IMF رویہ نامنظور

اولاد کے لئے فکر مند رہنا اور فکر جتانا یہ والدین کا خاصہ ہے اور ہونا بھی چاہئے۔

یہی فکر والدین کو کھائے جاتی ہے کہ ہماری اولاد کا کیا بنے گا۔ اور اگر بچہ سیدھا سادہ / شرمیلا / لاابالی یا کسی سبب اپنا حد درجہ نقصان کروا بیٹھا ہے بھلے ضدی طبیعت یا نصیب کے کارن تو ایسے میں والدین خصوصاً باپ کی فکر بہت بڑھ جاتی ہے۔ ایسے میں اگر باپ یا والدین اپنی عمر کے گزرتے لمحات کی تیزی سے گھبرا کر اور بچے کو سیٹل اور آسودہ دیکھنے کی چاہ میں اپنا کوئی کنسرن شو کریں کوئی مشورہ دیں تو وہ مشورے اولاد کو جبر اور مداخلت لگتے ہیں۔

ایسے میں کچھ غلطیاں ہیں جو دونوں طرف سے برتی جاتی ہیں ۔ یعنی اولاد اور والدین ۔

* – اولاد کو کسی بھی حال میں والدین سے بدظن نہیں ہونا چاہئے۔

* – والدین اور اولاد کے درمیان کبھی تیسرے شخص کی ایسی رائے نہ لیں جو والدین سے متنفر کرے ۔ پھر چاہے وہ سگا شوہر یا سگی بیوی ہی کیوں نہ ہو ۔

* – خوداعتماد ہونے اور بدتمیز اور بے ادب ہونے میں فرق ہے۔

* – کسی بھی بات سے اختلاف کسی بھی انسان کا حق ہے۔ لیکن کسی سے بھی اور خصوصاً والدین سے اختلاف کی صورت میں مخالفت سے سخت گریز کریں۔

* – والدین کی عزت اپنی جگہ جو کہ حکم ربی کے ساتھ ہے لیکن عزت و اکرام کا حکم ہے خوف سے زبان کنگ کرنے اور اپنا مدعا نہ بیان کرنے کا حکم ہرگز نہیں ۔

* – اکثر باپ اپنی زندگی میں اولاد کو جائیداد میں سے حصہ یا کچھ رقم دے دیتے ہیں۔پر ساتھ ہی کچھ شرائط رکھ دیتے ہیں کہ تم کو کام ہماری مرضی کا کرنا ہے۔ ورنہ تم پیسے ڈبو دوگے یا ہم پیسے نہیں د یں گے اور تمھیں جائیداد سے بےدخل کردیں گے۔

بھلے یہ انجانہ خوف اور سو فیصد کنسرن ہو — لیکن طریقہ کار غلط ہے ۔ اور یہ طریقہ IMF جیسا ہے۔

تو اس سلسلے میں اولاد کو جرات کا مظاہرہ کرنا چاہئے اور مناسب انداز میں اپنی بات رکھے اور مناسب وقت مانگے۔

اور انکا مورل سپورٹ مانگے ۔ والدین کی دعا مانگے تاکہ والدین کا دل نرم ہو۔ اور وہ ہر طرح بچے کے ساتھ ہوجائیں۔ تاکہ بچہ گھر اور گھریلو ماحول سے آسودہ ہوجائے۔ اور جم کر اپنے معاشی بحران پر قابو پاسکے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے