بلدیاتی اتنخابات 2015 کے نتائج سے اخذ کچھ حقائق

پنجاب اور سندھ میں ن لیگ اور پی پی پی کی فتح اور شکست
تحریک انصاف ، جماعت اسلامی اور ق لیگ کی بدترین شکست
عوامی تحریک اورقوم پرستوں کی شکست اورایم کیوایم کی ناکامی
سندھ میں جمعیت علماء اسلام کی پوزیشن بہتراورامید کی کرن
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پنجاب اور سندھ کے 20اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کے جو نتائج آئے ہیں وہ زیادہ حیران کن تو نہیں مگردونوں صوبوں میں تحریک انصاف ، جماعت اسلامی اور ق لیگ کی بدترین شکست لمحہ فکریہ ضرور ہے ۔

پنجاب کے 12 اضلاع میں مجموعی طور پر ن لیگ کی کامیابی یقینی تھی مگر اس بڑے پیمانے پر ن لیگ کی کامیابی کا کسی کو یقین نہیں تھا۔

پنجاب میں تحریک انصاف اور جماعت اسلامی کی بدترین شکست بھی انتہائی قابل توجہ ہے بالخصوص جماعت اسلامی کے لئے لمحہ فکریہ ہے ۔ الیکشن میں تحریک انصاف کے سوائے چوہدری سرور کے دیگر قائدین کی عدم موجودگی بھی بڑا سوالیہ نشان ہے ۔

ق لیگ کا پہلے ملک کے دیگر صوبوں ،پھر پنجاب کے دیگر اضلاع اور اب گھر (گجرات)میں بھی بدترین شکست کے بعد یہ جماعت اب قصہ پارینہ بن چکی ہے۔

ن لیگ پنجاب میں فتح تو منا رہی ہے مگر سندھ میں اس کی بدترین شکست نے یہ ثابت کردیا کہ نواز شریف اور ان کے دیگر ساتھیوں نے سندھ پیپلزپارٹی کے حوالے کیا ہے غالباً یہی وجہ ہے کہ الیکشن میں ن لیگ کے کسی بڑے رہنماء نے سندھ میں جانے کی زحمت نہیں کی اور یوؐ یہ جماعت سندھ میں بدترین شکست سے دوچار ہوئی ۔

پیپلزپارٹی سندھ میں کامیابی کا جشن تو منارہی ہے مگر پنجاب میں اسیں بدترین شکست کا سامنا رہا تاہم لالہ موسیٰ میں اس کی کامیابی امید کی کرن ثابت ہوسکتی ہے۔، جو رویہ ن لیگ کی قیادت نے سندھ کے حوالے سے اختیار کیا وہی رویہ پیپلزپارٹی نے پنجاب کے بارے میں اختیار کیا ،یہی وجہ ہے کہ پیپلزپارٹی کے کسی اہم رہنماء نے پنجاب کے بلدیاتی انتخابات پر توجہ ہی نہیں دی ۔

تحریک انصاف نے سندھ میں پہلے ہی شکست تسلیم کی تھی اور بیشتر نشستوں پر امیدوار ہی نہیں کھڑے کئے گئے اور جہاں کھڑے کئے وہاں پر عبرتناک شکست کا سامنا رہا ۔

مسلم لیگ فنکشنل اگرچہ سندھ میں دوسری بڑی پارٹی کے طور پر سامنے آئی ہے مگر پہلے کے مقابلے میں ف لیگ کو بھی بدترین شکست کا سامنا رہا ، اس کے گھڑ شکار پور پر پیپلزپارٹی نےقبضہ جما لیا اور خیرپور بھی کلی طور پر اس کے ہاتھ سے چلا گیا ۔

سندھ میں جماعت اسلامی کوپنجاب کی شکست کا سامنا رہا ہے ۔جمعیت علماء اسلام (ف) نے سندھ میں ماضی کے کے مقابلے میں اپنی پوزیشن بہتر کی ہے اور مجموعی طور پر سیاسی جماعتوں میں تیسرے نمبر پر رہی ، جمعیت علماء اسلام کی کامیابی مذہبی طبقے کے لئے سندھ میں امید کی کرن ثابت ہوسکتی ہے ۔

ایم کیو ایم کو بھی سکھر میں وہ نتائج نہیں ملے جس کی وہ توقع کر رہی تھی ۔ سندھ میں قوم پرست صرف نعروں پر ہی انحصار کرتے رہے اور ممتاز بھٹو بھی ناکام رہے ۔

ملک میں انقلاب کے دعویدار ڈاکٹر طاہر القادری کی جماعت کو ایک بار پھر بدترین شکست کا سامنا رہاہے ۔سندھ اور پنجاب کے 20 اضلاع کے انتخابات نے بہت سوں کو آئینہ دیکھادیا ہے ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے