کپی باز صحافی ۔

پاکستانی میڈیا کا حال بعینہ اس سانپ جیسا ہے جو بھوک سے بے حال ہو کر پانی سے مچھلی کا شکار کرتا ہے اور میڈیا تحسین کے کلمات بلند کرتا ہے کہ بہادر سانپ نے مچھلی کو ڈوبنے سے بچا لیا۔میڈیا عوام کی آنکھیں اور کان نہیں رہا ۔میڈیا بہرہ ہو چکا ہے میڈیا کی آنکھوں پر بیل والے ٹوپ چرھا دئے گئے ہیں ۔ چند کلیاں نشاط کی چن کر میڈیا کے صحافی اہلکار بن گئے ہیں عوام کو سچ نہیں بتاتے ۔

جھوٹ کا جو بازار پناما پیپرز سے شروع ہے اس کی گرم بازاری نے اداروں کی حرمت ہی برباد نہیں کی بحثیت قوم اخلاقیات کا بھی جنازہ نکالا ہے ۔ساہیوال سانحہ میں چند لوگوں کے فیصلے نے ریاستی اداروں پر عوامی اعتماد کس طرح مجروح کیا ہے اداروں کو اس کا اندازہ ہی نہیں ۔بظاہر سانحہ ساہیوال پر وقت کی گرد بیٹھ گئی ہے لیکن غم و غصہ اور بے بسی عوامی نفسیات کا حصہ بن گئی ہے ۔وزیرستان میں بے پناہ قربانیوں سے جو امن و سکون حاصل کیا گیا اس کے ثمرات سمیٹنے کا وقت آیا تو ناقص فیصلوں سے سب کچھ ضایع کیا جا رہا ہے ۔

نجی چینلز پر بھلے اپنی مرضی کا سچ سناتے رہیں سوشل میڈیا تصویر کا دوسرا رخ دکھا رہا ہے اور ادھورہ سچ زیادہ خوفناک طریقہ سے ایک طرف پختون قوم پرستی کو بڑھاوا دے رہا ہے دوسری طرف قانون نافذ کرنے والے اداروں کی قربانیاں گہنا رہی ہیں اور ادارے ہیرو کی بجائے ولن کا روپ اختیار کرتے جا رہے ہیں ۔

شمالی وزیرستان میں پی ٹی ایم اور فوجی اہلکاروں میں جھڑپ کو لے کر عالمی میڈیا نے جس طرح تلواریں سونت لی ہیں معاملات گھمبیر ہوتے جائیں گے ۔میڈیا ملک کے بہترین مفاد میں اپنا کردار ادا نہیں کر رہا کہ حکمت سازوں کو فیصلوں کے مضمرات سے آگاہ کرے اور وہ اپنے فیصلوں سے رجوع کریں ۔قومی میڈیا صرف ہدایات پر ہاں میں ہاں ملانے کی پالیسی پر چل رہا ہے جو ملکی سلامتی کیلئے زہر ناک ہے ۔

ایک غلیظ صحافی اور کتاب فروش جسے میڈیا والے کپی باز کہتے ہیں بھاشن دے رہا تھا شیخ مجیب کو قتل کر دیا جاتا مشرقی پاکستان نہ ٹوٹتا اور نجی چینل کے اس پروگرام میں گفتگو پی ٹی ایم پر ہو رہی تھی ۔دانشور اگر حلال کے ہوں تو ان کے مشورے ضمیر کے مطابق اور ملک و قوم کے ساتھ اداروں کے مفاد میں ہوتے ہیں ۔دانشور اگر کہیں حلال کے نہ ہوں تو وہ مشورہ دیں گے محسن ڈاور کو بھی مار دو علی وزیر کو بھی نہ چھوڑو بھلے قوم پرستی کا جن بوتل سے نکل آئے اور قومی یکجہتی پارہ پارہ ہو جائے ۔یہ اس نسل کے دانشور ہیں جو اپنے بچوں کے ذریعے پلاٹ خریدتے ہیں پراپرٹی میں خاموش مافیا کی طرح حکومتی لوگوں سے مراعات لے کر اپنے اثاثے بڑھاتے جاتے ہیں خود آنے کا ٹیکس نہیں دیتے اور نواز شریف کی ٹیکس چوری پر آٹھ آٹھ آنسو روتے ہیں تف ہیں ان قابل فروخت کپی بازوں پر جو صحافت کے پردے کے پیچھے چھپے ہوئے ہیں ۔

عوام نے جن لوگوں کو ووٹ دئے انہیں چور ،ڈاکو اور غدار قرار دے دیا گیا ہے اور بقول اختر مینگل اس طرح 80 فیصد عوام کو غدار قرار دے کر اپنا مخالف کر لیا ہے ۔بندوق کی نوک پر مسائل حل ہوتے تو دنیا آج جنت نظیر ہوتی دو عالمی جنگیں بھی نہ ہوتیں ۔بھارتی 70 سال سے بندوق کی نوک پر مقبوضہ کشمیر میں امن حاصل نہیں کر سکے ۔افغانستان میں چالیس سال سے دنیا کی سپر پاور بندوق کی نوک پر کامیابی حاصل نہیں کر پائیں تو وزیرستان میں طاقت کے استمال سے کس طرح امن حاصل کیا جا سکتا ہے ۔

طاقتور مغربی طاقتیں اور عالمی سپر پاور کہلانے والے امریکی افغانستان میں اربوں ڈالر برباد کر کے طالبان سے سیز فائر کی بھیک مانگ رہے ہیں ۔جنگیں اور جنگی مشنری کامیابی کی ضمانت نہیں ہوتی عوام حمایت سے کامیابی ملتی ہے ۔ یہ بات جتنی جلدی جان لی جائے ملک اور قوم کے مفاد میں ہے ۔

بجٹ سر پر ہے کس طرح آئندہ مالی سال کا بجٹ منظور کرائیں گے ؟ جسٹس قاضی فیض عیسی کے خلاف ریفرنس سے اداروں کی رہی سہی عزت بھی خاک میں مل رہی ہے ۔لوگ سوال کرتے ہیں سر سے پاوں تک چومتے والا سابق جج تو احتساب کے ادارے کی سربراہی پہلے کی طرح طمطراق سے کر رہا ہے جبکہ غلطیوں کی نشاندہی کرنے والے جج کو بدعنوان قرار دیتے ہوئے نشانے پر رکھ لیا گیا ہے ۔ملک معاشی تباہی کے گھاٹ اتر رہا ہے یہاں قومی یکجہتی کی بجائے کشتوں کے پشتے لگائے جا رہے ہیں ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے