سلیکٹڈ کی بات وہ کررہے ہیں جن کی مینوفیکچرنگ ہی آمروں کی نرسری میں ہوئی، وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ اپوزیشن لیڈر کس منہ سے ڈالرکی بات کرتے ہیں؟ وہ خود ہی ڈالرمہنگا کرنے کے ذمے دار ہیں جو ڈالر باہر لے جاتے رہے۔

انہوں نے کہا کہ روپے کی قدرگرنے کی ذمے دار حکمران اشرافیہ ہے جو ملک سے منی لانڈرنگ کرتی رہی، سلیکٹڈ کی بات وہ کر رہے ہیں جن کی مینوفیکچرنگ ہی فوجی آمروں کی نرسری میں ہوئی۔

قومی اسمبلی میں بجٹ سیشن سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ منی لانڈرنگ ملک کی سب سے بڑی لعنت ہے اور یہ معاشی خسارے کی بڑی وجہ بھی ہے۔

وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ حکومت کو ملکی تاریخ کا سب سے بڑا خسارہ ملا جو ساڑھے 19 ارب ڈالر تھا، ساری دنیا جانتی ہے جب ڈالر کی کمی ہوتی ہے تو اس کی قیمت اوپر چلی جاتی ہے، پاکستان کی برآمدات گرگئیں جس کی بڑی وجہ منی لانڈرنگ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں ڈالر کی کمی کی وجہ حکمرانوں کا پیسا باہر بھیجنا ہے، جب صاحب اقتدار پیسا چوری کرکے لے جاتے ہیں تو پھر آپ کسی کو نہیں روک سکتے، اطلاعات ہیں کہ 10 ارب ڈالر پاکستانیوں کا باہر پڑا ہے۔

وزیراعظم کا زرداری اور شریف خاندان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہنا تھا کہ زرداری فیملی اور اومنی گروپ سے جعلی اکاؤنٹس کی چیزیں سامنے آرہی ہیں، پیسا چوری کرکے ہنڈی حوالے سے باہر بھجوایا گیا، ہل میٹل اور حدیبیہ مل کا پیسا پاکستان سے باہر گیا، اپوزیشن لیڈر نے ڈالر پر درد بھرا افسوس کیا، ان کی فیملی کی پچھلی جو کمپنیز بنیں اور جو چیزیں سامنے آئیں کس منہ سے بات کرسکتے ہیں، یہ لوگ پیسا باہر لے جانے کے ذمہ دار ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اسمبلی میں یہ کمال ہوا ہے، ہماری سب کی فراخ دلی ہے کہ ہم نے اجازت دے دی، وہ لوگ جن پر عوام کا پیسا چوری کرنے کا الزام ہے وہ ایوان میں آکر کیسے تقریر کرسکتے ہیں؟ برطانیہ میں اگر کسی پر یہ دھبہ لگ جائے اس نے ٹیکس کے پیسے کی چوری کی، نہ اس ملک کا میڈیا اسے انٹرٹین کرتا ہے اور کسی چینل پر وہ نہیں جاسکتا وہ پارلیمنٹ میں جاکر گھنٹے کی تقریر کا سوچ بھی نہیں سکتا۔

[pullquote]پی اے سی پر وہ آکر بیٹھ جاتا ہے جس پر اربوں روپے کے الزام ہے: وزیراعظم [/pullquote]

شریف برادران پر تنقید کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) پر وہ آکر بیٹھ جاتا ہے جس پر اربوں روپے کے الزام ہے، ان پر 30 سال سے کرپشن کے الزام ہیں، وہ اس کمیٹی پر کیسے بیٹھ جاتا ہے، اسی ایوان کے اندر جو پچھلی اسمبلی تھی ہم نے کیسے اپنی پارلیمنٹ اور جمہوریت کی دھجیاں اڑائیں، یہاں اسمبلی بل پاس کرتی ہے جسے سپریم کورٹ مجرم قرار دیتی ہے وہ پارٹی کا ہیڈ بن سکتا ہے۔

[pullquote]’سلیکٹڈ کی بات وہ کرتے ہیں جن کو ڈکٹیٹر شپ کی نرسری میں بنایا گیا‘[/pullquote]

اپوزیشن کی جانب سے سلیکٹیڈ وزیراعظم‘ کہنے سے متعلق عمران خان کا کہنا تھا کہ ایوان میں بڑی بات ہوئی سلیکٹڈ پی ایم کی، مراد سعید نے جو تقریر کی جس میں کونڈا لیزا کی کتاب کو بطور ریفرنس پیش کیا کہ امریکن نے این آر او سائن کرایا اور کہا کہ یہ ہمارے مفادات کا تحفظ کریں گے، وہ آج سلیکٹڈ کی بات کرتے ہیں، جن کو ڈکٹیٹر شپ کی نرسری میں بنایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ کوئی بھی ادارے دیکھ لیں، یہ لوگ ریکارڈ خسارے چھوڑ کرگئے، جو باتیں کرتے ہیں میں سنتا ہوں، کوئی ذہن مانتا ہے کہ تاریخی خسارہ چھوڑ کر جانے والے دوسروں سے پوچھیں؟ ایک فرد گھر کو مقروض کرجائے پھر گھر والوں سے پوچھا جائے۔

[pullquote]منی لانڈرنگ پر پورا کریک ڈاؤن کریں گے: وزیراعظم کا اعلان [/pullquote]

قومی اسمبلی سے خطاب میں وزیر اعظم کا منی لانڈرنگ کے حوالے سے کہنا تھا کہ منی لانڈرنگ ملک کی سب سے بڑی لعنت ہے، یہ لوگ پیسا پاکستان میں نہیں رکھ سکتے کیونکہ نظر آجائے گا، اس لیے باہر بھیجتے ہیں، دوگنا نقصان کرتے ہیں، اس طرح ڈالر کی کمی ہوجاتی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ملک جہاں کھڑا ہے اس کے لیے سب سے بڑا چیلنج یہ ہےکہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ برابر کرنا ہے، مشکل حالات میں ٹیم کو اکنالج کرتا ہوں ہم نے کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 30 فیصد کم کیا ہے، منی لانڈرنگ پر پورا کریک ڈاؤن کریں گے اور منی لانڈرنگ کے طریقے بند کریں گے۔

[pullquote]کوشش ہے نچلے طبقے پر کم سے کم بوجھ پڑے: وزیر اعظم کا قومی اسمبلی سے خطاب[/pullquote]

ملکی حالات پر انہوں نے کہا کہ بیرون ملک پاکستانیوں کے زرمبادلہ بڑھتے جارہے ہیں، باہر سے سرمایہ کاری کے لیے آسانیاں پیدا کررہے ہیں، ہم نے درآمد کم کردی ہیں اور لگژری امپورٹس بھی کم کریں گے، کوشش ہے مشکل وقت کا بوجھ پیسے والے اٹھائیں، ملک مشکل وقت سے گزر رہا ہے، کوشش ہے نچلے طبقے پر کم سے کم بوجھ پڑے اور بجٹ میں بھی یہی کوشش کی ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ احساس پروگرام کو 100 ارب سے 190 ارپ روپیہ کردیا ہے، 217 ارب روپے کی سبسڈی بجلی میں رکھی ہے تاکہ نچلے طبقے پر بوجھ نہ پڑے، ہاؤسنگ میں کوشش کررہے ہیں، نچلے طبقے کے لیے پہلی مرتبہ ہاؤسنگ اسکیم لے کر آئیں، اس کے لیے 5 ارب رکھا ہے یہ بڑھتا رہے گا۔

انہوں نے ایوان کو بتایا کہ نوجوانوں کے لیے 100 ارب رکھا ہے تاکہ انہیں روزگار دے سکیں، زراعت اور کسان کے لیے کوشش کررہے ہیں، آنے والے ہفتے میں کسانوں کے لیے تفصیلی پیکج لے کر آئیں گے، سی پیک میں جو ایم او یو سائن ہوا ہے، اس سے ٹیکنالوجی لے کر آئیں گے۔

ان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ڈی انڈسٹریلائزیشن ہوئی ہے ، دنیا آگے اور ہم پیچھے چلے گئے، اگر نوجوانوں کو روزگار دینا ہے تو انڈسٹری مین چیز ہے، بزنس کمیونٹی دیکھے گی 60 کی دہائی کے بعد پہلی مرتبہ ہے کہ حکومت نے انڈسٹری اٹھانے کے لیے پورا زور لگایا ہے۔

وزیراعظم نے خطاب کے دوران حکومتی ارکان اور اتحادیوں کا شکریہ ادا کیا، اس دوران وزیراعظم کو لقمہ دیا گیا کہ خواتین کا بھی شکریہ ادا کریں جس پر وزیراعظم نے کہا کہ خواتین بھی پارٹی میں ہی ہیں اور میں نے پارٹی کا شکریہ ادا کیا ہے۔

[pullquote]’آرمی چیف نے کہا ہم چاہتے ہیں جو پیسا بچے وہ بلوچستان اور فاٹا پر خرچ ہو‘[/pullquote]

بلوچستان کے حوالے سے عمران خان نے کہا کہ ملک کا مسئلہ رہا ہے جو ترقی ہوئی ہے اور جس طرح لوگ آگے بڑھے، امیر امیر ہوا اور غریب کو اس کا اثر نہیں ہوا، کئی علاقے پیچھے رہ گئے لیکن ہم نے بجٹ میں کوشش کی ہے، اس بار ان علاقوں کو آگے لگائیں جو پیچھے رہ گئے، اس میں بلوچستان اور فاٹا شامل ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ دونوں علاقوں کے لیے خاص طور پر فوج کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں، ملکی تاریخ میں پہلی بار ہوا ہے کہ خطرے اور دہشت گردی کے باوجود ہماری فوجی قربانی دے رہے ہیں، انہوں نے صرف ملک کے مشکل حالات کی خاطر اپنا بجٹ منجمد کیا۔

وزیراعظم کے مطابق انہوں نے دیکھا حکومت اور ہم سب کوشش کررہے ہیں، مجھ سے کفایت شعاری شروع ہوئی، وزراء نے تنخواہ کم کرائی یہ پہلی بار ہوا، ہر جگہ کفایت شعاری لارہے ہیں، وزیراعظم سیکریٹریٹ میں 30 کروڑ بچایا اور مزید بچائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ آرمی چیف جنرل جاوید قمر باجوہ نے خاص طور پر کہا کہ ہم چاہتے ہیں جو پیسا بچے وہ بلوچستان اور فاٹا پر خرچ ہو۔

[pullquote]کراچی کے لیے 45 ارب کا پیکج دیا اور مزید کوشش کریں گے: عمران خان کا اعلان[/pullquote]

کراچی کے حوالے سے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ہماری اپنی پارٹی سب سے زیادہ کراچی میں جیتی ہے اور کراچی سے ہمارے اتحادی بھی ہیں، کراچی کا مسئلہ یہ ہے کہ جب سے نیا این ایف سی ایوارڈ آیا تب سے مرکز خسارے میں چلا جاتا ہے اور قرض لے کر خرچ پورا کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ شہروں کا دھیان رکھنا صوبوں کی ذمہ داری ہے لیکن ماضی میں کراچی میں جو پیسا خرچ ہونا تھا وہ نہیں ہوا، کراچی کے حالات کے لیے اسپیشل پیکج لانے کی کوشش کی ہے، یہ صوبے کی ذمہ داری ہے لیکن کوشش کی ہے الگ پیکج دیں، 45 ارب کا پیکج دیا اور مزید کوشش کریں گے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے شہر تب تک ٹھیک نہیں ہوں گے جب تک نیا بلدیاتی نظام نہیں آئے گا اور یہ ٹھیک سے کام نہیں کرے گا، ہم شہروں کا سسٹم بنارہے ہیں تاکہ وہ اپنا پیسا اکٹھا کریں، دنیا میں ایسا ہی ہوتا ہے، نئے نظام کے تحت سسٹم بنائیں گے، تاکہ شہر اپنا ریونیو اکٹھا کریں۔

انہوں نے کہا کہ تہران شہر 70 کروڑ ڈالر اپنا اکٹھا کرتا ہے، ممبئی ایک ارب ڈالر، بینگلور 500 ملین ڈالر اکٹھا کرتا ہے لیکن جب ہم نے چیک کیا تو کراچی مشکل سے 21 ملین ڈالر اور لاہور 33 ملین ڈالر اکٹھا کرتا ہے، اتنے پیسے پر شہر نہیں چل سکتے۔

وزیراعظم نے تقریر کے دوران وزیرمملکت برائے ریونیو حماد اظہر کی تعریف کی اور انہیں وفاقی وزیر بنانے کا اعلان کیا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے