بے مثال فنکار معین اختر کو بچھڑے 8 برس بیت گئے

چار دہائیوں تک قہقہے بکھیرنے والے ہر دل عزیز لیجنڈ فنکار معین اختر کو مداحوں سے بچھڑے 8 برس بیت گئے۔

اپنی جاندار اداکاری، پیروڈی اور میزبانی میں بے مثال معین اختر مداحوں کو ہمیشہ یاد رہیں گے اور ان کی آج 5 برسی منائی جارہی ہے۔

24 دسمبر 1950کو کراچی میں پیدا ہونے والے معین اختر نے 16 برس کی عمر میں ٹی وی کی دنیا میں قدم رکھا جس کے بعد فنکاری کے ایسے جوہر دکھائے کے سب کو دلوں میں گھر لیا۔

انہوں نے نہ صرف ڈراموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے بلکہ گلوکاری، صداکاری، اسٹیج ڈراموں، میزبانی اور ہدایت کاری کے میدان میں بھی اپنے فن کا جادو جگایا۔

معین اختر نے ڈرامہ سیریل ’روزی‘ سے شہرت کی بلندیوں کو چھوا جس میں انہوں نے ایک خاتون کا کردار ادا کیا، اسٹیج شو میں کامیڈی کرنا ہو یا نقالی کرنا، غرض ہر فن میں معین اختر ماہر تھے یہی وجہ ہے کہ دنیا انہیں لیجنڈری اداکار کے نام سے یاد کرتی ہے۔

ان کے کئی مقبول ڈراموں میں ففٹی ففٹی، ہالف پلیٹ، فیملی 93، آخری گھنٹی، ہیلو ہیلو، انتظار فرمائیے، مکان نمبر 47، عید ٹرین، بندر روڈ سے کیماڑی، سچ مچ، آنگن ٹیڑھا شامل ہیں۔

معین اختر نے انور مقصود اور بشریٰ انصاری کے ساتھ بھی کمال فن کا مظاہرہ کیا اور کئی کردار امر کر گئے۔

معین اختر کو اردو، انگریزی، پنجابی، پشتو، سندھی، گجراتی اور بنگالی سمیت کئی زبانوں پر مکمل عبور حاصل تھا جس کی بدولت کو کسی تعارف کے محتاج نہیں۔

40 سے زائد سال کے عرصے تک اپنے فن سے لوگوں کو محظوظ کرنے والے معین اختر کو صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی سمیت کئی قومی اور بین الاقوامی ایوارڈز سے نوازا گیا۔

14 اگست 1996 میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے معین اختر کو فخر پاکستان کے اعزاز سے نوازا گیا جب کہ 2011 میں انہیں ستارہ امتیاز سے نوازا۔

معین اختر وہ پہلے پاکستانی فنکار ہیں جن کے مجسمے کو لندن کے مشہور مومی عجائب گھر ‘مادام تساؤ’ میں رکھنے کی پیشکش کی گئی تاہم ان کے اہلخانہ نے اسے مسترد کیا۔

معین اختر 22 اپریل 2011 کو کراچی میں دل کا دورہ پڑنے کے باعث انتقال کر گئے لیکن وہ اپنے مداحوں کے دل میں ہمیشہ زندہ رہیں گے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے