جج ارشد ملک کو ہٹانے سے مزید شکوک و شبہات پیدا ہوگئے ہیں: شاہد خاقان

اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر نائب صدر اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کو ہٹانے سے مزید شکوک و شبہات پیدا ہو گئے ہیں۔

نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ ہم عدالتوں کا احترام کرتے ہیں کسی کے خلاف کوئی بات نہیں کی لیکن ہم چاہتے ہیں کہ عوام کا اعتماد عدالتوں پر قائم رہے، کسی پر الزام مقصود نہیں، ہم نے تمام معاملہ عوام کے سامنے رکھا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم اپنے ریلیف کی بات کرتے ہیں اور نا ہی سیاسی مقصد حاصل کرنا چاہتے ہیں، ہم انصاف کے نظام پر عوام کا اعتماد چاہتے ہیں، حکومت نے انصاف کے نظام پر کاری وار کی ہے لہٰذا عوام کے اعتماد کی بحالی کے لیے اعلیٰ عدلیہ نوٹس لے۔

رہنما ن لیگ کا کہنا تھا کہ جج پر دباؤ تھا تو مانیٹرنگ جج کو کیوں آگاہ نہیں کیا گيا؟ جج کو ہٹانا واضح ثبوت ہے کہ دال میں کچھ کالا ہے اور آج ہر کیس مشتبہ کر دیا گیا ہے، جج کو ہٹانے سے مزید شکوک و شبہات پیدا ہو گئے ہیں اور حکومتی مداخلت بھی سامنے آ گئی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ ہر مقدمے کا سامنا کرنے کے لیے حاضر ہوں، کسی پر دباؤ نہیں ڈالا اور نا ہی کبھی زندگی میں کوئی غلط کیا، عدالت نے بلایا تو ضرور حاضر ہوں گا۔

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی پریس کانفرنس میں جج ارشد ملک کی جاتی امراء میں نواز شریف سے ملاقات کے حوالے سے سوال پر واضح جواب دینے سے گریز کرتے رہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جج اور نواز شریف کی ملاقات ہوئی یا نہیں، اس سے متعلق میں کیا بتا سکتا ہوں، جج صاحب بتائیں گے یا نواز شریف بتائیں گے۔

[pullquote]احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کے ویڈیو اسکینڈل کا پس منظر[/pullquote]

اسلام آباد ہائیکورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس نے احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کو عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ کرتے ہوئے وزارت قانون کو خط لکھا۔

یہ معاملہ اس وقت منظر عام پر آیا تھا جب گزشتہ ہفتے مسلم لیگ (ن) نے احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کی ایک ویڈیو جاری کی تھی جس میں مبینہ طور پر یہ بتایا گیا کہ احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کو نواز شریف کو سزا سنانے کے لیے بلیک میل کیا گیا تاہم جج ارشد ملک نے ویڈیو جاری ہونے کے بعد ایک پریس ریلیز کے ذریعے اپنے اوپر عائد الزامات کی تردید کی تھی۔

اس معاملے پر کابینہ اجلاس کے دوران وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ اعلیٰ عدلیہ کو اس معاملے کا نوٹس لینا چاہیے۔

جس کے بعد اب سپریم کورٹ میں بھی یہ معاملہ 16 جولائی کو سماعت کے لیے مقرر کر دیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ مسلم لیگ (ن) کے قائد اور سابق وزیراعظم نوازشریف کو جج ارشد ملک نے العزیزیہ ریفرنس میں 7 سال قید اور جرمانے کی سزا سنائی جب کہ فلیگ شپ ریفرنس میں بری کر دیا تھا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے