طلاق یافتہ اور خوش باش

”کیا یہ ضروری ہے کہ میں ایک بُرے تجربے کے بعد پھر دوبارہ کسی کو اپنی آزاد زندگی میں شامل کروں اور سر پر سوار کروں، نہیں نہیں کبھی نہیں اور بطور شوہر تو ہرگز نہیں”

”میں تو شادی شدہ آدمی کی نسبت غیر شادی شدہ آدمی کے ساتھ سونا پسند کروں گی ،بھلا میں کیوں اپنا آپ ایک استعمال شدہ آدمی کے حوالے کروں، تمہیں بھی میرا یہی مشورہ ہے کہ کوئی غیر شادی شدہ ہی تاک لو۔”
”ویسے جب سے میں سنگل ہوئی ہوں ، مجھے کوئی تجربہ نہیں ہوا، لیکن اب ایک پر دل فریفتہ لگ رہا ہے ”
”میریڈ ہے یا سنگل؟ دیکھ لینا میریڈ بندے کے ساتھ سر دردی زیادہ ہوتی ہے”
”یہ تو نہیں پتا ، لیکن I want him، ایک بار at least ”

ایک اور محترمہ قہقہ لگا کر بولتی ہیں ”یہ جو بات ہے نا ، کیا ہی بات ہے، اس پر ٹرافی بنتی ہے آپ کی”
دوسری خاتون کہتی ہیں ”مردوں کوبطور ڈسپوزبل استعمال کرو ”
اس ڈسپوزبل کے جملے پر کافی اظہار مسرت ہوتا ہے اور قہقہے لگتے ہیں۔
ایک اور محترمہ نمودار ہوتی ہیں اور فرماتی ہیں
”اپنا تو بس ایک ہی اصول ہے بہنوں! "”woo him, do your thing and bye bye

ایک جہاں دیدہ و سردو گرم چشیدہ اپنے تجربے کا نچوڑ بیان کرتی ہیں ” تم کوئی ایپ استعمال کرو ، وہاں کوئی نہ کوئی بندہ مل ہی جاتا ہے” اور پھر وہ چند ”مفید””ایپس کا نام اور فوائد بتاتی ہیں اور کہتی ہیں ” مجھے ملا تھا ایک بندہ ، کوئی چھ مہینے میں اس کے ساتھ ڈیٹنگ کرتی رہی، پھر مجھے محسوس ہوا کہ وہ possessiveہو رہا ہے تو میں نے راہیں جدا کرلیں”
اس محفل میں ایک وکیل خاتون بھی ہیں جو اپنا تعارف ان الفاظ کے ساتھ کراتی ہیں
” am big advucate of live relationship”

وہ دستاویزی مشورہ دیتی ہیں ”کم از کم پانچ سال تک ساتھ رہو، پھر اگر محسوس کرو کہ گزارا ہوسکتا ہے تو تب بھی شادی کی ضرورت نہیں بلکہ ایک تحریری کنٹریکٹ کرلو”
ایک اور مشورہ آتا ہے”leave the married one, concentrate on right unmarried choices”©©

یہ فصیح و بلیغ گفتگو ایک واٹس ایپ گروپ میں ہو رہی تھی۔24خواتین اس گروپ کی تاحال ممبر ہیں اور سب میں ایک قدر مشترک ہے کہ سب طلاق یافتہ ہیں۔ یہ گروپ 6ستمبر2018کو بنایا گیا۔ اس گروپ کی ایڈمن وہی خاتون ہیںجنہوں نے عورت مارچ میں divorced and happy کا پلے کارڈ اُٹھا رکھا تھا۔انہوں نے ایک اور گروپ بھی تشکیل دے رکھا ہے جس میں 16خواتین ہیں اور سب کی سب” ”single momsہیں۔

یہ جو اس گروپ میں ہونے والی گفتگو میں نے آپ کے سامنے رکھی ہے یہ فقط چند منٹ کی ہے۔ پورا دن اور پوری رات یہاں کیا گفتگو ہوتی ہے اس کا آپ اندازہ کرسکتے ہیں۔ اس گروپ کی تشکیل کے ٹھیک 6مہینے بعد پاکستان میں عورت مارچ ہوتا ہے۔لیکن عجیب بات یہ ہے کہ اس عورت مارچ میں عورت کو درپیش حقیقی مسائل کا ذکر تک نہیں کیا جاتا بلکہ اس کے بجائے جنسی معاملات کو پوسٹرز کی زینت بنا کر خود کو بولڈ طاہر کرنے کی کوشش اور ترغیب دی گئی۔ انتہائی بہیمانہ طریقے سے عورت اور اس کے تقدس اور عزت کی بے حرمتی کی گئی۔ ایک نام نہاد لبرل اور ماڈرن خواتین نما مخلوق نے اس عورت مارچ کو ایک جنسی تقریب کی شکل دے دی۔

خواتیں کے اصل مسائل جن کا ادراک ہر ذی شعور کو ہے اور چاہتا ہے کہ یہ دور ہوں مثلا لڑکی کی پیدائش پر بھی ویسے ہی خوشی منانی چاہیے جیسے لڑکے کی پیدائش پر منائی جاتی ہے ، اور بیٹی کی پیدائش پر عورت کو قصور وار نہ ٹھہرایا جائے۔تعلیم ، غذا اور اندازِ زندگی میں برابر کا حق دار تسلیم کیا جائے اور دونوں کی پرورش یکساں خطوط پرکی جائے۔بچے کی پیدائش پر ورکنگ خواتین کو قانون کے مطابق تنخواہ کے ساتھ چھٹی دی جائے ، اور کا م کی جگہوں پر ورکنگ خواتین کے بچوں کی نگہداشت کا انتطام کیا جائے۔خواتین کو جائیداد میں ان کا جائز حصہ ریاستی قوانین کی روشنی میں دیا جائے۔نوکریوں میں خواتین کو برابر کے مواقع فراہم کیے جائیں اور انہیں کام کے مطابق مردوں کے برابر تنخواہ دی جائے۔شادی بیاہ کے معاملے میں خواتین کی رائے کو مقدم رکھاجائے اور کسی بھی جبر یا کسی اور سماجی مسئلے کے تحت ان پر کوئی رشتہ مسلط نہ کیا جائے۔

کھیتوں ، کارخانوں اور گھروں میں کام کرنے والی خواتین کے حقوق کو تسلیم کیا جائے اور انہیں ان کے کام کا باقاعدہ معاوضہ ادا کیا جائے۔ خواتین سے جبری مشقت لینے کا سلسلہ فی الفوربند کیا جائے۔اور ان کے علاوہ خواتین کے بہت سے دیگر حقیقی مسائل اور استحصال کا اس مارچ میں ذکر نہ کر نادر اصل ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت انہیں پس پشت ڈالنی کی کوشش ہے۔بے ہودگی ، لچر پن اور ہنسی مذاق کے ذریعے عورت کے اصل مسائل کہیں دب کر رہ گئے۔لوگوں کے گھروں میں کام کرنے کے بعد اپنے شوہر سے مارکھانے والی عورت کے جسم پر پڑے نیل تو کسی نے نہیں دیکھے، دوران کام گھروں اور فیکٹریوں کے مردوں کی حریص اور بھوکی نظروں سے بدن چھلنی کروا کر رات کو اپنے گھر میں بے وقعت ہونے والی کا بھی کسی نے نہیں سوچا۔

ایسا کیوں ہوا؟ میں آپ کو بتاتا ہوں۔ یہ کچھ لوگ، جنہیں میڈیا بھی زیادہ دکھاتا ہے، جنہیں این جی اوز بھی سہولیات فرام کرتی ہیں، یہ ایک خاص ایجنڈے پر ہیں۔ اور وہ ایجنڈا عورت کے مسائل کو حل کرنے کا ہر گز نہیں۔ واٹس ایپ کے جس گروپ کی گفتگوکا کچھ حصہ میں نے آپ سے شیئر کیا ہے وہاں کے ماحول اور ترغیب سے بخوبی اندازہ ہو رہا ہے کہ یہ کچھ لوگ ، جن میں ابھی خواتین کی تعداد زیادہ ہے لیکن مرد بھی شامل ہو رہے ہیں صرف اور صرف اپنی مرضی سے زنا کرنے اور نکاح نہ کرنے کو فروغ دینے کی منصوبے پر کام کر رہے ہیں۔اور ان کی کوشش ہے کہ اپنی عیاشی کے لیئے صرف غیر شادی شدہ مردوں کا استعمال ہی کیا جائے۔

گویا عورت کو زنا کی طرف ایسے مائل کر رہے ہیں کہ وہ کھیل تماشہ لگے ۔ مذکورہ محترمہ نے اپنے ٹویٹر پر طلاق یافتہ خواتین کو دعوت عام دے رکھی ہے کہ ان سے رابطہ کریں تاکہ زندگی میں کچھ فن کیا جائے۔ اپنے آپ کو اپنے گھر اور معاشرے کی محترم خواتیں اور مردوں کو ان شیطان صفت کچھ لوگوں سے بچانے کے لیئے چوکنا رہنا پڑے گا

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے