مسلمان حج کا بائیکاٹ کر دیں، فتویٰ

لیبیا کے مفتی اعظم نے دنیا بھر کے مسلمانوں سے کہا ہے کہ وہ حج اور عمرے کا بائیکاٹ کریں۔ متعدد دیگر مفتیان کی جانب سے بھی مسلمانوں کو حج اور عمرے کے لیے سعودی عرب نہ جانے کا کہا گیا ہے۔

لیبیا کے مفتی اعظم صادق الغاریانی کی جانب سے جاری کردہ فتوے میں کہا گیا ہے کہ زائرین کے حج اور عمرے سے حاصل کمائی کو سعودی حکومت دیگر مسلمانوں کے قتل کے لیے استعمال کرتی ہے۔ الغاریانی کے مطابق، ”جو پیسہ زائرین سعودی حکومت کو دیتے ہیں، سعودی حکومت اس پیسے کا استعمال کر کے دوسرے مسلمانوں کے خلاف جرائم کرنے کے لیے استعمال کرتی ہے۔‘‘

بیس لاکھ سے زائد مسلمان حج کے لیے مکہ میں

اس مرتبہ زائرین کے لیے ’سمارٹ حج‘ کی سہولت

اس فتوے میں کہا گیا ہے کہ ایسے افراد جو پہلے حج یا عمرہ کر چکے ہیں اگر وہ دوبارہ سعودی عرب جاتے ہیں، ”تو یہ ثواب نہیں بلکہ گناہ ہو گا۔‘‘

اس سے قبل اخوان المسلمون سے تعلق رکھنے والے مفتی یوسف القرضاوی نے بھی ایک فتوے میں دنیا بھر کے مسلمانوں کو حج اور عمرہ نہ کرنے کا کہا تھا۔ القرضاوی کا کہنا تھا، ”اللہ کو آپ کے حج کی ضرورت نہیں ہے۔ اصل ذمہ داری جو اس نے آپ پر ڈالی ہے، وہ ہے اپنے بندوں کے کام آنا۔‘‘

انہوں نے کہا، ”مسلمان حج اور عمرے پر پیسہ خرچ کرنے کی بجائے بھوکوں کو کھانا کھلائیں، بیماروں کی تیمار داری اور علاج کریں اور بے گھروں کو گھر فراہم کریں، کیوں کہ اللہ کی نگاہ میں پیسے کا یہ استعمال حج اور عمرے سے کہیں بہتر ہے۔‘‘

ملائيشیا کے دارالحکومت کوالالمپور سے باہر ایک کھلے میدان میں چھ سال کی عمر کے قریب چار ہزار بچوں نے ’چھوٹے حج‘ کی مشق میں حصہ لیا۔ ان تمام بچوں نے احرام باندھ رکھے تھے اور سبز رنگ کے بیگ بھی اٹھائے ہوئے تھے۔

ان کا کہنا تھا، ”دیگر انسانوں کے کام کر کے آپ کو کعبے کے گرد طواف سے زیادہ قلبی سکون اور روحانی اطمینان ملے گا۔‘‘

تیونس کے مذہبی رہنماؤں نے بھی ملک کے مفتی اعظم سے کہا ہے کہ وہ لوگوں کو حج کے لیے سعودی عرب جانے سے روکنے کے لیے فتویٰ جاری کریں۔ تیونس کی اماموں کی یونین کے ایک سینیئر عہدیدار فیصل الشعور نے کہا ہے کہ سعودی عرب علاقائی جنگوں میں ملوث ہے اور اسے زائرین کی جانب سے سرمایہ فراہم نہیں ہونا چاہیے۔

الشعور کا مزید کہنا تھا، ”جو پیسے سعودی حکام کو حج کی مد میں ملتے ہیں، وہ دنیا بھر کے غریب مسلمانوں کے مدد کے لیے استعمال نہیں کرتا، بلکہ لوگوں کو قتل اور بے گھر کرنے کے لیے استعمال کرتا ہے، جیسا کہ اس وقت یمن میں ہو رہا ہے۔‘‘

انہوں نے کہا کہ تیونس کے باشندے حج کا بائیکاٹ کریں اور یہ سرمایہ غریب افراد کی مدد کے لیے استعمال کریں، جو غربت اور افلاس سے نبرد آزما ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے