اینکر مرید عباس قتل کیس بڑے مالیاتی اسکینڈل میں تبدیل

کراچی میں نجی ٹی وی کے اینکر پرسن مرید عباس اور ان کے دوست خضر حیات کے قتل کی تحقیقات ایک بڑے مالیاتی اسکینڈل میں تبدیل ہو چکی ہیں۔

ایف آئی اے، ایف بی آر اور دیگر اہم ادارے بھی معاملے کی چھان بین میں شامل ہو گئے ہیں اور اس سلسلے میں اہم انکشافات سامنے آئے ہیں۔

تازہ رپورٹس کے مطابق ملزم عاطف کے پاس بعض اینکر پرسنز، میڈیا سے تعلق رکھنے والے افراد اور دوستوں نے بھاری سرمایہ کاری کر رکھی تھی جن میں سے پولیس نے لگ بھگ 30 بڑے سرمایہ کاروں کی تفصیلات جمع کی ہیں جن کے بیانات قلمبند کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔

عاطف زمان کے مالیاتی اسکینڈل میں کس نے کتنا مال لگایا، ملزم عاطف زمان کے پاس اس کے سسر اور بھائی کی بھی بھاری سرمایہ کاری نکلی ہے۔

رپورٹ کے مطابق عاطف زمان کو 54 کروڑ روپے کا سب سے زیادہ سرمایہ یاسر نامی شخص نے دیا تھا جس کے بعد دوسرے نمبر پر ایاز شوکت کی اہلیہ صدف ہیں جن کی 17 کروڑ 2 لاکھ روپے کی سرمایہ کاری سامنے آئی ہے۔

مقتول اینکر مرید عباس نے 11 کروڑ ساڑھے 72 لاکھ روپے کا سرمایہ ملزم عاطف کو فراہم کیا تھا، عمر حیات نے 8 کروڑ 56 لاکھ جب کہ اینکر مدثر اقبال نے 7 کروڑ 50 لاکھ 57 ہزار لگا رکھے تھے۔

ملزم عاطف کے سسر عظیم خان نے بھی اپنے داماد کو 4 کروڑ 52 لاکھ 17 ہزار سرمایہ کاری کے نام پر دیئے۔

ایک بینک مینیجر سیف نے 3 کروڑ 91 لاکھ 75 ہزار روپے کی سرمایہ کاری کی جب کہ ایک اینکر پرسن فواد زیدی نے 3 کروڑ 34 لاکھ روپے منافع پر دے رکھے تھے، عدنان مصطفی نے 2 کروڑ 92 لاکھ جب کہ حنین نے 2 کروڑ 72 لاکھ روپے بطور سرمایہ عاطف زمان کے پاس لگائے۔

پروڈیوسر لبنیٰ احمد نے ایک کروڑ 75 لاکھ جب کہ ہمایوں نے ایک کروڑ 95 لاکھ روپے کی سرمایہ کاری کی۔

عاطف زمان کے بھائی عادل زمان کے نام بھی ایک کروڑ 50 لاکھ 50 ہزار کی سرمایہ کاری نکلی ہے۔

ماجد حسین کا ایک کروڑ 29 لاکھ جب کہ عرفان حیدر کے ایک کروڑ 21 لاکھ روپے کا ریکارڈ سامنے آیا ہے۔

ایک ریٹائرڈ میجر مدثر کے ایک کروڑ 20 لاکھ اور ایک مکینک صابر کی 87 لاکھ روپے کی سرمایہ کاری سامنے آئی ہے۔

حماد خان نامی شہری نے 72 لاکھ، بینش اقبال نے 37 لاکھ، سدرا سید نے 35 لاکھ روپے سرمائے پر لگائے۔ کرن شاہ نے ساڑھے 18 لاکھ اور شاہد نے 17 لاکھ 56 ہزار روپے کی سرمایہ کاری کی۔

سرمایہ کاری کرنے والے دیگر شہریوں میں راجہ محمود، عزیز عباسی، طارق راجپوت بھی شامل ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے