لاہور: نیب کا حمزہ شہباز کی گرفتاری کیلئے شہبازشریف کی رہائش گاہ کا محاصرہ

لاہور: نیب کی بھاری نفری نے حمزہ شہباز کی گرفتاری کے لیے شہبازشریف کی رہائش گاہ کا محاصرہ کرلیا۔

نیب کی ٹیم نے پولیس کی بھاری نفری کے ہمراہ مسلم لیگ (ن) کے صدر شہبازشریف کی ماڈل ٹاؤن میں واقع رہائش گاہ 96 ایچ کا دوبارہ محاصرہ کرلیا ہے۔

ذرائع کے مطابق نیب حکام کا کہناہےکہ رہائش گاہ کا محاصرہ حمزہ شہباز کی گرفتاری کے سلسلے میں مارا گیا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ نیب نے حمزہ شہباز کی آمدن سے زائد اثاثوں اور مبینہ منی لانڈرنگ میں گرفتاری کے لیے چھاپہ مارا ہے۔

نیب حکام کا کہنا ہےکہ ان کے پاس حمزہ شہباز کے خلاف ٹھوس ثبوت ہیں اور اسی بناء پر چھاپا مارا گیا ہے۔

نیب حکام کا مؤقف ہے کہ انہوں نے گزشتہ روز منی لانڈرنگ کے سلسلے میں دو افراد کو گرفتار کیا تھا جن سے ملنے والے شواہد کی روشنی میں حمزہ شہباز، سلیمان شہباز اور ان کی والدہ کے اکاؤنٹس میں کروڑوں روپے کی منتقلی ہوئی، اسی سلسلے میں نیب کو حمزہ شہباز کی گرفتاری کرنا ہے۔

ترجمان وزیراعلیٰ پنجاب کا رد عمل

شہبازشریف کی رہائش گاہ پر نیب کے چھاپے سے متعلق جیونیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ترجمان وزیراعلیٰ پنجاب شہباز گل نے کہا کہ نیب آزاد ادارہ ہے وہ اپنے معاملات قانون کے تحت کرتا ہے، نیب کے محاصرے کا میڈیا سے پتا چلا وہ ہمیں بتانے کے پابند نہیں۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ اپنے فیصلے میں کہہ چکی ہے کہ نیب کسی بھی وقت ملزم کو گرفتار کرسکتی ہے۔

ترجمان کا کہنا تھاکہ نیب نے ہمارے لوگوں کو بھی گرفتار کیا، ہم نیب کے خلاف کوئی غلط زبان استعمال نہیں کریں گے، ہم نیب سے گرفتاری کے وقت کسی قسم کی مزاحمت نہیں کریں گے، نیب انہیں گرفتار کرنے آئی تو انہوں نے مزاحمت کی، اگر کوئی اور مزاحمت کرتا تو ہم سیاسی طور پر ان کے بخیے اڑا دیتے ، انہوں نے شرمناک حرکت کی جس پر ان سے کوئی پوچھنے والا نہیں۔

ایک سوال کے جواب میں شہباز گل نے کہا کہ کرپٹ لوگ اگر ہماری طرف ہیں تو انہیں بھی پکڑا جائے۔

حمزہ شہباز کے محافظوں کے خلاف مقدمہ درج

نیب کی ٹیم نے گزشتہ روز بھی شہبازشریف کی رہائش گاہ پر چھاپہ مارا تھا اور اس دوران نیب ٹیم اور ن لیگی رہنماؤں کے محافظوں کے درمیان تلخ کلامی اور مبینہ ہاتھا پائی بھی ہوئی۔

نیب لاہور نے واقعے پر حمزہ شہباز کے محافظوں کے خلاف مقدمے کی درخواست دی تھی جس پر پولیس نے محافظوں کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے۔

پولیس کےمطابق مقدمہ کار سرکار میں مداخلت، مقابلے، توڑ پھوڑ اور دھمکیوں کی دفعات کے تحت درج کیا گیا ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے