خدا حمد و ثناء سے بےنیاز ہے؟

بےنیازی کیا ہے میں نے ایک دو سالہ بچے کو دیکھ کر جانا۔ جب اسکے پاس اسکی دودھ کی بوتل , اسکا کھلونا اور اسکی ماں ہوں تو وہ ساری دنیا و مافیہا سے بےنیاز رہتا ہے ۔ کوئی کچھ کرے اسکو نہ حرص ہوتی ہے نہ چاہت نہ افسوس۔ لیکن اسکی ان تین چیزوں میں سے ایک بھی چھین جائے یا کم ہوجائے تو چیخ چیخ کر سارا آسمان اور زمین سر پر اٹھالیتا ہے۔ دوسرے لفظوں میں "ٹانڈوو” شروع کردیتا ہے اور کروادیتا ہے۔

ﷲ رب العزت کی صفت الصمد کو لیکر بہت سے لوگ بہت سی باتیں کرتے ہیں لیکن نہ سورہ الاخلاص پر غور کرتے ہیں نہ اسمیں موجود کونٹینٹ پر۔

غور کریں
دراصل جب سب چیز پوری کائنات اور اس سے باہر کی بھی تمام چیزیں ایک کی ہی پراپرٹی ہو اور اس پر کوئی اور یا کچھ اور لوگ اپنا حق جتائیں تو پھر لازماً وہاں جتانے بتانے کی ضرورت پڑتی ہے۔

جیسے خدا کی بےنیازی سورہ الاخلاص کے مطابق کیا ہے ؟!!! مکان و زمان , کھانے پینے , سونے جاگنے, اذدواج , رشتےداری اور لالن پالن کی قید سے آزادی ہے۔ لیکن اگر ﷲ رب العزت کی کائنات کے کسی زرے پر اگر کوئی اپنی اتھارٹی جتائے تو ﷲ رب العزت بھی وہاں پر اپنے نبی اور رسول بھیج کر مداخلت کرتا ہے۔ اسکے حق میں کمی ہو تو ہی رسول و نبی بھیجے گئے ہیں۔

ویسے بھی یہ کائنات ﷲ رب العزت نے خود کی معرفت و پہچان کے لئے ہی بنائی۔ نہ کہ اس لئے کہ کوئی اسکی عبادت کرے نہ کرے اسکا نام لے نہ لے اسکو کوئی فرق نہیں پڑتا۔ یہ ہمارا غلو ہے۔ تٰٰٰعٰلی ہے۔ جو ﷲ رب العزت کی شان میں کمی کا باعث بن کر الحاد کا راستہ کھولتی ہے۔ معاذﷲ ثمہ معاذﷲ ﷲ رب العزت کی ذات اور شان پر اسکی حق عبودیت پر سوال اٹھواتی ہے۔ اسکے سزا و جزا کے قانون پر معاذﷲ ثمہ معاذﷲ سوال اثھواتی ہے۔
غلو اور تعٰلی دین کے کسی احکام میں ہوں یا خدائی ذات و صفات کو لیکر _ سخت نقصان دہ ہیں۔

ﷲ صمد صرف ان ہی چیزوں کے لئے ہے جسکا سورہ اخلاص میں ذکر ہوا ہے۔ اسکے علاوہ بےنیازی کو ﷲ رب العزت سے جوڑنا نہ صرف یہ کہ قرآن کریم کی واضح آیات کے خلاف ہے بلکہ خدائی نیچر کے بھی خلاف ہے۔
ھذاماعندی

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے