ابو علیحہ نے کر دکھایا ۔

جب خود ماں زہین اور زیادہ سوال کرنے والے بچے کا گلا گھونٹ دینے کی کوشش کرے تو وہ ماں ریاست نما اور بچہ خود ابو علیحہ نما ہوتا ہے ۔مگر ابو علیحہ نے کر دکھایا ۔ جب اندھیرے کمرے کے باوجود آنکھوں پر مسلسل پٹی بندھی رہے تو یہ کیسی روشنیاں تھی جو مسلسل کوندتی رہیں ۔

ابو علیحہ نے کر دکھایا ۔وہ ماں کے پیٹ میں بھی حرکت میں تھا مگر اسے بھری جوان عمر میں نو ماہ اکڑوں بٹھایا گیا ۔مگر وہ متحرک تھا ۔ابو علیحہ نے کر دکھایا، وہ بے گناہ تھا اور محض جزبہ حب الوطنی میں آزاد بولنے کی پاداش میں سزا وار ٹھہرا وہ ضمیر کا نہیں مگر با ضمیر قیدی تھا ۔ابو علیحہ نے کر دکھایا ۔۔اسکی آنکھوں پر کبھی پٹی تھی ہی نہیں اور باندھی رکھی گئی مگر وہ دیکھتا رہا ۔ابو علیحہ نے کر دکھایا ۔

رہائی کے بعد اس نے نہ خود کشی کی، نہ ملک چھوڑا ۔نہ ملک کے خلاف بولا ۔ایک کروٹ لی اور دانستہ کمزور کر دیے جسم اور نادانستہ مضبوط کر دیے دماغ کو جھنجھوڑا ۔اور ابو علیحہ نے کر دکھایا ۔ابو علیحہ اب اک استعارہ ہے ڈوب کر ابھرنے کا ۔مر مر کر پھر بھرپور جینے کا اور جینے کا ہنر سکھانے کا ۔میں اور آپ ابو علیحہ جیسے حوصلہ مند شاید نہیں۔

مگر ابو علیحہ نے کر دکھایا بے شک اس کی نو ماہ تاریک کر دی گئی زندگی اسکی تاحیات روشنی پر بھاری رہے گی مگر۔۔ابو علیحہ نے کر دکھایا۔اس ایک سالہ نئی زندگی کی قلیل مدت اور بجٹ میں بنائی گئی اپنے وقت اور بجٹ کی بہترین فلم کتاکشا میں کئی خامیاں ہوں مگر۔۔۔ابو علیحہ نے کر دکھایا ۔کہ وہ ہم سب سے مضبوط ہے اور کر گزرنے کی ہمت رکھتا ہے۔جیو ابو علیحہ ۔ہمیں تم پر فخر ہے ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے