خاتون کی آنکھ سے سالم مکھیاں نکل آئیں

تائیوان سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون کے ساتھ کچھ انوکھا ہوا، وہ جسے ایک عام سا انفیکشن سمجھیں معاملہ اس کے بر عکس نکلا جسے دیکھ کر ڈاکٹر بھی چونک گئے۔

29 سالہ خاتون جن کی شناخت ‘ہی’ کے نام سے ظاہر کی گئی ہے انہیں اپنی آنکھ میں انفیکشن کی وجہ سے اسپتال جانا پڑا جہاں ڈاکٹروں نے ان کی آنکھ کا معائنہ کیا۔

طبی معائنے میں جو کچھ سامنے آیا وہ نہ صرف چونکا دینے والا تھا بلکہ ڈرا دینے والا بھی تھا۔

خاتون کی آنکھ کے پپوٹے کے نیچے کوئی عام انفیکشن نہیں تھا بلکہ چار سالم زندہ مکھیاں موجود تھیں جو مذکورہ خاتون کی آنکھوں کے آنسووں پر پلنا شروع ہو چکی تھیں۔

تائیوان میں فواین یونیورسٹی ہاسپٹل کے ڈاکٹر نے اسے دنیا کا پہلا واقعہ قرار دے دیا۔ ڈاکٹروں نے تمام مکھیوں کو خاتون کے آنسو پیدا کرنے والے سوراخ سے باہر نکالا۔

پریس کانفرنس میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے اسپتال کے آپتھلمولوجی کے سربراہ ڈاکٹر ہنگ چی-ٹنگ نے کہا کہ میں نے مائیکرو اسکوپ کے ذریعے ‘ہی’ کی آنکھ میں کوئی کیڑے کی ٹانگوں جیسی چیز دیکھی، میں نے اسے آہستہ آہستہ ان مکھیوں کا سالم نکال لیا۔

مقامی اخبار کے مطابق خاتون کا بتانا ہے کہ وہ اپنے کسی عزیز کی قبر پر گئی تھیں جہاں قبر سے جھاڑ جھنکاڑ ہٹاتے ہوئے مجھے لگا کہ میری آنکھ میں کچھ چلا گیا ہے۔

ہی کا کہنا ہے میں پہلے اسے مٹی کا کوئی ذرہ سمجھی اور اسے پانی سے دھو لیا لیکن رات تک میری آنکھ سوجنا شروع ہو گئی اور مجھے اپنی آنکھ کے پپوٹے کے نیچے کوئی تیز دھار آلے جیسی چبھن محسوس ہونے لگی۔

اگلی صبح ڈاکٹر نے اسے عام انفیکشن سمجھتے ہوئے ان کی آنکھ کا چیک اپ کیا اور آنکھ کی آنسو پیدا کرنے والے مہین سے سوراخ سے میں چار سالم مکھیاں نکال لیں جہاں وہ آنسووں کی نمی اور اس میں موجود نمک پر پلنا شروع ہو چکی تھیں۔

ڈاکٹروں کے مطابق آنکھ سے نکالی جانے والی مکھیاں امریکا میں ناپید ہو جانے والی قسم کی فہرست میں شامل ہیں۔

‘ہی’ کی آنکھ کی بینائی اور مکھیوں کی زندگی اس لیے بچ سکی کہ اس نے اپنی آنکھوں کو رگڑا نہیں۔

ڈاکٹر نے پریس کانفرنس میں نکلنے والی مکھیوں کے بارے میں بتایا کہ انہیں سویٹ بیز کہا جاتا ہے، جو انسانی پسینے کی طرف کھچتی ہیں اور دنیا بھر میں پائی جاتی ہیں، اگر انہیں چھیڑا نہیں جائے تو یہ ڈنگ نہیں مارتیں۔

ڈاکٹر نے مزید بتایا کہ عام طور سے یہ مکھیاں پہاڑوں اور قبروں کے قریب پائی جاتی ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے