برطانوی وزیراعظم ٹریسامئے کا مستعفی ہونے کا اعلان

لندن: برطانوی وزیراعظم ٹریسا مئے نے اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا۔

ڈاؤننگ اسٹریٹ سے قوم سے خطاب کرتے ہوئے ٹریسا مئے نے کہا کہ وہ بطور کنزرویٹو پارٹی لیڈر 7 جون کو استغفیٰ دے دیں گی۔

ٹریسا مئے نے کہا کہ انھوں نے 2016 کے بریگزیٹ ریفرنڈم کو اہمیت دینے کے لیے پوری کوشش کی۔

ٹریسا مئے نے جذباتی لہجے میں کہا کہ انھیں اس بات کا شدید افسوس رہے گا کہ وہ بریگزٹ کو لاگو کروانے میں ناکام رہیں۔

انھوں نے کہا کہ اس وقت ایک نیا وزیر اعظم ہی ملکی مفاد میں ہے۔

اپنے خطاب کے آخر میں انتہائی جذباتی انداز میں انہوں نے کہا کہ بطور وزیر اعظم کام کرنا ان کے لیے باعث عزت ہے۔

ٹریسا مئے بطور وزیراعظم تین جون سے شروع ہونے والے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سرکاری دورہ کی میزبانی کریں گی جس کے بعد 7 جون کو وہ عہدے سے مستعفی ہوجائیں گی۔

برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق دس جون سے کنزرویٹیو پارٹی کے نئے لیڈر کے انتخاب کے لئے باقاعدہ عمل شروع ہوگا۔

ٹریسا مئے پارلیمنٹ میں بریگزٹ پلان کی ناکامی کے بعد دباؤ کا شکار تھیں جس کے باعث وہ مستعفی ہونے کا فیصلہ کرچکی تھیں۔

یاد رہے کہ جون 2016 میں ہونے والے ریفرنڈم میں 52 فیصد برطانوی عوام نے یورپی یونین سے الگ ہونے کے حق میں ووٹ دیا تھا جبکہ مخالفت میں 48 فیصد ووٹ پڑے تھے۔

بریگزٹ اور یورپی یونین

برطانیہ نے 1973 میں یورپین اکنامک کمیونٹی میں شمولیت اختیار کی تھی تاہم برطانیہ میں بعض حلقے مسلسل اس بات کی شکایات کرتے رہے ہیں کہ آزادانہ تجارت کے لیے قائم ہونے والی کمیونٹی کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے رکن ممالک کی خودمختاری کو نقصان پہنچتا ہے۔

برطانیہ کی ایک بڑی تعداد برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی چاہتی ہے اور اس سلسلے میں مہم چلائی گئی اور ریفرنڈم بھی ہوا۔

بریگزٹ کے حامیوں کا کہنا ہے کہ یورپی یونین سے علیحدگی کے بعد ابتداء میں معاشی مشکلات ضرور پیدا ہوں گی تاہم مستقبل میں اس کا فائدہ حاصل ہوگا کیوں کہ برطانیہ یورپی یونین کی قید سے آزاد ہوچکا ہوگا اور یورپی یونین کے بجٹ میں دیا جانے والا حصہ ملک میں خرچ ہوسکے گا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے