کیا ڈر سے پیچھا چھڑانا ممکن ہے

ڈر ہماری زندگیوں کا لازم و ملزوم حصہ بن چکا ہے۔۔۔!!

پیدا ہوتے ہی یہ ہمارے ساتھ ساتھ پرورش پاتا ہے۔۔!!

یہ بھی ویسے ہی بڑھتا جاتا ہے ،جیسے جیسے ہمارا وجود شعور کی منزلیں طے کرتا جاتا ہے۔۔۔!!

کبھی ہمیں خواب ڈراتے ہیں ، کبھی وہم۔۔۔!!
کبھی کسی کو کھو دینے یا دوری کا ڈر۔۔!!
کبھی نافرمانی کا ڈر۔۔۔!!

اسی قسم کے ڈروں کے درمیان مذہب کا ڈر بھی کسی تیز دھاری تلوار کی طرح ہمارے سر پہ لٹکتا ہے۔۔ !!

اوہ، یاد آیا، مذہب تو ایک حساس موضوع ہے نا، اہلِ مذہب کا کاروبار بھی تو اسی ڈرانے سے چلتا ہے۔۔۔!!

میرے قلم میں اتنا دم کہاں کہ اہلِ مذہب کے فتووں کے سامنے چل سکے۔۔۔!!

اہلِ مذہب کے فتوے تو دور کی بات ، آپ ہی مذہب پہ جنونی ہو جاتے ہیں،
لوگوں کو جنت جہنم سے ڈرا کے اپنے کاروبار کو چلائے رکھنے کی خاطر یہ اہلِ مذہب مجھے اور آپ کو جنونی بناتے ہیں۔۔۔!!

شدت پسندی پر قرآن و حدیث کی من مانی تشریحات ، اور اپنی طرف سے گھڑی تاویلیں۔۔۔!!

اہلِ مذہب کی اندھی تقلید میں آنکھوں پہ ایسا اندھیرا ہے کہ مجال ہے جو کسی کو عفو و درگزر ، حسن سلوک ، حقوق العباد جیسی چیزوں کا شعور ہو۔۔۔۔!!

خیر چھوڑئیے ، لمبی بحث ہے ، بات تھی ڈر کی ، بچپن سے لے کے زندگی کے ہر میدان میں ڈر ہمارا پیچھا کرتا ہے اور ہم تا عمر اس سے بھاگتے ہیں ۔۔۔!!

لیکن ڈر سے جتنا بھی بھاگا جائے، پیچھا نہیں چھوٹ سکتا۔۔۔!!
صرف ایک ہی حل ہے ، ڈر سے پیچھا چھڑانے کا ۔ وہ یہ کہ اپنے سارے ڈر ختم کردیں ۔ ہم ڈر کا سامنا کرنے کی ٹھان لیں ۔ تو ہی اس کا وجود ختم ہوسکتا ہے۔ تبھی ہم جینا سیکھ سکتے ہیں ۔ اور بہت کچھ بدل سکتے ہیں، جسے ہم اپنی کوتاہیوں کی وجہ سے قسمت کا لکھا سمجھ کر قبول کر لیتے ھیں ۔۔۔۔!!!

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے