امریکہ ‘آسٹریلیااور پاکستان کے زمینی رابطے

دنیا کے نقشے پر‘ آسٹریلیا طاقتور حیثیت رکھتاہے‘لیکن کچھ جزائر میںآسٹریلیا تقریباً ًایک سپر پاور ہے۔معیشت کااہم ذریعہ‘ مقامی مارکیٹ اورجغرافیائی کئی ممالک کے لئے دفاعی اتحادی کے طور پر خدمات ہیں۔ خاص طور پر میلانیثیا کے ذیلی ادارے اس کی بہترین مثال ہیں‘ ایشیا پیسیفک میں امریکہ کے اقتدار کے لئے ایک اہم پس منظربھی موجود ہے۔آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ ‘واشنگٹن کی طاقت کو مضبوط بنانے کے لئے امریکہ کے اہم اتحای ہیں۔ دونوں دنیا کے مرحلے پر اپنی اپنی پوزیشنوں کو بڑھانے اور اپنے متعلقہ ممالک کو سلامتی کے خطرات سے روکنے کے لئے امریکی پالیسیوں پر عمل پیرا ہیں۔

لیکن میلانیثیا Melanesia )کے وسائل سے بھرپور معیشت اور بنیادی ڈھانچے میں چین کی بڑھتی ہوئی موجودگی‘ اس علاقے میں نامعلوم فوجی عزائم کی نشاندہی کے ساتھ‘ آسٹریلیا ‘ نیوزی لینڈ اور امریکہ کے لیے پیشگی دھمکی دکھائی دیتی ہے۔امریکی اتحادیوں نے امداد اور دفاعی تعاون کے ساتھ ساتھ علاقائی سفارتی کردار ادا کرتے ہوئے‘ چین کے پھیلاؤ کو کئی بار روکنے کی کوشش کی ‘لیکن چین کے ساتھ آسٹریلیا کے اپنے اقتصادی تعلقات ہیں‘ جو وہ کسی صورت بگاڑنا نہیں چاہے گا۔دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی ‘بین الاقوامی امداد کو کم کرنے کے دباؤ بڑھانے کے لئے‘ دیگر دشمن ممالک کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت کوبھی محدود کر دے گا۔اسی وجہ سے آسٹریلوی جزیرے میں مزید مستقل چینی موجودگی کے لئے دروازے کھولے گئے ۔ میلانیثیا ‘ پیسیفک جزائر کے تین ذیلی اداروں‘مائکروسنیا اور پولینیشیا کے ساتھ ایک جزیرہ ہے۔

پاپوا نیو گنی ‘میلنیاکے قریب دور دراز علاقوں میں‘ سب سے بڑا ملک ہے۔ دونوں ملک معدنی اور ہائیڈروکاربن کی برآمدات پر مبنی ایک مضبوط معیشت رکھتے ہیں۔پاپوا نیو گنی ‘ نیوزی لینڈ اور امریکہ کے ہوائی ریاست کے پیچھے‘ پیسیفک میں تیسرا سب سے زیادہ مجموعی گھریلو مصنوعات پیدا کرنے والاملک ہے‘تاہم فیجی مینوفیکچررز کی بنیاد پر ذیلی اداروں میں سب سے زیادہ ترقی یافتہ معیشت رکھتا ہے۔ میلانیثیا کے عوام کو وسیع قومی مفاد میں‘پانی کو یقینی بنانے کے لئے دفاعی امداد کی ضرورت ہے۔اس کا مطلب یہ ہے کہ میلانیثیا سین قوموں کو حامیوں کے طور پر کام کرنے کے لئے بڑی قوتوں کا ساتھ درکارہے۔ دیگرجزیروں سے اپنی حفاظت کے لئے خطرے کی وجہ سے‘ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ نے تاریخی لحاظ سے بھرپور کردار ادا کیا۔

پاپوا نیو گنی‘ آسٹریلیا کے مرکزی لینڈ سے صرف 150 کلومیٹر (تقریباً 93 میل) ہے‘ ان میں آسٹریلیا کی کثیر آبادی اورشرق اوسط کے ساحل سے زیادہ میلانیثین جزائر شامل ہیں۔آسٹریلیا کے ساتھ‘ پیسیفک میں برطانوی سلطنت کا دورہ فجی‘ وانا اور سلیمان جزائر تاریخ کے حوالے سے بہت مشہور ہیں۔عالمی جنگ کے بعد‘ آسٹریلیا اب بھی‘ پاپوا نیو گنی میں برطانوی اور جرمن سامراجی کنٹرول سے حکمران کی حیثیت رکھتا ہے۔ 1975 ء میں آزادی حاصل کی اورآج یہ سب ممالک آسٹریلیا کے ساتھ برطانوی کمانڈ میں رہتے ہیں‘ میلانیثیا ( Melanesia )میںنورفک‘ فلپس اور نیپانی تین جزائر بیرونی علاقوں پر مشتمل ہیں۔پیسیفک کے وسیع پیمانے پر امریکی اسٹریٹیجک نقشے میں‘ میلانیثیا اور نام نہاد دوسرے جزیرے چین کے ساتھ جا ملتے ہیں‘ یہ سرحد جاپان سے مائیکروونیسیا کے ذریعے پاپوا نیو گنی تک جنوب سے پھیلی ہوئی ہے۔

دوسری عالمی جنگ کے دوران‘ میلانیثیا نے جاپان کو شکست دینے کے لئے امریکہ کا ساتھ دیا تھا۔ میلانیثیا وسیع پیمانے پر پیسیفک کے متعدد علاقوں میں موجود ہے‘ جبکہ سب ریجن آسٹریلیا کے لئے اہم سیکورٹی کے طور پر کام کرتا ہے۔آسٹریلیا کی بڑی دفاعی حکمت عملی کے دو ستونوں پر مشتمل ہے۔اسے آسٹریلیا کا پہلا دفاع بھی کہا جاتا ہے۔

آسٹریلیا اور کم حد تک‘ نیوزی لینڈ طویل عرصے سے میلانیثیا کے اہم مفادات کے طور پر کام کرتے ہیں۔دونوں ممالک کے اہم علاقائی تعاون تنظیموں کو بینکول میں مدد ملتی ہے‘تاہم پیسیفک میں چین کی انتہائی اقتصادی ترقی ‘ بڑھتی ہوئی آبادی نے آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے تاریخی سمندری ڈومین پر پابندی شروع کردی ہے۔2011 ء اور 2018ء کے درمیان‘ پورے پیسیفک جزیرے کے علاقے میں چین کی مکمل گرفت رہی۔ہائڈروکاربن اور معدنی وسائل کے قابل قدر ذخائرکے علاوہ چین وسیع پیمانے پر پیسیفک جزائر میں میلانیثیا کو ایک اہم مہرا دیکھتا ہے ‘ جو کہ مشرقی ایشیائی ساحل سے ہوتا ہوا‘ دوسرے جزیروں کے ساتھ زنجیروںکی مانند جڑا ہے۔چینی بڑھتی ہوئی قرابت داری کے نتیجے میں‘ پاپوا نیو گنی‘ فجی اور وانوات کے تمام پیسیفائین میں کئی دیگر پولینین اور مائکروسیسیان ممالک ‘ چین کے بڑے پیمانے پرپاکستان سے منسلک بیلٹ اور روڈ ایسوسی ایٹ میں شامل ہو سکتے ہیں۔

اس میں کوئی شک نہیں ‘پاپوا نیو گنی ‘ فجی اور وانوات کے تعلقات بیجنگ کے ساتھ طویل مدتی ہیں‘ خاص طور پر چینی مارکیٹ میں تیز رفتاری‘ آسٹریلیا کو قریب سے بھی بھٹکنے نہیں دے رہی‘لیکن میلانیثیا میں چین کا مقابلہ کرنے کے لیے مشترکہ امریکی‘آسٹریلوی کوششیں چین کی پریشانی میں اضافہ کر سکتی ہیں۔

اس علاقے میں چین کے ون بیلٹ ون روڈ کی شراکت داری کے جواب میں‘ آسٹریلیا نے نومبر 2018 میں منصوبہ بندی‘ انرجی‘ ٹیلی مواصلات اور پانی کے منصوبوں کے لئے 2.14 بلین ڈالر پیکیج کے منصوبوں کی منظوری دی۔ان جزائر میں آسٹریلوی سرمایہ کاری کی سہولت کے لئے 1.4 بلین اور 710 ملین ڈالر شامل ہوں گے۔آسٹریلیا‘میلنیاکی فضائی نگرانی کے ساتھ‘ پیسیفک میری ٹائم سکیورٹی پروگرام کوبھی بڑھانا چاہتا ہے۔2018ء کے آخر میں‘ آسٹریلیا‘ جاپان‘ امریکہ اور نیوزی لینڈ نے پاپوا نیو گنی کے برقی گرڈ میں 1.2 بلین ڈالراپ گریڈ کا مشترکہ اجلاس ہوا اور منظوری دی گئی ۔اپ گریڈ میں نئے ٹیلی مواصلات کے بنیادی ڈھانچے بھی شامل تھے‘ پاپوا نیو گنی کے جزائر سے منسلک 3390 میل کے اندرونی کیبلوں کو انسٹال کرنے کے لئے چین‘ تکنیکی اعتبار سے منصوبہ بندی کر رہا ہے۔

چینی ریاستی ادارے پہلے سے ہی ایک نئے ہوائی اڈے کی منصوبہ بندی کیے ہوئے ہیں۔آسٹریلیا اور امریکہ نے تیزی سے دو ماہ کے اندر چین کے اقدام کو مسترد کرنے کی کوششیں کی ہیں۔٭٭٭

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے