صحافیوں پر ہونے والے مظالم اور انصاف کی عدم فراہمی کے خاتمے کے لیے آج عالمی دن منایا جا رہا ہے ۔پاکستان میں صحافی ہمیشہ سے ہی خطرات کا شکار رہتے ہیں لیکن پچھلے چند برسوں میں صحافیوں کے خلاف مظالم کا سلسلہ تیز ہوتا نظرآ رہا ہے۔
جنگی حالات ہوں، دہشت گردی یا اس کے خلاف جنگ کی کوریج ۔ سنگین واقعات اور وارداتوں کی خبر دینے والے خود خبر بننے لگے ہیں۔ کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹ کے مطابق پاکستان ان 14 ممالک کی فہرست میں 9ویں نمبر پر ہے جہاں صحافیوں کے قاتل نہیں ملتے، آخر صحافی اس بربریت کا شکار کیوں ہیں؟
صحافیوں کو بربریت کا نشانہ بنانے والوں کا اول تو سراغ ہی نہیں ملتا اور اگر مل بھی جائے تو وہ بچ نکلتے ہیں۔سینئر صحافیوں کا کہنا ہے کہ پاکستان میں صحافیوں کی حفاظت کے انتظامات کو نئے انداز میں بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔
مشکل حالات میں سچ تک رسائی کی جستجو میں مصروف صحافی ہمت و حوصلے سے اپنا کام بنا ڈرے کئے جا رہے ہیں۔صحافی تو عوام کو باخبر رکھنے کے لئے اپنی جان کی پرواہ کئے بغیر فرائض کی انجام دہی میں مصروف ہیںپر ساتھ ہی وہ متعلقہ اداروں سے اپنے تحفظ کے لیئے بھر پور اقدامات کی توقع بھی رکھتے ہیں