اَدبی نوادرات

سیاست، معیشت، نیب، وزیراعظم کا دورئہ امریکہ، ریلوں کے حادثات وغیرہ پر بہت سنا اور پڑھا ہے۔ میں نے ان چیزوں سے ہٹ کر موضوعات پر لکھنے کی کوشش کی ہے۔ پچھلے دو کالموں میں ملک کی معیشت کے بارے میں پرانے غلط اقدامات اور موجودہ حکومت کی ناقص پالیسیوں پر کچھ تبصرہ کیا تھا۔ آئیے ان باتوں کو چھوڑ کر آج کچھ ادبی کتب پر تبصرہ کرتے ہیں۔

(1)پہلی دو کتابیں، ’’حاصل لا حاصل‘‘ اور ’’قطرہ قطرہ زندگی‘‘ جن کو جناب کیپٹن (ر)لیاقت علی ملک جو بعد میں آرمی چھوڑ کر پولیس سروس میں چلے گئے اور آجکل لاہور میں عوام کی خدمت بطور ایس ایس پی کررہے ہیں، نے لکھی ہیں۔ میری ملاقات تو کبھی نہیں ہوئی مگر کیونکہ فلاحی اسپتال کی تعمیر کے سلسلے میں اکثر لاہور جانا ہوتا ہے اسلئے اُمید ہے کہ اب ان سے ملاقات ہوجائے گی۔ دونوں کتابیں لاہور سے شائع ہوئی ہیں جن پر جناب لیاقت علی ملک کی خوبصورت تصاویر ہیں جو فوجی اور پولیس سروس کی عکّاسی کررہی ہیں۔

پہلی کتاب ’’حاصل لا حاصل‘‘ میں نہایت خوش اسلوبی سے چھوٹے چھوٹے واقعات کا ذکر ہے اور حقیقت یہ ہے کہ پروفیسر ڈاکٹر عارف ثاقب نے بعنوان ریاضت اور اضطراب کی علامت، تبصرے میں لیاقت علی ملک صاحب کی وہ تمام خوبیاں بیان کردی ہیں جن سے وہ خود بھی شاید واقف نہ ہوں۔ ان کے علاوہ دوسرا تبصرہ جناب عباس تابش صاحب نے بعنوان ’’نثر کی سرشاری سے مستانہ رقص کی فضا اور لیاقت علی مَلک کا اسلوب‘‘ میں نہایت اچھے الفاظ میں لیاقت علی صاحب کو خراج تحسین پیش کیا ہے، خاص طور پر تابش صاحب نے اپنے اس شعر سے لیاقت علی ملک صاحب کی صوفیانہ شخصیت کو اجاگر کردیا ہے۔

اِس شخص کو کس چیز سے محروم کرو گے

حاصل کو بھی جس نے کبھی حاصل نہیں سمجھا

اِس شعر سے تابش صاحب نے لیاقت علی ملک کی قناعت پسندی، صبر و برداشت اور صوفیانہ کردار کی نشاندہی کی ہے۔جناب لیاقت علی ملک اور ان کی اس کتاب کی اہمیت کا اندازہ آپ اس سے لگا سکتے ہیں کہ اس پر نہایت اعلیٰ تبصرے اور تنقید جناب پروفیسر احمد رفیق اختر، بابا محمد یحییٰ خان، پروفیسر عبداللہ بھٹی، ڈاکٹر نور محمد اعوان، پروفیسر ڈاکٹر عارف ثاقب، جناب عباس تابش اور جناب شاہنواز زیدی نے کئے ہیں۔

دوسری اعلیٰ کتاب، لیاقت علی ملک صاحب کی، ’’قطرہ قطرہ زندگی‘‘ ہے اس کو بھی نہایت خوبصورت پیرایہ میں شائع کیا گیا ہے۔ اس کے ’’حرف سلامت‘‘ (دیباچہ) میں لیاقت علی ملک صاحب نے نہایت انکساری اور خوفِ خدا سے اپنی کمزوریوں، کوتاہیوں کا ذکر کیا ہے اور اللہ ربّ العزت سے معافی مانگ لی ہے۔ ’’کتاب میں لاتعداد فکر انگیز مضامین ہیں جو انسانی، فطری اور نفسیاتی رویوں کا احاطہ کرتے نظر آتے ہیں‘‘ (بابا محمد یحییٰ)۔ قدرت نے کیپٹن لیاقت علی مَلک کو خاص طور پر درویشانہ و صُوفیانہ کردار سے نوازا ہے۔ کتاب پر حضرت مولانا عبدالحق، پروفیسر احمد رفیق اختر، بابا محمد یحییٰ خان، ڈاکٹر نور محمد اعوان اور پروفیسر عبداللہ بھٹی نے نہایت اعلیٰ تبصرے کئے ہیں اور کیپٹن لیاقت علی ملک کی شخصیت اور ان کے قلم کی طاقت کو اعلیٰ خراج تحسین پیش کیا ہے۔اللہ پاک کیپٹن لیاقت علی ملک اور ان کے اہل و عیال، عزیز و اقارب اور دوست و احباب پر اپنا فضل و کرم قائم رکھے۔ آمین

(2)ایک اور نہایت مفید کتاب، ’’قرآنی سورتوں اور اسماء الحسنیٰ کے فضائل و فوائد‘‘ ہے جس کے مصنف میجر(ر) سیّد ذوالفقار حسین شاہ صاحب ہیں۔ کتاب کیا ہے قرآنی سورتوں اور اسماء الحسنیٰ کے فضائل و فوائد پر ایک چھوٹی انسائیکلوپیڈیا ہے۔ یہ کتاب ہر مسلمان کے گھر میں ہونا چاہئے۔ پہلے قرآن مجید، پھر صحیح بخاری، پھر اچھی تفسیر(مثلاً مولانا مودودی کی، یا علامہ شبیر احمد عثمانی کی، یا عبدالماجد دریا آبادی کی یا انگریزی میں محمد اسد کی) اور ’’قرآنی سورتوں اور اسماء الحسنیٰ کے فضائل و فوائد‘‘ جس مسلمان کے گھر بابرکت کلام اِلٰہی و احادیثِ رسولؐ اللہ کا خزینہ ہوگا وہ ان شاء اللہ ہمیشہ راہ راست پر رہیں گے، غلط کام نہیں کریں گے اور بُرے کاموں سے گریز کریں گے۔ دراصل دینی تعلیم بچپن میں ہی بچوں کو دینا چاہئے۔ بڑے ہو کر وہ دوسرے معاملات میں مشغول ہو جاتے ہیں۔

پہلے کچھ میجر(ر) سید ذوالفقار حسین شاہ کے بارے میں چند اطلاعات۔ آپ 4مئی 1942؎کو ٹیکسلا میں پیدا ہوئے۔ تعلیم ٹیکسلا ہائی اسکول، گارڈن کالج پنڈی، پنجاب یونیورسٹی، ایس ایم لاء کالج کراچی سے حاصل کی، 1988میں کئی سال فوج میں اعلیٰ خدمات ادا کر کے ریٹائر ہو گئے اور پھر PSPکر کے SSPلاہور بن گئے۔ آپ نے کئی اعلیٰ کتب تصنیف کی ہیں اور مشہور شعراء اور ادیبوں سے دادِ تحسین وصول کی ہے۔دیکھئے قرآنی سورتوں میں انسانی پریشانیوں، بیماریوں اور مایوسیوں کا حل موجود ہے۔ کلام مجید ایک مکمل ضابطۂ حیات ہے اور اللہ تعالیٰ نے ہمیں ہر موضوع، ہر مصیبت، ہر پریشانی کا حل اس میں دیا ہے۔ اسی طرح احادیث نبویؐ کے مطابق اللہ کے ناموں کے وسیلے سے جو بھی دُعا مانگی جاتی ہے وہ اللہ تعالیٰ ضرور قبول فرماتا ہے اس میں ہماری ذات سے متعلق ہر ہر تکلیف، دُکھ، خواہش، بیماری اور دشمنوں سے حفاظت کی دُعائیں موجود ہیں۔

(نوٹ )وزیراعظم کا بیان کہ وہ امریکہ سے برابری کی سطح پر تعلقات رکھنا چاہتے ہیں سے مجھے ایک واقعہ یاد آگیا۔ ایک روز ہاتھی کا بچہ باہر نکلا اور چلنے لگا تو ایک چوہا بھی دوڑ کر ساتھ ہولیا۔ ہاتھی نے کہا تم بہت چھوٹے ہو میرے ساتھ چلنے کا کیا سبب ہے؟ چوہا بولا، تم اور میں ہم عمر ہی ہیں بس بیماری کی وجہ سے میں چھوٹا رہ گیا ہوں۔ ہم اپنے منفی رویوں کی وجہ سے چوہا بن گئے ہیں اور امریکہ اور چین ہاتھی۔ اگر ہم ایٹمی طاقت نہیں ہوتے تو ہم نیپال اور بھوٹان کے لیول پر ہوتے۔ ہمارے حکمرانوں کو حقائق پیش نظر رکھنے چاہئے اور کمزوری کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہئے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے