مکۃ المکرمہ: تکفیروتشدد کے خلاف کانفرنس

رابطہ عالم اسلامی کے سیکرٹری جنرل محترم جناب ڈاکٹر عبدالکریم العیسی کی طرف سےرابطہ کے زیر اہتمام کانفرنس میں شرکت کی دعوت گویا بلاوا تھا۔کانفرس کا عنوان بھی بہت خوبصورت تھا۔ "اعتدال اور میانہ روی ، قرآن و سنت کی روشنی میں”

کانفرس کی دعوت تو جس کا گھر ہے اس کی تائید و نصرت کے بغیر کسیے ہو سکتی ہے۔اور وہ کیوں نہ اپنی خوبی قسمت پر ناز کرے کہ جس کو اللہ کے گھر کا بلاوا آ جائے۔خوشی سے سرشار اور شاداں و فرحاں صدر یونیورسٹی آف منیجمنٹ اینڈ ٹیکنالوجی ابراہیم حسن مراد کے ساتھ عازم سفر ہوئے۔

سفر ہو سفر مبارک اور وہ سفر جو عبادت کا درجہ رکھتا ہو تو ایک عاصی کے کیا احساسات ہو سکتے ہیں۔اللہ کے گھر کی زیارت اور اس کا طواف کس قدر خوش کن احساس ہے۔اللہ کے گھر ویسے تو بارہا جانا ہو چکا ہے لیکن یہ تو وہ جانتا ہے جو ایک دفعہ جا چکا ہو۔کہ ایک دفعہ جانے کے بعد بار بار جانے کی تڑپ کس طرح پیدا ہوتی ہے۔

کانفرنسں کی دعوت اور اہتمام ہمارے مربی ڈاکٹر رحمت اللہ عنایت اللہ نے کیا تھا کہ جو رابطہ کانفرنسوں کے انچارج اور سیکرٹری جنرل کے نائب بھی ہیں۔اور پوری دنیا کےساتھ بھر پور رابطے میں رہتے ہیں ۔ پاکستان میں رابطہ عالم اسلامی کے ڈائریکٹر جنرل سعد الحارثی ہیں۔جو حال ہی میں تعینات ہوئے ہیں۔اور نہایت متحرک اور فعال ہیں۔ رابطہ عالم اسلامی پوری دنیا میں مصروف عمل ہے۔اور امت مسلمہ بالخصوص اس وقت جس مظلومیت کا شکار ہے اور پوری دنیامیں مسلمان کا گلہ کٹ رہا ہے اور مسلمان ہی کٹہرےمیں کھڑا ہے۔

مسلمانوں پر اس وقت جو ابتلاء آئی ہوئی ہےوہ بذات خود اتنی عجیب و غریب ہے کہ کوئی راستہ سجھائی نہیں دے رہا کہ کہاں سے امان ملے۔آگے پیچھے ، اوپر نیچے سے آفات اور مصائب و آلام کا ایک ایسا طوفان ہے جو تھمنے کا نام ہی نہیں لے رہا۔

ان حالات سے نکلنے کے لیے جہاں اور چیزوں کی ضرورت ہے وہاں پر پہلی ضرورت حکمت عملی کی ہے اور امت مسلمہ کی اجتماعی دانش کو ایک صفحہ پر لے کر آنا ہے۔اور اسی چیز کی سخت ترین کمی ہے۔جس کا منہ جس طرف ہے وہ اسی طرف چل پڑتا ہے۔ ایسے ماحول میں رابطہ عالم اسلامی ایک بہت بڑی نعمت ہے جو کہ تسلسل کے ساتھ امت مسلمہ کے دماغوں کو اکھٹا کرتا رہتا ہے اور ان کے سامنے اعتدال اور میانہ روی کے فروغ کے لیے اپنی معروضات پیش کرتا رہتا ہے۔اور اس سلسلے میں رابطہ کے سیکرٹری جنرل محترم جناب ڈاکٹر عبدالکریم العیسی کا اہم ترین کردار ہے کہ جو ہر وقت دنیا بھر میں مصروف عمل ہوتے ہیں ۔

موجود کانفرنس بھی اسی سلسلے کی کڑی تھی ۔سفر عمرہ کا احوال پھر کسی وقت پر چھوڑتے ہوئے کانفرنس کے پہلے دن پر چلتے ہیں ۔
کانفرنس میں پوری دنیا کے ایک سو پچاس سے زاہد ممالک کے زعماء شریک ہیں۔ کانفرنس میں پاکستان سے وفاقی وزیر مذھبی امور ڈاکٹر نور الحق، سابق وفاقی وزیر مواصلات حافظ عبدالکریم، سینٹر مولنا عبدالغفور حیدری، تحریک دفاع حرمین کے سرپرست مولانا علی محمدابوتراب،صدر یونیورسٹی آف منیجمنٹ اینڈ ٹیکنالوجی ابراہیم حسن مراد، مولانا حامد الحق حقانی، چئیرمین رویت ہلال مفتی منیب الرحمن، ناظم اعلی وفاق المدارس العربیہ قاری حنیف جالندھری،مولنا صاحب زادہ شاہ اویس نورانی، ناظم اعلی وفاق المدارس سلفیہ ڈاکٹر یاسین ظفر،صدر وفاق المدارس مولنا ڈاکٹر عبدالرزاق سکندر، پارلیمانی رابطہ کشمیر کمیٹی کے صدر عبدالرشید ترابی، سابق وزیر اعظم کشمیر سردارعتیق احمد ، مولنا طاہر اشرفی اور صحافی برادری سے برادر زاھد فاروق ملک، نوید صدیقی سمیت دیگر شریک ہیں۔

کانفرس کے پہلے دن کی افتتاحی تقریب کے مہمان خصوصی امیر مکہ پرنس خالد الفیصل تھے جنہوں نے شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی نیابت کی ۔کانفرنس کےپہلے دن کے مقررین میں وزیر مذھبی امور مصر ڈاکٹر شوقی العلام۔امارات سے ڈاکٹر عبداللہ بن بیہ، مفتی جمہوریہ لبنان ڈاکٹر عبدالطیف فایز، شیشان کے صدر رمضان احمد شامل تھے۔ کانفرنس کے میزبان اور رابطہ عالم اسلامی کے سیکرٹری جنرل محترم جناب ڈاکٹر عبدالکریم العیسی نے اپنے افتتاحی خطاب میں پوری دنیا سے آئے ہوئے امت مسملہ کے زعماء کو خوش آمدید کہا اور کہا کہ خانہ کعبہ کے پڑوس میں اس کانفرنس میں آپ کی شرکت اور اس کا اہتمام کرنا ہمارےلیے باعث سعادت ہے۔

اسلام امن اور اعتدال کا دین ہے۔اسلام دہشت گردی سے نہیں پھیلا۔اسلام میں تشدد کا درس نہیں ہے۔اسلام امن اور آشتی کا دین ہے۔اسلام کو پوری تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ یہ محبت اور اخوت کا درس دیتا ہے۔ آج کی یہ کانفرنس اور اعلان مکہ تاریخی اعلان ہے۔دہشت گر تنظیموں نے اسلامی تحریک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے۔

ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے محبت اور اخوت کا درس دیا ہے۔آپ کی سیرت ہمیں حسن سلوک کی دعوت دیتی ہے۔آج پوری دنیا کے مسلمان پریشان ہیں۔اور اس پریشانی کا سبب وہ لوگ ہیں جو دین کو بدنام کر رہے ہیں۔دین کے نام پر خرابیاں پیدا کر رہے ہیں۔میں آپ تمام ذمہ دارن اور زعماء کو ایک بار پھر خوش آمدید کہتا ہوں اور ساتھ ہی یہ اپیل کرتا ہوں کہ اسلام کا صیحح چہرہ سامنے لانے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔اسلام کا صیحح چہرہ وہ یے جو آج سے چودہ سو سال پہلے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پیش کیا تھا۔

اسلام کی اصل تعلیمات دنیاکے سامنے لانے کی ضرورت ہے۔اور مجھے امید ہے کہ یہ کانفرنس اس سلسلے میں اہم پیش رفت ہو گی۔
مفتی اعظم سعودی شیخ عبدالعزیز بن عبداللہ آل الشیخ جو پیرانہ سالی کے باوجود کانفرنس میں شریک ہوئے۔ان کی طرف سے کہا گیا کہ ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو نفرتوں سے دور رہنے کا حکم دیا ہے۔اور محبت کادرس دیا ہے۔امت مسملہ کا نصب العین اعتدال اور میانہ روی کا حکم دیتا ہے۔ صحابہ کرام نے اپنے اچھے اخلاق کے ذریعے سے دین اسلام کو عام کیا ہے۔

سعودی علماء اور خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور حکام امت مسلمہ کو امن ، محبت اور اخلاق نبوی کا پیغام دیتے ہیں۔۔ اعتدال اور میانہ روی کا مقصد صیحح اسلامی تصور کو تمام عالم میں عام کرنا ہے اور تمام انسانیت کو محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان اور ان کی ھدایات پر عمل کرنے کی دعوت دیتا ہے۔

کانفرس سے خطاب کرتے ہوئے شیشان کے صدر رمضان احمد نے کہا کہ خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز امت مسملہ کی وحدت کے لیے قیادت اور رہنمائی کر رہے ہیں۔اور پیغام امن کو عام کرنے کے لیے سعودی عرب کا کردار قابل تحسین ہے۔اور ہم شیشان کے مسلمان خادم الحرمین الشریفین کا ساتھ دینے کا اعلان کرتےہیں۔اور خادم الحرمین الشریفین اور سعودی حکومت کے دہشت گردوں کے خلاف کارناموں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔دہشت گردوں نے اسلام کو بدنام کر دیا ہے۔ہم تیس ملین شیشانی مسلمان دہشت گردی کے خلاف سعودی حکومت کی حمایت کرتے ہیں۔دنیا میں امن کی اشد ضرورت ہے۔روس کے ظالم کمیونسٹ نظام نے مسلمانوں کے حقوق کو غصب کیا تھا اور اسلامی شعائر کو ختم کرنے کے لیے پوری طاقت استعمال کی ۔لیکن وہ کامیاب نہ ہو سکا۔شیشان میں 1110 مساجد ، 2 جامعات اور 49 اسلامی مدارس موجودہیں۔

امیر مکہ پرنس خالد الفیصل نے خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز کا پیغام کانفرنسں کے شرکاء کو پہنچایا۔اور مکہ مکرمہ آمد پر انھیں خوش آمدید کہا۔اور کہا کہ اسلام ایک پاکیزہ دین ہے جو اللہ تعالی نے انسانیت کے لیے پسند کیاہے اور اللہ تعالی رحمن اور رحیم ہے۔۔ہم سعودی عرب کی طرف سے اور تمام علماء کی طرف سے انسانیت کو اللہ تعالی اور محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ھدایات پر عمل کرنے کی دعوت دیتے ہیں اور دہشت گردی نفرت ، تکفیر اور تفجیر سے نفرت اور دور ہونے کی دعوت دیتے ہیں ۔

کانفرنس ابھی جاری ہے۔اس کا احوال ساتھ ساتھ جاری رہے گا۔لیکن ایک بات ہے کہ رابطہ عالم اسلامی کی طرف سے یہ اہم ترین کاوش ہے۔اور اس کا تسلسل امت مسلمہ کو موجودہ مشکلات سے نکالنے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے