انتخابات میں حصہ لیا اور ہر بار ناقابل شکست ثابت ہوئے ۔

مخدوم امین فہیم کی انتخابات میں مسلسل کامیابیاں ایک قومی ریکارڈ ہیں۔

 آپ نے پاکستان کے سابق صدر اور آمرجنرل ضیاء الحق کے دور میں ہونے والے غیر جماعتی انتخابات کامکمل بائیکاٹ کیا تھا۔

1993ء کے انتخابات میں مخدوم امین فہیم پاکستان کے واحد سیاسی امیدوار تھے جنہوں نے قومی اور صوبائی دونوں اسمبلیوں کی سیٹیں بلا مقابلہ جیت لیں تھیں تاہم بعد میں صوبائی اسمبلی کی سیٹ اپنے بھائی کے چھوڑ دی تھی اور وہ بھی اس نشست پر بلا مقابلہ کامیاب ہو گئے تھے۔

مخدوم امین فہیم کو فوجی آمر جنرل پرویز مشرف نے وزیراعظم کے عہدے کی پیشکش کی تھی جسے آپ نے مسترد کر دیا تھا اور آخر دم تک پیپلز پارٹی کے ساتھ وفاداری کو برقرار رکھا۔

مشرف سے قبل بھی تین مرتبہ 1988,1990,۱ور1993ء میں آپ کو اس عہدے کی پیشکشیں کی گئیں جو آپ نے قبول نہیں کیں۔ مخدوم امین فہیم بے نظیر بھٹو کے دونوں ادوار میں وفاقی وزیر کے عہدے پر کام کرتے رہے ۔ 1988ء سے اگست 1990ء تک آپ وزیر اطلاعات رہے ۔

اس کے قبل دسمبر1988سے مارچ 1989ء کے دورانیے میں آپ کے پاس وزارت ریلوے کی ذمہ داری بھی رہی ۔

بعد ازاں جنوری 1994ء سے نومبر1996تک آپ وزیر ہاؤسنگ اینڈ ورکس کے عہدے پر رہے ۔

بے نظیر بھٹو کی شہادت کے بعد عام خیال یہ تھا کہ پیپلز پارٹی کی باگ ڈور مخدوم امین فہیم کے ہاتھ میں دی جائے گی مگر ایسا نہ ہو سکا۔

2008ء کے انتخابات میں وزیراعظم کے عہدے کے لیے ان کا نام سب سے اوپر تھا مگر پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری نے یوسف رضا گیلانی کو وزیراعظم بنانے کا اعلان کر دیا۔

پھر نومبر2008ء میں مخدوم امین فہیم کو وزارت معیشت وتجارت کا قلمدان دیا گیا۔ مخدوم امین فہیم ’’سروری جماعت ‘ کے روحانی پیشوا بھی تھے۔ سروری جماعت سے وابستہ دنیا بھر میں پھیلے ہوئے لاکھوں افراد ان کے عقیدت گزار ہیں ۔

مشہور ہے کہ 300سال قبل اس جماعت کے ارکان کی تعدا د 9لاکھ تھی ۔ اس لیے اسے ’’نولکھی گدّی‘‘ بھی کہا جاتا تھا۔

مخدوم امین فہیم نے مشہور بنگالی گلوکارہ رونا لیلیٰ کی بڑی بہن دینا سے شادی کی تھی جو بعد میں کینسر کے باعث انتقال کر گئیں تھیں ۔

مخدوم امین فہیم کوسیاست میں آنے قبل اور بعد دونوں ادوار میں شاعری سے خاص شغف ہے ۔

انہوں نے ایک موقع پر کہا تھا کہ ’’میں مولانا رومی،شاہ عبداللطیف بھٹائی اور سچل سرمست کا پرستار ہوں۔میری زندگی پر ان کی شاعری کا گہرا اثر ہے ۔میں نے ان کی شاعری سے محبت اور وفا کا درس سیکھا ہے۔‘‘

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے