ایڈیکشن

ایک سوال جو خود سے بار بار کریں کہ میری خود کی ایڈیکشن کیا ہے؟

ایڈیکشن _ یہ ایڈیکشن کیا ہے !!!! تباہی۔ تو آپ کو تباہ کردینے، آپ کی فطرت سے آپ کو ہٹادینے والی یا کمزور کردینے والی چیز کیا ہے۔

اگر میں اپنی بات کروں تو میں بہت پریکٹیکل انسان رہی ہوں۔ کسی مادی چیز کا وجود میرے لئے کبھی کمزوری نہیں بن سکا۔ البتہ کچھ رشتوں کی اہمیت میری نظر میں بہت زیادہ ہے۔ لیکن جب وہ مجھے کمزور کرنے لگیں۔ یا پھر میری پرائیؤیسی کو ڈسٹرب کرنے لگیں تو پھر میں بہت جلد وہاں سے move on کرلیتی ہوں۔

یاد رکھیئے کسی بھی چیز یا رشتے کو کمزوری مت بنیں دیں۔ کیا آپ کو معلوم ہے رشتوں کی بھی ایڈیکشن ہوتی ہے؟ مجھے یہ ایڈیکشن ہوجایا کرتی تھی ۔ لیکن آخر کار اس عادت پر قابو پانا سیکھ لیا ۔ ورنہ پختہ عمر کی عادتیں چھوٹنا بہت مشکل ہوا کرتا ہے۔ بس ایک لمحہ چاہئے ہوتا ورنہ تو انسان بہت کمزور ہے ۔

خود کو کنٹرول کرنا آجائے انسان کو تو سب کچھ ممکن ہے۔ اور یہ کنٹرول اس سوچ کے ساتھ آتا ہے کہ کیا میرا ریمورٹ کسی دوسرے کے ہاتھ میں ہے کہ جس طرح وہ چاہتا ہے مجھ سے play کرتا ہے ۔

رشتوں میں اسٹپ بیک ہونا آنا چاہئے دوسرا ہمیشہ اس خیال کو مضبوط رکھیں کہ میں نے جس موجودہ شخص سے دوستی کی ہے کیا یہ دوستی اسی شخص سے کی ہے یا اس شخص سے جو آپ کی سوچ ہے یا جس کو آپ امیجن کرکے اس موجودہ شخص میں تلاش رہے ہیں۔ کیونکہ ایک ریلیشن سے نکل کر دوسرے اور پھر تیسرے میں جانا یہ اسی بات کا ثبوت ہے کہ آپ کسی کی بےاعتنائی کے باعث تنہا ہیں اور اسی کو تلاش رہے ہیں۔

یہ تلاشنا اس طرح بھی معلوم ہوجاتا ہے جب آپ بار بار اپنے ساتھ ریلیشن میں موجود شخص کی ایسی تعریف یا وصف بیان کریں جو اس میں ہو ہی نہیں تو نہ صرف اس شخص کے لئے بھی یہ کھلا اشارہ ہے کہ یہ مجھے نہیں بلکہ مجھ میں کسی اور کو ڈھونڈ کر آسودگی تلاش رہا ہے اور اگر آپکو اس طرح کے سلگنلز ملیں تو آپکو الرٹ ہوجانا چاہئے اور بروقت درست فیصلہ کرلینا چاہئے کہ آیا مجھے اس موجودہ شخص کے ساتھ رہنا ہے یا اسی گزرے یا خیالی پیکر کے ساتھ___؟

اکثر سوال کیا جاتا ہے کہ فیس بک کی لت یا ایڈیکشن اور نشے کے عادی کا نشہ یا لت کس طرح چھڑایا جائے؟
حل : شاید مردوں کے مقابلے میں عورتوں کا کسی بھی لت کو جھوڑ دینا زیادہ آسان ہوتا ہے۔

سوچئے جب شیرخوار بچے کو رضاعت چھڑانی ہوتی ہے تو کیا کیا جاتا ہے؟!!!! ماں اپنی آسانی اور ممتا کو دبا دیتی اور یک لخت بچے کو دودھ دینا بند کردیتی ہے۔ بچہ روتا تڑپتا چیختا چلاتا بلبلاتا ہے لیکن ماں بچے کی بہتری کے لئے یہ کٹھورتا دیکھاتی رہتی ہے اور آخر بچہ بھوک کی شدت سے آخر کار ہار مان کر بوتل سے دودھ پینے لگ جاتا ہے۔ اور رضاعت کی آسودگی بھولا دیتا ہے اور بوتل کے دودھ کا عادی ہوجاتا ہے۔

یہاں غور طلب رویہ یہ ہے کہ بچے کو دودھ کی وہ آسودگی اور تقویت والی فراہمی بند کردی گئی۔ اس لئے بچے کا دودھ چھڑانا آسان ہوا۔ ورنہ کبھی مل رہا ہے اور کبھی نہیں مل رہا تو بچہ کبھی دودھ نہ چھوڑے گا یہی حال ایک جواری کا اور ایک نشئی کا بھی ہے۔ جواری کبھی جیتتا تو کبھی ہارتا ہےاگر مسلسل ہارے اور مال گنواتا رہے تو جلد اسکا جوا چھوٹ جائے گا۔ اسی طرح نشئی کی حالت بھی یوں نہیں سدھرتی کہ اسکو بھی کبھی نشہ فراہم ہوجاتا ہے اور کبھی نہیں ہوتا۔ اگر مسلسل اسکو نشے کی فراہمی بند کردی جائے اور درست ماحول اور علاج ہو تو یقیناً نشہ چھوٹ جائے گا۔

یاد رہے مکمل اگنورینس کارگر ہے ۔ایک اور مفید طریقہ جو کوئی گناہ یا لت چھوڑنے میں مفید تر ثابت ہوسکتا ہے وہ ہے جرمانے کا خود پر کوئی سخت جرمانا عائد کرلیں ۔ ان شاءﷲ عادت بد یا لت چھوٹ جائے گی۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے