اسپیکر قومی اسمبلی کی ہدایت پر مختلف قائمہ کمیٹیوں کے طلب کردہ اجلاس منسوخ

اسلام آباد: قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر کی ہدایت پر مختلف قائمہ کمیٹیوں کے طلب کردہ اجلاس منسوخ کردیئے گئے۔

قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کے اعلامیے کے مطابق اسپیکر اسد قیصر نے ہدایت دی ہے کہ قائمہ کمیٹیوں کے اجلاس صرف قومی اسمبلی سیشن کے دوران بلائے جائیں۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اسپیکر نے یہ ہدایت کفایت شعاری مہم کے تناظر میں دی ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ قائمہ کمیٹیوں کے اجلاسوں پر پابندی زیر حراست اپوزیشن ارکان کے باعث لگائی گئی کیوں کہ زیر حراست ارکان پروڈکشن آرڈر پر قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کرتے ہیں۔

سابق صدر آصف علی زرداری کو منگل کے روز پروڈکشن آرڈر پر قائمہ کمیٹی برائے صنعت و پیداوار کے اجلاس میں شریک ہونا تھا جب کہ چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق بلاول بھٹو زرداری کو بھی اجلاس کی صدارت کرنی تھی۔

قائمہ کمیٹیوں کے اجلاس نہیں ہوں گے تو پارلیمنٹ غیر فعال ہو جائے گی: پی پی پی
دوسری جانب پیپلزپارٹی کی رہنما شازیہ مری نے قائمہ کمیٹیوں کے اجلاسوں سے متعلق اسپیکر کی ہدایت پر ردعمل میں کہا ہے کہ پارلیمنٹ کو غیر جمہوری طریقے سے چلانے کی کوشش ہو رہی ہے، قائمہ کمیٹیاں پارلیمنٹ کا دماغ سمجھی جاتی ہیں اور سارا سال کام کرتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی کا سال میں 130 دن اجلاس ہوتا ہے، باقی دنوں میں قائمہ کمیٹیوں کے اجلاس نہیں ہوں گے تو پارلیمنٹ غیر فعال ہو جائے گی۔

ان کا کہنا ہے کہ ہم اچھی طرح سمجھ رہے ہیں اس اقدام کے پیچھے کیا مقاصد ہیں، اسپیکر قومی اسمبلی کی یہ ہدایت پروڈکشن آرڈر معاملے سے جڑی لگتی ہے۔

شازیہ مری کا کہنا تھا کہ اسپیکر حکومت کے غیر جمہوری رویوں کے آگے بے بس نظر آ رہے ہیں، اپوزیشن اس معاملے پر خاموش نہیں رہے گی، بھرپور مزاحمت کریں گے۔

یاد رہے کہ سابق صدر آصف زرداری قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کے لیے پارلیمنٹ میں پہنچے تھے جہاں انہوں نے آخری بار پروڈکشن آرڈر پر اجلاس میں شرکت کا عندیہ دیا تھا۔

خیال رہے کہ گزشتہ دنوں وزیراعظم عمران خان نے تحریک انصاف اور دیگر اتحادی جماعتوں کے پارلیمانی رہنماؤں کا اجلاس میں سابق صدر آصف علی زرداری سمیت کسی بھی رکن قومی اسمبلی کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ کرنے کی ہدایت کی تھی۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے