سنگین غداری کیس: پرویز مشرف کی سماعت ملتوی کی درخواست منظور

اسلام آباد کی خصوصی عدالت نے سنگین غداری کیس میں سابق صدر پرویز مشرف کی سماعت ملتوی کرنے کی درخواست منظور کرلی جب کہ عدالت نے استغاثہ کو نوٹس جاری کردیا۔

خصوصی عدالت کی جج جسٹس طاہرہ صفدر کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سنگین غداری کیس کی سماعت کی۔

اس موقع پر سابق صدر کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے عدالت کو بتایا کہ پرویز مشرف نے گزشتہ صبح پاکستان آنا تھا لیکن علالت کے باعث نہ آسکے جس پر وہ شرمندہ اور معذرت خواہ ہیں۔

وکیل پرویز مشرف نے عدالت سے استدعا کی کہ پرویز مشرف کی علالت کے باعث کیس کی سماعت ملتوی کی جائے جس کی استغاثہ کی جانب سے شدید مخالفت کی گئی۔

استغاثہ کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ پرویز مشرف کی عدم موجودگی میں کیس چل سکتا ہے جس پر جسٹس طاہرہ صفدر نے کہا التواء کی درخواست کے ساتھ میڈیکل رپورٹ بھی لگائی گئی ہے، وکیل استغاثہ نے اس پر کہا میڈیکل رپورٹ کے مصدقہ ہونے پر کچھ نہیں کہہ سکتا۔

پرویز مشرف کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا پرویز مشرف کے خلاف مقدمہ 2007 کا ہے، کیسز کے باوجود وہ 2013 میں وطن واپس آئے اور مارچ 2014 میں ان پر فرد جرم عائد کی گئی۔

وکیل پرویز مشرف نے کہا کہ 2 سال 3 ماہ تک مشرف پاکستان میں رہے لیکن استغاثہ اپنا کیس ثابت نہ کرسکا۔

وکیل صفائی نے مزید کہا کہ پرویز مشرف کی جسمانی حالت دیکھ کر حیران رہ گیا، وہ چل پھر بھی نہیں سکتے، ان کے ساتھ 3 دن تک رہا، وہ بول بھی نہیں پا رہے اور ڈاکٹرز نے کہا ہے کہ ان کا سفر کرنا محفوظ نہیں ہوگا۔

وکیل صفائی نے کہا کہ گزشتہ 2 برس کے دوران پرویز مشرف 40 مرتبہ اسپتال میں داخل ہوئے، انصاف کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے پرویز مشرف کو پیش ہونے کا ایک موقع دیا جائے، ان کی معاونت کے بغیر عدالت کے سوالات کا جواب نہیں دے سکتا۔

عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد پرویز مشرف کی جانب سے بریت کی درخواست پر استغاثہ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 12 جون تک کے لیے ملتوی کردی۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے