”نقار خانے میں طوطی کی آواز”

مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز احتساب کورٹ کے جج ارشد ملک کے اعترافی بیان کی ویڈیو لے کر نقار خانے میں چار روز سے انصاف کی منتظر ہیں لیکن طوطی کی آواز کوئی نہیں سنتا ۔نقار خانے میں طوطی دہائیاں دے رہی ہے سیسلین مافیا جج کہاں چلے گئے ہیں ،عدل کی زنجیر کس نے اٹھا لی ہے ۔

۔ طوطی وہ دن یاد کرتی ہے جب منتخب وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نقار خانے میں انصاف کیلئے موجود تھے کالا کوٹ پہنے منصف نے برطانیوی شاعر جون ورڈن کی شہرہ آفاق نظم کی چند سطریں پڑھی تھیں ”کس کیلئے گھنٹی بجائیں ‘ اور کروڑوں لوگوں کے منتخب وزیراعظم کو توہین عدالت کا مرتکب قرار دے کر نا اہل قرار دے دیا تھا ۔

طوطی پاگل ہے اس کو وہ دن اچھی طرح یاد ہیں جب نہال ہاشمی منصف کے سامنے سرنگوں تھا ،غریب سیاستدان معافی کا طلبگار تھا لیکن منصف نے کالا کوٹ پہن کر کمال حقارت سے معافی نامہ مسترد کر دیا کہ عدلیہ کی عزت مقصود تھی نہال ہاشمی رندہ درگاہ ہو گیا اور نا اہل قرار پایا ۔

طوطی کو وہ دن بھی اچھی طرح یاد ہیں جب سپریم جوڈیشل کونسل میں جسٹس شوکت صدیقی کا کیس زیر سماعت تھا ۔جسٹس شوکت عزیز صدیقی دہائیاں دیتا رہا لیکن فارغ ہو گیا اب جسٹس شوکت صدیقی کی نظر ثانی اپیل شنوائی کی منتظر ہے اور عمر خضر بھی کم ہے جب فیصلہ ہو گا ۔

طوطی وہ دن یاد کرتی ہے جب منصف نے ایک منتخب وزیراعظم کی پناما کیس کی شنوائی کے دوران بھری عدالت میں ایک ناول سیسیلن مافیا اور گاڈ فادر کے کرداروں کا حوالہ دیا گیا اور جب شور مچا کہ جج کا یہ منصب نہیں ہوتا تو اگلے ہی دن بھری عدالت میں اٹارنی جنرل کو روسٹرم پر بلوا لیا اور معصومیت سے پوچھا کیا میں نے کسی کو سیسیلن مافیا اور گارڈ فادر کہا ؟ اس سے بھی زیادہ معصوم اٹارنی جنرل نے کہا ” نہیں می لارڈ آپ نے کسی کو سیسلین مافیا اور گارڈ فادر نہیں کہا ‘۔اور پھر منصف بولا گارڈ فادر تو اچھا کردار تھا امیر لوگوں سے پیسے لے کر غریبوں کا دیتا تھا ،بھری عدالت میں ایک قہقہ گونجا ۔

پناما کیس میں کروڑوں لوگوں کے منتخب وزیراعظم کو کو بیٹے سے تنخواہ نہ لینے کے جرم میں سزا دے دی اور وزارت عظمیٰ چھین لی ۔

منصف کی تاریخ بہت شاندار ہے بھائی طارق کھوسہ کو میمو گیٹ اسکینڈل کی سربراہی ملی اور حسین حقانی سفارت سے محروم ہو گیا ۔

دنیا کی عدالتی تاریخ میں یہ بھی ایک ریکارڈ ہے سسر اور داماد دونوں انصاف کے اعلی ترین عہدہ پر بیٹھے ۔سسر نے منتخب وزیراعظم کو پھانسی دینے کے فیصلے کی توثیق کی اور داماد دو منتخب وزرا اعظم کو فارغ کرنے والے بینچوں کا حصہ تھا ۔ سسر نے تو مرنے سے پہلے منتخب وزیراعظم کو پھانسی دینے کے فیصلے پر معذرت کر لی کہ ” دباو تھا ” نہ جانے ویڈیو کا دباو تھا یا نوکری کا ” لیکن اعتراف کیا کہ دباو تھا ۔

طوطی کو منصف کے تاریخی فیصلوں سے خوش فہمی ہو گئی ہے کہ اسے بھی انصاف ملے گا ۔چار دن گزر گئے زنجیر عدل ہی نہیں مل رہی اور منصف تک آواز بھی نہیں پہنچ رہی ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے