سوشل بائیکاٹ کا خوف:سری نگرمیں بی جے پی کنونشن کے شرکا فوٹوگرافروں سے مُنہ چھپاتے رہے

بھارت کے زیر انتظام جموں و کشمیر کے شہرسری نگر کے شیرِکشمیر پارک میں جمعرات کے روزاس وقت دلچسپ مناظر دیکھنے کو ملے جب کرسیوں پر بیٹھے کچھ لوگ اپنے چہرے چھپا رہے تھے۔ یہ مناظر بھارتی جنتاپارٹی(بی جے پی) کے وادی کشمیر میں اپنی نوعیت کے پہلے کنونشن کے ہیں جس میں بی جے پی کے نائب صدر اور جموں وکشمیر کے انچارج اوینش رائے کھنہ، جنرل سیکریٹری اشوک کول کے ساتھ موجود تھے۔

تصویر: باسط زرگر

عینی شاہدین کے مطابق کنونشن پرامن طور پر جاری تھا اور اوینش کھنہ تقریر کر رہے تھے ۔اسی دوران صحافیوں اور فوٹوگرافروں کا ایک گروپ کنونشن کی کوریج کے لیے پارک میں داخل ہوا۔ جونہی کیمروں کے شٹرچلنا شروع ہوئے تو کنونشن کے شرکاء نے اپنے چہرے’ پھیرنوں‘(سردیوں میں پہنے جانے والے روایتی کشمیری لباس) میں چُھپا لیے اور وہ ایک دم سے نیچے جُھک گئے۔ بہت سے لوگوں نے اپنے چہروں کے سامنے پارٹی کے پمفلٹس کی آڑ بنا کر بچنے کی کوشش کی ۔ عینی شاہدین کاکہنا ہے کہ جب فوٹوگرافرز نے تصویریں بنا ناشروع کیں تو بہت سے لوگ جلسہ گاہ سے بھاگ کھڑے ہوئے۔

تصویر : باسط زرگر

خیال رہے کہ جموں میں بی جے پی نسبتاً بڑے جلسے کرتی رہی ہے لیکن وادی میں اس پارٹی کی حمایت نہ ہونے کے برابر ہے ۔ اطلاعات یہ ہیں کہ وادی میں بی جے پی کو کافی حد تک عوامی ناپسندیدگی سے دیکھا جاتا ہے۔ وادی کشمیر میں خاص طور پر جنوبی اضلاع میں بھارتی جنتا پارٹی یا بھارتی فورسز کے ساتھ کسی بھی طرح کا تعلق رکھنے والے افراد کو سماجی بائیکاٹ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

اس کنونشن میں تصویروں سے بچنے کی کوشش کرنے والے افراد کا کہنا تھا کہ اگر یہ تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئیں تو لوگ ناصر ف یہ کہ ہمارا سماجی بائیکاٹ کریں گے بلکہ ہماری زندگیاں بھی خطرے میں پڑ سکتی ہیں۔

تصویر : باسط زرگر

ماضی میں اس طرح کی عوامی نفرت کا سامنا سرکاری سرپرستی میں قائم کئے گئے گروہ’’اخوان‘‘میں شامل افراد اور ان کے خاندانوں کو کرنا پڑا تھا۔ بھارتی سیکیورٹی اداروں نے ’’اخوان‘‘ کے نام سے ایک گروپ میں مقامی لوگوں کو شامل کر کے انہیں مسلح جنگجوؤں کی مخبری کے لیے استعمال کرنے کوشش کی تھی۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے