میانمار میں حزب اختلاف کی جماعت نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی نے ملک میں 25 سال بعد ہونے والے آزادانہ انتخابات کے نتائج کے سرکاری اعلان سے قبل دعویٰ کیا ہے کہ وہ بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کر رہی ہے۔
این ایل ڈی کے ایک ترجمان ون تھین نے اعلان کیا کہ ان کی جماعت کو 70 فیصد ووٹ ڈالے گئے ہیں۔ این ایل ڈی کی سربراہ آنگ سان سوچی نے کہا کہ آپ سب کو انتخابی نتائج کا اندازہ تو ہو ہی گیا ہے۔
سی این این کے مطابق سوچی کی پارٹی28میں سے26سیٹیں جیت چکی ہے جبکہ حکمران پارٹی کو صرف2سیٹیں ملی ہیں۔ایک اندازے کے مطابق میانمار میں تین کروڑ افراد نے اپنا حقِ رائے دہی استعمال کیا ہے۔
یاد رہے فوجی کی حمایت یافتہ یونین سولیڈیرٹی ڈویلپمنٹ پارٹی (یو ایس ڈی پی) 2011 سے اقتدار میں ہے۔رپورٹ کے مطابق حکمران جماعت یو ایس ڈی پی کے قائم مقام چیئرمین تہے او¿ اپنی نشست ہار گئے ہیں اور اس نشست پر این ایل ڈی کے امیدوار نے کامیابی حاصل کر لی ہے۔الیکشن کے اعلان آنے کے بعد سوچی کی پارٹی کے کارکن سڑکوں پر آگئے ہیں اور جشن منانا شروع کردیا ہے۔
یاد رہے1990ءمیں بھی سوچی کی پارٹی نے واضح اکثریت حاصل کی تھی لیکن فوج نے انتخابی نتائج مستردکر دیئے تھے اور اقتدارنیشنل لیگ فار ڈیموکریسی کو دینے سے انکار کردیا تھا اور سوچی آمریت کیخلاف25سال جدوجہد کرتی رہیں انہیں اس بنا پر نوبل انعام سے نوازہ گیا تھا۔