پیر : یکم جولائی 2019 کی اہم ترین عالمی خبریں

[pullquote]کابل میں زوردار دھماکا، کم سے کم 100 افراد زخمی ، ایک شخص ہلاک[/pullquote]

افغان دارالحکومت کابل میں زور دار دھماکے کے بعد دو طرفہ لڑائی کا سلسلہ جاری ہے۔ وزارت صحت کے ایک ترجمان وحید اللہ کے مطابق اب تک کم از کم ایک سو افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے، جن میں پچاس بچے بھی شامل ہیں۔ پولیس حکام کے مطابق ایک شخص ہلاک ہوا ہے جبکہ عرب نشریاتی ادارے الجزیرہ نے ہلاکتوں کی تعداد دس بتائی ہے۔ اطلاعات کے مطابق ایک کار بم دھماکا سرکاری عمارتوں کے قریب ہوا۔ طالبان نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ یہ دھماکا ایک ایسے وقت پر ہوا ہے، جب دوحہ ميں افغان طالبان اور امریکا کے مابین مذاکرات کا ساتواں دور جاری ہے۔ ان مذاکرات کا مقصد افغانستان میں جاری اٹھارہ سالہ جنگ کا خاتمہ ہے۔

[pullquote]ہمارے ملک کی عزت کريں، پھر بات چيت ہو گی، ایرانی وزیر خارجہ[/pullquote]

ايرانی وزير خارجہ محمد جواد ظريف نے کہا ہے کہ ان کا ملک امريکا کے دباؤ ميں نہيں آئے گا۔ سرکاری ٹيلی وژن پر پير يکم جولائی کو نشر کردہ ايک تقرير ميں جواد ظریف کا کہنا تھا اگر امريکا بات چيت کرنا چاہتا ہے، تو اسے ايران کو عزت دينا پڑے گی۔ جواد ظریف نے مزيد کہا ہے کہ ان کا ملک ہميشہ ہی دباؤ کی صورت ميں مزاحمت کا مظاہرہ کرتا آيا ہے اور جب بھی اس کے ساتھ باعزت رویہ اختیار کیا گيا، ايران نے بھی جواباﹰ ايسا ہی کيا۔ قبل ازیں امريکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ايران کے ساتھ بغير کسی پیشگی شرط کے بات چيت کی پيشکش کی تھی ليکن تہران حکومت نے جوہری ڈيل ميں امريکا کی واپسی کے بغير مذاکرات کو خارج از امکان قرار دے رکھا ہے۔

[pullquote]سوڈان، ہلاک ہونے والے مظاہرین کی تعداد بڑھ کر 10 ہو گئی[/pullquote]

سوڈان میں عبوری فوجی کونسل کے خلاف احتجاج کے دوران ہلاک ہونے والے مظاہرین کی تعداد بڑھ کر دس تک پہنچ گئی ہے۔ سوڈان میں سویلین حکومت کی بالادستی کے لیے ملک گیر احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔ اس ملین مارچ کا مقصد فوجی حکمرانوں کے سامنے عوامی طاقت کا مظاہرہ کرنا تھا۔ قبل ازیں تین جون کو جمہوریت کے حق میں مظاہرہ کرنے والے افراد کے احتجاجی کیمپ پر فوجی کریک ڈاؤن میں درجنوں افراد ہلاک اور سینکڑوں ديگر زخمی ہو گئے تھے۔ سوڈان میں عمر البشیر کی حکومت کے خاتمے کے بعد سے اقتدار پر فوج کا قبضہ ہے جبکہ اپوزیشن اقتدار سیاسی جماعتوں کے حوالے کرنے کے لیے دباؤ ڈالے ہوئے ہے۔

[pullquote]لیبیا میں گرفتار چھ ترک شہری رہا کر دیے گئے[/pullquote]

لیبیا میں گرفتار کیے گئے چھ ترک شہریوں کو رہا کر دیا گیا ہے۔ ان ترک شہریوں کو جنرل خلیفہ حفتر کے حامی ملیشیا گروپوں نے گرفتار کر رکھا تھا۔ ترکی لیبیا میں خلیفہ حفتر کی مخالف اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ حکومت کی حمایت کرتا ہے۔ اتوار کو ترک وزارت خارجہ نے کہا تھا کہ اگر اس کے شہریوں کو رہا نہ کیا گیا تو انہیں خلیفہ حفتر کی ملیشیا پر ’حملے کرنے کا حق حاصل‘ ہو گا۔ قبل ازیں خلیفہ حفتر نے بھی ترکی کوا پنا دشمن قرار دیا تھا۔ لیبیا میں سابق آمر معمر قذافی کی ہلاکت کے بعد سے مسلح دھڑے ایک دوسرے کے خلاف کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔

[pullquote]روسی میزائل دفاعی نظام دس روز کے اندر ترکی پہنچ جائے گا، ترکی[/pullquote]

ترک صدر رجب طیب ایردوآن کے مطابق روسی میزائل دفاعی نظام ’ایس چار سو‘ دس روز کے اندر اندر ترکی پہنچ جائے گا۔ قبل ازیں امریکا نے انقرہ حکومت کو خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر اس نے یہ دفاعی میزائل خریدا تو اس کے خلاف پابندیاں عائد کر دی جائیں گی۔ ترکی نے ان امریکی دھکمیوں کو نظر انداز کر دیا تھا۔ دوسری جانب ترک صدر نے کہا ہے کہ حالیہ ملاقات کے دوران صدر ٹرمپ نے انہیں پابندیاں عائد نہ کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔ تاہم یہ صرف ترک موقف ہے۔ امریکا نے اس حوالے سے ابھی تک کوئی بیان جاری نہیں کیا۔

[pullquote]اسرائیلی حملوں سے چار شہری ہلاک اور اکيس ديگر زخمی ہوئے، شام[/pullquote]

شام کے سرکاری میڈیا کے مطابق اسرائیلی جنگی طیاروں کی بمباری کے نتیجے میں کم از کم چار عام شہری ہلاک اور اکیس ديگر زخمی ہو گئے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق اسرائیلی طیاروں نے پیر کی صبح لبنان کی فضائی حدود کو استعمال کرتے ہوئے وسطی صوبے حمص اور دمشق کے مضافات میں مختلف ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔ اسرائیل کی جانب سے ابھی تک اس حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا۔ ماضی میں اسرائیل شام کے اندر متعدد مرتبہ ایرانی فوجی ٹھکانوں کو بھی نشانہ بنا چکا ہے۔

[pullquote]ٹرمپ اور شمالی کوریائی رہنما کی ملاقات، پوپ فرانسس کی تعریف[/pullquote]

کيتھولک مسیحوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریائی رہنما کم جونگ اُن کے مابین ہونے والی تاریخی ملاقات کی تعریف کی ہے۔ پوپ فرانسس کا امید کا اظہار کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اس سے نہ صرف جزیرہ نما کوریا بلکہ پوری دنیا میں امن کی راہ ہموار ہو گی۔ گزشتہ روز صدر ٹرمپ کم جونگ اُن سے ملاقات کے لیے شمالی کوریا کی سرحد کے اندر بھی داخل ہوئے۔ اس طرح ٹرمپ پہلے امریکی صدر بن گئے، جنہوں نے شمالی کوریائی سرزمین پر قدم رکھا۔

[pullquote]ہانگ کانگ میں پولیس کا احتجاجی مظاہرین کے خلاف تشدد[/pullquote]

ہانگ کانگ میں پولیس کی جانب سے مظاہرین کے خلاف طاقت کا استعمال کیا گیا ہے۔ ان احتجاجی مظاہروں کا انعقاد اس سابق برطانوی کالونی کو چین کے حوالے کرنے کے بائيس برس مکمل ہونے کے موقع پر کیا گیا ہے۔ پولیس کی جانب سے مظاہرین کے خلاف پیپر اسپرے اور ڈنڈوں کا استعمال کیا گیا۔ ہانگ کانگ میں سن انیس ستانوے میں اس سابق کالونی کو بیجنگ کے حوالے کرنے بعد سے ہر سال بڑے احتجاجی مظاہرے کیے جاتے ہیں۔ ہانگ کانگ میں گزشتہ کئی ہفتوں سے احتجاجی مظاہرے جاری تھے۔ یہ حالیہ مظاہرے، اس مجوزہ قانون سازی کے خلاف تھے، جس کے تحت ملزمان کو ہانگ کانگ سے چین منتقل کیا جا سکتا ہے۔

[pullquote]چين اپنی معيشت کے دروازے کھولتے ہوئے[/pullquote]

چين نے ملکی معيشت کے کئی شعبوں ميں غير ملکی سرمايہ کاری کی پاليسياں نرم کرنے يا پابندیاں مکمل طور پر ختم کرنے کا اعلان کيا ہے۔ يہ اعلان اتوار تيس جون کو کيا گيا اور اس پر عمل در آمد تيس جولائی سے شروع ہونا ہے۔ چينی وزارت کامرس کے مطابق اس وقت ملک ميں اڑتاليس ايسے سيکٹرز ہيں، جن ميں بيرونی سرمايہ کاری کی اجازت نہیں اور آئندہ ماہ کے اختتام پر ان شعبوں کی تعداد کم ہو کر چاليس تک ہو جائے گی۔ چين ميں غير ملکی سرمايہ کار نامناسب سلوک کی شکايت کرتے ہيں۔

[pullquote]لیبیا، ترکی اور جنرل خلیفہ ہفتر کے مابین تنازعہ بڑھتا ہوا[/pullquote]

خانہ جنگی کے شکار ملک لیبیا میں ترکی اور مقامی جنرل خلیفہ حفتر کے جنگجوؤں کے مابین تنازعے میں شدت پیدا ہوتی جا رہی ہے۔ ترک وزارت خارجہ کے ایک بیان کے مطابق خلیفہ حفتر کی لیبیئن نیشنل آرمی (ایل این اے) نے چھ ترک شہریوں کو اپنی تحویل میں لے رکھا ہے۔ خلیفہ حفتر کے حامی دستے ملک کے مشرقی حصے میں کئی علاقوں پر قابض ہيں اور ان حصوں میں کسی پرواز کی بھی اجازت نہیں۔ اسی طرح ترک جہازوں کو بھی لیبیا میں اترنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ ترکی، لیبیا میں جنرل حفتر کی مخالف اور بین الاقوامی سطح پر منظور شدہ حکومت کی حمایت کرتا ہے۔ سابق آمر معمر قذافی کی ہلاکت کے بعد سے اس ملک میں مسلح دھڑے ایک دوسرے کے خلاف کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔

[pullquote]سوڈان میں بڑے پیمانے پر مظاہرے، کم از کم سات افراد ہلاک[/pullquote]

سوڈان میں سویلین حکومت کی بالادستی کے لیے ہونے والے ملک گیر احتجاجی مظاہروں کے دوران کم از کم سات افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ برسر اقتدار فوجی قیادت کی طرف سے دستوں کی تعیناتی کے باوجود عوام ان مظاہروں میں شرکت کے لیے گھروں سے نکلے۔ اس ملین مارچ کا مقصد فوجی حکمرانوں کے سامنے عوامی طاقت کا مظاہرہ کرنا تھا۔ قبل ازیں تین جون کو جمہوریت کے حق میں مظاہرہ کرنے والے افراد کے احتجاجی کیمپ پر فوجی کریک ڈاؤن میں درجنوں افراد ہلاک اور سینکڑوں ديگر زخمی ہو گئے تھے۔ سوڈان میں عمر البشیر کی حکومت کے خاتمے کے بعد سے اقتدار پر فوج کا قبضہ ہے جبکہ اپوزیشن اقتدار سیاسی جماعتوں کے حوالے کرنے کے لیے دباؤ ڈالے ہوئے ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے