شہید دوست

خبریں بنانے والا آج خود خبر بن گیا۔9 گھنٹے قبل تک وہ مہاجرین شمالی وزیرستان کے لئے دلجوئی سے رپورٹنگ میں مصروف تھا ۔اس قتل میں بھی دو مسلحہ موٹر سائیکل آئے تھے جو یقینا اب نا معلوم ہو گئے ۔
زمان محسود کے ساتھ بنوں ۔کوہاٹ ۔لکی مروت اور ڈیرہ اسماعیل خان میں کم و بیش دو ماہ رپورٹنگ کی ۔یہ وہ عرصہ تھا جب پاک فوج کی جانب سے شمالی کے بعد جنوبی وزیرستان میں آپریشن کیا جارہا تھا ۔اس دور میں یہ تک معلوم نہ چلتا تھا کہ ہم کرفیو کے علاقے میں پھر رہے ہیں ۔زمان محسود نے” امت "کے لئے ” امت "کے انداز میں جاندار رپورٹنگ کی ۔

زمان پر آج تین نومبر 2015 کو فائرنگ کی گئی جس کے نتیجے میں وہ شدید زخمی ہوگئے جنھیں ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹرز ہسپتال ڈیرہ اسماعیل خان منتقل کیا گیا تاہم وہ دم توڑ گئے.زمان پر اس سے قبل بھی حملے ہو چکے تھے جس کے نتیجہ میں وہ دم موت سے واپس ہوئے تھے ان کی ٹانگوں کو دیکھ کر کہنا پڑھتا تھا کہ تم معجزاتی طور پر چل رہے ہو ۔

ٹانک کے گاؤں گومل کے رہائشی زمان محسود سینیئر صحافی تھے اور قبائلی یونین آف جرنلسٹ کی جنوبی وزیرستان شاخ کے صدر اور سیکریٹری جنرل کے طور پر بھی فرائض سرانجام دے چکے تھے.

زمان محسود ایک زندہ دل صحافی تھا۔عوام میں اس کو قبول کیا جاتا تھا سیاست دان اس کی ہمت کو داد نہ چاہتے ہوئے بھی دیتا تھا ۔سیاسی جماعتوں سے روابط کوئی معنی نہیں رکھتی اس کو طالبان بھی فون کرتے تھے ۔

ایک طالبان کمانڈر نے اس کو ایک دن فون کیا تھا اور ملک ریاض کے اعلان کو مذاق قرار دے کر صرف اس کو یہی کہا تھا کہ ہمارے زخموں پر نمک چھڑکا جا رہا ہے ۔

زمان محسود میرے کمانڈر مجھے تیری یاد بہت دیر تک ستائے گی ۔لوگ مرنے کے لئے ہی آئے ہیں مگر پروفیشنل جب مرتا ہے تو میرے دیس کا بہت نقصان ہوتا ہے ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے