صحافت یا غلاظت ۔

یہ ڈاکٹر شاہد مسعود ہے اسے جھوٹ بولنے پر ملک کی اعلی ترین عدالت نے مجرم قرار دیا تھا ۔ یہ بدعنوانی کے الزام میں جیل بھی بھیجا گیا لیکن انتہائی بے شرم آدمی ہے ۔ پھر جھوٹ بولتا ہے نواز شریف نے ڈیل کیلئے ساٹھ ارب ڈالر کی پیشکش کی ہے ۔ ملک میں لاکھوں ڈاکٹر ہیں لیکن جو مزے اینکرز بننے اور جھوٹ بول کر پاوں چومنے میں ہیں وہ اور کہاں ۔اس ظالم آدمی کو شائد پتہ ہی نہیں 60 ارب ڈالر کتنے ہوتے ہیں اور آئی ایم ایف کا پیکیج صرف چھ ارب ڈالر کا ہے جس کے صرف وعدے پر ملک میں معاشی تباہی مچا دی گئی ہے ۔

یہ محمد مالک ہے یہ بھی اینکر ہے اور ایک انگریزی اخبار کا ایڈیٹر بھی رہا ہے ۔شہباز شریف کی وزارت اعلی کے دوران اس نے پنجاب حکومت میں ایڈویزری بھی حاصل کر لی تھی ۔اسے پی ٹی وی کا ایم ڈی بھی بنایا گیا تھا لیکن فطرت میں یہ چوہا ہے ۔جب نواز شریف کا جہاز ڈوبنے لگا چھلانگ لگا گیا اور ٹی وی پر بیٹھ کر شریف خاندان کی کرپشن کی کہانیاں سنانے لگا اور ابھی تک سنا رہا ہے ۔یہ انتہائی مکار اور چالاک لوگ ہوتے ہیں اگر آئین ،قانون اور جمہوریت کا انتخاب کرنا ہو تو انہیں ابصار عالم بننا پڑتا ہے اور ان کے خلاف عطا الحق قاسمی ایسا پراپیگنڈہ ہوتا ہے اس لئے اس راہ پر چلتے ہی نہیں پہلے ہی چھلانگ لگا جاتے ہیں۔کرپشن کے خلاف قوم کو بھاشن دینے والا یہ اینکر راول ڈیم میں قیمتی کنٹریکٹ حاصل کرنے اور پارٹنرشپ کے نام پر اگے فروخت کر کے مال پانی کمانے ایسا شاندار ماضی بھی رکھتا ہے اللہ بھلا کرے مطیع اللہ جان کا کم از کم ایک معاملہ میں تو اس کا چہرہ قوم کے سامنے ظاہر کر دیا ۔

یہ مبشر لقمان ہے بھی ایک اینکر ہے ۔یہ بھی پاوں جوڑ کر جھوٹ بولتا ہے ۔ملک ریاض سے قیمتی گاڑی زبردستی لینے کا انکشاف حامد میر کر چکا ہے اور ملک ریاض کو سامنے بٹھا کر ایک پلانٹڈ پروگرام کرتے رنگے ہاتھوں پکڑا بھی گیا تھا لیکن قومی اداروں کی حرمت اور تقدس کے ضمانت داروں کو ریاست کے اس چوتھے ستون کی کوئی فکر نہیں یہاں کون سی نسل مسلط ہو چکی ہے جو پاکستان کی نوجوان نسل کو گمراہ کر رہی ہے اور اپنی جیبیں بھر رہی ہے لیکن پاکستانیوں سے جھوٹ بول کر کمائی گئی رقم کس کام کی یہ تو دوسرے استمال کریں گے ہمیشہ کی زندگی تو کسی کی بھی نہیں ہاں حساب کتاب البتہ اپنا اپنا ہو گا اور جلد ہو گا۔

یہ لوگ اگر کسی مہذب مغربی ملک میں بیٹھ کر وہاں یہ کچھ کریں تو دوسرا پروگرام ان کا کبھی نہیں ہو گا پہلا ہی آخری ہوگا اور ہتک عزت کے دعوی پر ہمیشہ کیلئے دیوالیہ ہو جائیں لیکن یہ اس قدر مکار لوگ ہیں اگر کہیں مغربی ملک میں چلے جائیں تو ایسا کوئی پروگرام کریں گے ہی نہیں پاکستان ہی ایسا بدقسمت ملک انہیں ملا ہے جہاں جو مرضی جھوٹ بول دو نہ کوئی سزا اور نہ احتساب ،اسی لئے تو وہ ڈاکٹر جس کا زکر پہلے ہو چکا ہے برطانیہ میں بیٹھ کر مستقبل کی صحافت کرنے کی بجائے پھر پاکستان آن پہنچا ہے اور دھڑلے سے ساتھ ارب ڈالر کی کہانی سنا رہا ہے ۔

یہ زات شریف بھی ایک اینکر ہے اس کے بیشتر پروگرام بھی پلانٹڈ ہوتے ہیں اور یہ بھی فیڈ کئے گئے پروگرام کر کے اپنے تئیں عظمت کے مینار پر جا بیٹھا ہے ۔ اس نے ہر روز پناما پناما کرنا شروع کیا تھا ۔محدود سوچ کے حامل ان لوگوں کو پتہ ہی نہیں ان کی اوقات صرف ایک ٹشو پیپر کی ہے جس سے گندگی صاف کر کے پھینک دیا جاتا ہے ۔اس وقت ملک میں جو کچھ ہو رہا ہے سب ایک دوسرے کو تحفظ دے رہے ہیں ملک و قوم کا جو نقصان ہو گیا ہے اس کا کسی کو تو جواب دینا ہے بلکہ سب کو جواب دینا ہے اور جلد دینا ہے ۔کسی کے فیڈ کرنے پر اس نے پروگرام کیا تھا ججوں کے خلاف حکومت کوئی کاروائی کرنے والی ہے اور پھر اس نے آئی بی کے ایک جعلی خط کا بھی پروگرام کیا تھا لیکن جن کے کہنے پر کیا تھا انہوں نے آئی بی کی جوابی قانونی کاروائی سے صاف بچا لیا اور جس جج کے خلاف ریفرنس بھیجا جا رہا تھا وہ کہانی بھی ختم لیکن کسی نے نہیں پوچھا بھائی صاحب یہ کیا تھا جو اپ نے چلایا تھا ۔

ایک جوڑی بھی تھی بھٹی اور شاکر کی ، اس جوڑی کو کوئی اللہ کا بندہ اپنے پاس بٹھا کر ان کو صحافت کے متعلق ایک سوالنامہ دے دے ،خارجہ پالیسی ،خطہ کی صورتحال اور ملکی معیشت کے بنیادی نکات کے متعلق کچھ پوچھ لے ۔

انہیں انگلش کا ایک خط لکھنے کیلئے کہا جائے یقین کریں 100 نمبر میں سے سے انہیں 11 نمبر ملیں گے لیکن یہ ملک کے نامور اینکرز بن چکے ہیں کبھی کہتے ہیں فلاں خاتون راہنما بنگال کا کالا جادو کر رہی ہے کبھی را کے جاسوس برامد کرا دیتے ہیں اور کبھی امریکی صدر سے ون ٹو ون ملاقات میں مچھر بن کر امریکی صدر کے بالوں میں چھپ جاتے ہیں اور ساری گفتگو سن کر قوم کو بتاتے ہیں کہ ملک و قوم کا سودا کیا جا رہا ہے ۔ یہ پاکستان پر کس آسیب کا سایہ ہے یہ کس نے بونے جن بنا دئے ہیں کیا یہ وہ لوگ تو نہیں جن کے بنائے ہوئے مولوی خادم حسینوں کی وجہ سے انگلش لٹریچر کا طالبعلم خطیب حسین جنونی بن کر اپنے پروفیسر کو قتل کر دیتا ہے ۔ وزیر داخلہ کو ایک جنونی گولی مار دیتا ہے ایک گورنر کو اس کا اپنا گارڈ قتل کر دیتا ہے ۔پاکستان کےساتھ کن لوگوں نے ظلم کیا ہے پاکستان کی صحافت کن قوتوں نے تباہ کی ہے کاش کوئی اس کا حساب کرے ۔

پورا سچ تو ہم بھی نہیں بولتے کچھ اینکرز دوست ہیں ایک جھوٹ نہیں بولتا اپنے تئیں جو ملک کے مفاد میں ہے وہی بتاتا ہے ان پر غصہ اس بات پر ہے ساری کرپشن کی کہانیاوں کا نشانہ جموریت ہی کیوں بنتی ہے ۔ وہ دوست ہیں اس لئے ان کا ذکر غائب ۔اس اینکر سے جب وہ کولیگ تھا سات سو روپیہ ادھار لئے تھے وہ تاحال واپس نہیں کئے ۔ایک اور اینکر جب امریکہ سے آیا تو ایڈیٹر کے ساتھ کشیدگی کی وجہ سے اس کی بیٹ میں مدد کی اور بدلے میں ایڈیٹر کے بندوں کے اچانک حملے کا سامنا کیا اور زبردست مار کھائی دائیں پسلی پر ایک چوٹ ایسی لگی تھی کہ آج بھی درد کرتی ہے اس اینکر کے قوم کے ساتھ بولے گئے بعض تاریخی جھوٹ بھی معاف ۔ ان سے اللہ خود حساب لے لے گا ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے