کوائنٹم فزکس اور میدان معرفت

کبھی کھلونوں میں لگے بیٹری سیلیز پر غور کیا ہے۔ جب یہ نئے نئے کھلونوں میں لگتے ہیں تو کھلونا کس قدر تیز چلتا ہے پھر آہستہ آہستہ اس کھلونے کی کارکردگی مدہم پڑجاتی ہے۔

وجہ؟ اس بیٹری میں موجود انرجی جو موجود ہے تو سب کچھ ہے جو ختم ہوئی تو کھلونا بھی رک گیا۔

غور کیا ہوگا کہ ریپر میں بند یہ بیٹریز جو انرجی سے بھری ہوتی ہیں لیکن رکھے رکھے بغیر استعمال ہی مدت معیاد گزرنے کے بعد اسکی کارگردی بلکل ہی ختم ہوجاتی ہے۔ ہم انسان بھی ایسے ہی ہیں انرجی والے انرجی سے بھرے ہوئے۔

بچوں کو دیکھئے دن بھر نئی بیٹری والے کھلونے کی طرح ناچتے رہتے ہیں اور بوڑھے ہوجانے پر بلکل ویک ۔ بچپن سے بوڑھاپے کے درمیان کئی ایسے مقامات آتے ہیں جو چارجر کا کام کرتے ہیں اور ہمارے اندر انرجی بھر کر ہم کو چارج کردیتے ہیں تو کئی ایسے تجربے بھی اس دوران ہوجاتے ہیں جو ہمارے اندر کے ایندھن پر پانی مار کر بجھائے دیتے ہیں۔ کبھی غور کیا ہے کہ جس وقت آپ بہت غصہ کرتے ہیں اور گلا پھاڑ کر قوت سے غصے میں چلاتے ہیں یا حالت خوف میں ہی جب چیخ بلند ہوتی ہے۔ پھر وہ کیفیت گزر جانے کے بعد کیسا محسوس ہوتا ہے ؟ غور کیجئے __ یقیناً اگر آپ غور کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں تو آپکا جواب ہوگا کہ _ سخت کمزوری محسوس ہوتی ہے۔
اور اسکی وجہ انرجی کا ضائع ہوجانا ہے۔

اپنی اس انرجی کی قدر کیجئے یہ ہے تو آپ زندہ ہیں۔ ایک بات اور محسوس کی ہوگی کہ جب آپ کسی کھیل میں مشغول ہوں اور اس میں جوش و جزبے والی چیخ سے آپکو تھکاوٹ کا ویسا احساس نہیں ہوتا ۔ کیونکہ آپکی پوزیٹیؤ انرجی نکل رہی ہوتی ہے۔

کبھی یہ سوچا کہ یہ نیگوٹؤ انرجی کیا ہوتی ہے؟ اور اسکے اخراج پر ہی اتنی کمزوری کیوں ہوتی ہے؟روحانیت ہو یا فزکس اسمیں یہ منفی انرجی بہت اہم مانی جاتی ہے۔

فزکس کی بات کریں تو فزکس کے میدان میں منفی یعنی نیگیٹیؤ انرجی کا نظریہ مختلف قوتوں کے زیر اثر علاقے میں ہونے والے واقعات کی توجیہہ کے لیے استعمال کیا جاتا ہے. جیسے کشش ثقل اور کوانٹم قوتوں کے اثرات کی وضاحت کے لیے نیگیٹیؤ انرجی سے مدد لی جاتی ہے. زیادہ قیاس آرائی طرز کے سائنسی نظریات میں منفی انرجی کو سپیس ٹائم میں ایسے سوراخ پیدا کرنے کے عمل کو بیان کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے جن کی مدد سے انسان اپنے ماضی میں جا سکے یا مستقبل دیکھ پائے اور روشنی کی رفتار سے زیادہ تیزی سے فاصلہ طے کر سکے.

نوٹس کریں کہ زیادہ تر سائینٹسٹ یا روحانی علوم کا ماہر معاشرت سے کٹا ہوا ہوتا ہے ۔ جسکی وجہ سے اسکی نیگیٹیو اینرجی کا اخراج عموماً اس طرح نہیں ہوتا جس طرح معاشرے میں لوگوں کو برتنے والے شخص کا۔ جسکے زریعے پھر وہ اپنی تمام تر صلاحیتوں کو جمع کرکے بسااوقات محنت و مشق کرکے فزکس کے رول کے مطابق نیگیٹیؤ انرجی کے ثمرات پاسکتا ہے اور پاتا ہے۔ جسکی بنیاد پر اکثر سائنسدان وحی الہی کا انکار کربیٹھتے ہیں۔ یہود کی ایک بہت ہی زبردست میڈیٹیشن جو کہ زمانہ قدیم سے چلی آرہی ہے جسکو کبالہ میڈیٹیشن کہا جاتا ہے۔

اس سے ” پہلے آسمان ” تک رسائی , پاسٹ ٹائم ریگریشن , ٹیلی پورٹیشن اور وارم ہول، time travel and warp drives for faster-than-light space travel. یہ سب اسی نیگیٹیؤ انرجی کو استعمال کرکے ہی کیا جارہا ہے۔ ہماری پوری روحانیت کوانٹم فزکس کے رول پر چل رہی ہے۔ حتیٰ کہ ہندوؤں کا ایک بہت بڑا علم ” روحینی شکتی ” ان ہی علوم پر بیسزڈ ہے۔ ممکن ہے آپ کو حیرانی ہو سب سے پہلا سائندان جو معلوم تاریخ میں ہمکو ملتا ہے جو کہ برونو کا استاد تھا اور جسکا کام برونو نے آگے بڑھایا وہ خود روحانیت سے سرشار تھا۔ اور اسمیں زرا بھی شک نہیں کہ سائنسی علوم پر دسترس اسی روحانیت کی بنا پر ہی ممکن ہوئی۔

آج ہم روحانیت اور دین کے ان پوشیدہ علوم یا پھر دین کی ان ٹرمز یا عقدوں کو باآسانی سمجھ سکتے ہیں جنکا پہلے زمانے میں سمجھنا نہ صرف مشکل تھا بلکہ کسی جادو سے کم نہ تھا۔ پھر چاہئے وہ واقعہ معراج ہو یا ملکہ سبا کا تخت ہو جو کہ ﷲتبارک تعالیٰ کا ایک بندہ جسکو ﷲ پاک نے اپنا خاص علم عطا کیا تھا پلک جھپکتے لے آیا تھا یا پھر کبالہ میڈیٹیشن یا وہ قبائیلی جو پہلے آسمان تک رسائی حاصل کرکے آسمان کی خبریں اچکتے رہے ہیں اسی فزکس کے اصول کے مطابق اپنے اندر موجود منفی انرجی کا استعمال کرکے ۔

یہ دنیا بلکہ پورا کوسموس گہرے رازوں سے بھرا ہے اوراگر جان لو تو پھر وہ راز نہیں علوم ہیں جن تک رسائی ممکن ہے۔ فائدہ صرف وہی اٹھائے گا جو پوزیٹیؤ رہ کر اپنی اس نیگیٹیؤ شکتی قوت یا انرجی کو استعمال کرے گا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے