ورچیول یونیورسٹی کی غفلت

پاکستان میں تعلیم نظام میں بے شمار اصلاحات کی ضرورت ہے ۔ ہمارے ملک میں۔بد قسمتی سے تعلیم اور صحت کی سہولیات بھی ایشیاء خوردونوش کی طرح فروخت کی جاتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اشرافیہ اور صاحب ثروت لوگ بچوں کے لئے بہترین تعلیم خرید لیتے ہیں جبکہ متوسط طبقہ سرکاری اور غیر معیاری درسگاہوں کی بھینٹ چڑھ جاتے ہیں۔

نوجوانوں لڑکے لڑکیوں کی ایک بڑی تعداد ملازمت کی وجہ سے اور بلخصوص لڑکیاں شادی کے بعد تعلیم جاتی نہیں رکھ پاتے۔ ایسے طالبعلموں کے لئے جو کہ پڑھائی سے لگاؤ رکھتے ہیں ورچیول یونیورسٹی اور علامہ اقبال یونیورسٹی کسی نعمت نہیں۔ بہت کم لوگ جانتے ہیں علامہ اقبال یونیورسٹی ، لانگ ڈسٹنس پروگرام میں ایشا کی سب سے بڑی اور دنیا کی چھٹی بڑی یونیورسٹی یے۔ اس یونیورسٹی سے 20 لاکھ سے زائد طالبعلموں نے استفادہ حاص کیا یے ۔

ایسی ہی ایک مثال ورچیول یونیورسٹی کی یے ۔ فرار جدید کے تقاضوں کے مطابق ورچیول یونیورسٹی ان لائن ایجوکیشن کا ایک انتہائی منفرد اور بہترین ادارہ ہے ۔ اس ادارے کی بدولت بے شمار ذہین اور ایسے طالبعلم مستفید ہو رہے ہیں جو مختلف وجوہات کی وجہ سے آہنی تعلیم کو ریگولر یونیورسٹیوں میں جاری نہیں رکھ سکتے تھے۔

تاہم حال ہی میں ورچیول یونیورسٹی کی جانب سے ایک بڑی غفلت سامنے آئی ہے جسکی وجہ سے اس ادارے سے PGD ڈپلوما حاصل کرنے والے ہزاروں طالبعلموں کا مستقبل خطرے میں پڑ گیا یے۔

ایچ ای سی نے اپنی پالیسی تبدیل کی یے اور حال 24 کریڈٹ آور کے ڈپلومہ کی تصدیق کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ یہ پالیسی کئی سالوں سے وضع کی جاچکی تھی مگر ورچیول یونیورسٹی نے سنگین غفلت برتتے ہوئے 2017 اور 2018 میں داخلہ لینے والے طالبعلموں کو اس بات سے آگاہ نہ کیا آؤٹ 24 کریڈٹ آواز والے ڈیپلومہ کا اجراء کرتی چکی گئی ۔ حال میں طالبعلموں کو انہی ڈپلومہ کی بنیاد پر ماسٹر پروگرام میں داخلہ دیا گیا یے ۔ اب جب طالبعلم کورسز میں ایکزمشن لیں گے تو انکے ماسٹر کی ڈگری کی بھی ایچ ای سی سے تصدیق نہ ہوسکے گی اور انکے قیمتی 4 سال ضائع ہو جائیں گے۔

مثال کے طور پر اگر کسی طالبعم نے پی جی ڈی سائیکالوجی میں کرنے کہ بعد ماسٹرز میں داخلہ لیا اور ماسٹرز کرنے کہ بعد سائیکالوجی میں مزید دو پڑھائی کر کہ ماہر نفسیات بننے کا ارادہ کیا یے تو اسکو 4 سال بعد کسی یونیورسٹی میں نہ داخلہ ملے گا نہ ہی ڈگریوں کی ایچ ای سی سے تصدیق ہو سکے گی۔

ورچیول یونیورسٹی کی جہاں ایک طرف گراں قدر خدمات ہیں سا تھ ہی سا تھ یہ بڑی غفلت ہے جسکی وجہ سے ہزاروں طالبعلموں کے ہزاروں علمی سال اور مستقبل خطرے میں پڑھ گئے ہیں لہذا یونیورسٹی کو چائے کہ وہ اس غیر معمو لی صورتحال میں غیر معمولی اقدامات لے ۔ جو طالبعلم ماسٹرز میں داخلہ لے چکے ہیں انکو ساتھ ساتھ یہ ڈیفیشنسی کورس بھی کرائے تاکہ انکے مستقبل بچ جائیں اور یونیورسٹی کی ساکھ پر بھی حرف نہ آئے۔

امید ہے چانسلر عارف علوی صاحب اور یونیورسٹی کے زمداران اس غفلت کا جلد ازالہ کریں گے۔ میری تمام طالبعلموں سے گزارش ہے وہ بھی اپنی یونیورسٹی سے رابطہ کر کہ اپنے مستقبل کو بچائیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے