صورِ اسرافیل کی آخری جانچ پڑتال

گذری رات جشنِ نزولِ قرآن کی شبِ بارات تھی اور آج مسیحوں کا مقدس ایسٹر سنڈے ہے۔ ایسی رات اور ایسے دن کے اتصال پر ایک تیسرے بودھ مذہب کی اکثریتی ریاست سری لنکا سے خبر آئی ہے کہ دارلحکومت کولمبو، باتی کلووا اور نیگومبو میں آٹھ بم دھماکے ہوئے ۔ عبادت گزاروں سے بھرے تین گرجا گھر اور مسافروں سے بھرے چار اعلی ہوٹل نشانہ بنے ۔

اب تک دو سو سے زائد انسانوں کے مرنے اور چار سو سے زائد کے زخمی ہونے کی اطلاع آ چکی ہے۔ مرنے والوں میں درجنوں غیر ملکی سیاح بھی ہیں۔ زیادہ تر نشانہ مقامی مسیحی بنے ۔ملک کی تقریباً ساڑھے نو فیصد مسلمان اقلیت کے تحفظ اور افواہوں کی بنیاد پر تشدد بھڑکنے کے امکانات کم کرنے کے لیے غیر معینہ کرفیو نافذ ہوگیا ہے اور سوشل میڈیا سروسز معطل کر دی گئی ہیں ۔ ایک دہائی قبل پچیس سالہ خانہ جنگی کے خاتمے کے بعد آج سری لنکا کے کثیر النسلی سماج کو سب سے بڑا دھکا لگا ہے۔

اطلاعات ہیں کہ سری لنکا پولیس نے ایک غیر ملکی انٹیلی جینس ایجنسی کی اطلاع پر گیارہ اپریل کو محکمہ جاتی وارننگ جاری کی تھی کہ نیشنل توحید جماعت نامی ایک گروہ گرجا گھروں کو نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔ ہو سکتا ہے جلد کوئی گروہ اس واردات کی ذمہ داری قبول کر لے یا ریاستی اداروں کی جانب سے ہونے والی گرفتاریاں دھشت گرد ڈھانچے تک پہنچا دیں ۔

سری لنکا میں دس برس پہلے تامل سنہالہ خانہ جنگی کے خاتمے کے بعد بودو بالا سینا نامی ایک انتہا پسند بودھ گروہ منظرِ عام پر آیا۔ اس کے نظریاتی ڈانڈے برما کے بودھ انتہا پسندوں سے بتائے گئے۔ اس گروہ نے سری لنکا کی مسلمان اقلیت کے خلاف سوشل میڈیا پر نسلی منافرت کی مہم چلانی شروع کی۔

دو ہزار چودہ اور دو ہزار اٹھارہ میں بودھ انتہا پسندوں نے مسلمانوں اور ان کی املاک پر حملے بھی کئے ۔چند اموات بھی ہوئیں۔ گذشتہ برس ہی نیشنل توحید جماعت کا نام بھی پہلی بار سنا گیا اور گوتم بودھ کے چند مجسموں کی توڑ پھوڑ کی ذمہ داری بھی اس گروہ پر ڈالی گئی ۔

لیکن آج کی منظم دھشت گرد کاروائی جس پیشہ ورانہ مہارت سے انجام پائی ہے اس کی منصوبہ بندی مقامی گروہوں کے بس کی بات نہیں لگتی ۔ جو بھی ماسٹر مائنڈ ہے اس نے یہ اہتمام رکھا کہ ایک ایسے ملک کو نشانہ بنایا جائے جو عالمی دھشت گردی کے مانوس نقشے سے بظاہر باہر ہو۔اکثریتی بودھ عبادت گاہوں کو نشانہ بنانے کے بجائے ایسی اقلیت کی عبادت گاہوں کو ہدف کیا جائے جس کی گونج مغرب تک سنائی دے اور سری لنکا کی معاشی شہہ رگ یعنی سیاحت کی صنعت بھی چند برس کے لیے اوندھے منہ گر جائے۔

فوری نقصان تو سری لنکا کی ریاست کا ہوا ہے مگر اس کے فوائد سنہالہ انتہا پسندوں، انتخابی بخار میں مبتلا بھارت میں متشدد نظریاتی سوچ کے وکیلوں، برما کے روہنگیا نسل کش بودھ گروہوں، صوبہ شن جیانگ کے اوغر مسلمانوں کا قومی قبلہ درست کرنے کے لیے کوشاں چینی ریاستی مشینری، اسرائیلی انتہا پسندوں، سفید فام نسل پرستی کی تحریک اور پوری دنیا کو ایک مخصوص اسلامی نظریے میں رنگنے کے خواہش مند علاقائی و بین الاقوامی متشدد مشنریوں سمیت سب ہی طرح کے لوگ اپنے اپنے حساب سے سمیٹیں گے۔

اس کرہِ ارض کو اس لمحے دو بقائی تباہیاں درپیش ہیں ۔ماحولیات کی تباہی اور برداشت کی تباہی۔ کسی کی سمجھ میں نہیں آ رہا کہ اپنے ہی ہاتھوں پیدا کردہ ان دو عفریتوں سے کیسے نمٹیں ؟

لگتا ہے کوئی کہیں بیٹھا صورِ اسرافیل نامی آلے کو استعمال سے پہلے آخری بار جانچ رہا ہو۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

تجزیے و تبصرے