کشمیر سے وزیراعظم کا فولادی پیغام

امسال وطن ِعزیز پاکستان کی آزادی کے دن 14اگست کو مقبوضہ جموں و کشمیر کے ساتھ یکجہتی کے اظہار کے طور پر منایا گیا۔ آزاد کشمیر اسمبلی میں وزیراعظم پاکستان عمران خان اور وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر کے خطابات سے قبل اسمبلی سیشن کا آغاز قرآن مجید کی ‘جس آیت سے کیا گیا‘ اس سے بڑھ کر انڈیا کیلئے کوئی پیغام نہیں ہو سکتا۔ (ترجمہ): ”تمہیں کیا ہو گیا ہے‘ تم اللہ کی راہ میں ان بے بس کمزور مردوں‘ عورتوں اور بچوں (پر ہوتے ظلم) کی خاطر کیوں نہیں لڑتے ‘جو فریادیں کرتے ہوئے کہتے ہیں؛ اے ہمارے رب! ہمیں اس علاقے (کے ظالموں سے) نجات عطا فرما‘ جس کے ذمہ دار حکمران ظالم ہیں‘ ہمارے لئے اپنی جناب سے کوئی حمایتی کھڑا کر دے۔ ہمارے لئے اپنے پاس سے کوئی مددگار کھڑا کر دے‘‘۔ (النسائ: 75)

قارئین کرام! وادی کے لوگ جب لاکھوں اور ہزاروں کی تعداد میں نکل کر پاکستانی پرچم تھامے نعرے لگاتے ہیں ”غاصب انڈین فوجیو! واپس جاؤ‘ کشمیر بنے گا؛ پاکستان۔ پھر اپنے شہداء کے تابوتوں کو سبز پرچم میں لپیٹ کر جنازہ پڑھتے ہیں اور شہداء کی قبروں پر پاک پرچم لہراتے ہیں تو وہ پاکستان کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے اپنا حمایتی اور مددگار سمجھ کر ایسا کرتے ہیں۔ پاکستان ایسا مانا ہوا حمایتی اور مددگار ہے کہ جسے نہرو نے بھی یہ کہہ کر مانا تھا کہ کشمیریوں کے ساتھ رائے شماری کا وعدہ کشمیریوں سے بھی ہے‘ پاکستان سے بھی اور پوری دنیا سے بھی۔ دنیا بھر کی قوموں کے متفقہ ادارے یو این نے پاکستان کو کشمیریوں کے مقدمے کا وکیل مان رکھا ہے۔ اس وکیل نے اپنی 70سالہ زندگی میں جتنی بھی جنگیں لڑی ہیں‘ اپنے مؤکل کشمیر کیلئے لڑی ہیں۔ کشمیر کی خصوصی حیثیت کو مودی کی طرف سے ختم کیے جانے کے بعد محترم وکیل صاحب پھر کھڑے ہیں۔ 14اگست 2019ء کو قرآن کی مذکورہ آیت سے انڈیا کو پیغام دے چکے ہیں۔ جی ہاں! کیا شک ہے کہ اس پیغام سے مضبوطی میں بڑھ کر کوئی فولادی پیغام نہیں ہو سکتا ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے مودی اور اس کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی اصل حقیقت کو بیان کرنے سے اپنی گفتگو کا آغاز کیا۔ یاد رہے! بی جے پی اپنی مدر پارٹی آر ایس ایس کا سیاسی وِنگ ہے۔ آر ایس ایس کا مطلب ”راشٹریہ سوائم سیوک سنگھ‘‘ ہے‘ یعنی مقدس پیروکاروں کا گروہ یا پارٹی۔ اس کی بنیاد 1925ء میں رکھی گئی تھی۔ اس کا مقصد ہندو مذہب اور ہندو تہذیب کا احیاء تھا۔ اور یہ کہ ہندوؤں کو بیرونی حملہ آوروں سے محفوظ کیا جائے‘ جس میں سرفہرست مسلمان اور بعد میں انگریز تھے۔ فیصلہ ہوا کہ مسلمانوں کو ہندو بنایا جائے۔ نہ بنیں تو ہندوستان میں ختم کردیا جائے اور نکال باہر کیا جائے۔

اس مقصد کو ”ہندتوا‘‘ کا نام دیا گیا۔ محترم وزیراعظم پاکستان نے آزاد کشمیر اسمبلی میں پوری دنیا سے کہا کہ ہم اس آئیڈیالوجی کے خلاف کھڑے ہیں۔ آر ایس ایس نے مذکورہ آئیڈیالوجی ہٹلر سے لی ہے۔ وہ بھی یہی کہتا تھا کہ ”جرمن نسل‘‘ دنیا کی سپیریئر نسل ہے۔ مودی آئیڈیالوجی بھی یہی ہے کہ ہندو سپیریئر قوم ہے۔ ان کے ہاں انسانی تکریم اور تہذیب کچھ نہیں ۔ یو پی کا وزیراعلیٰ (آدتیہ ناتھ مندر کا پروہت) کہتا ہے: ”ہم (مسلمان) عورتوں کو قبروں سے نکال کر ان کی بے حرمتی کریں گے‘‘۔ کشمیر سے کرفیو اٹھے گا تو کیا کیا ظلم سامنے آئے گا؟ انسانیت سے محبت کرنے والا ہر فرد اس سے ڈر رہا ہے۔

سیاحوں کو وہاں سے نکال دیا۔ میڈیا کو بند کر دیا۔ دو لاکھ فوج کا اضافہ کر کے تعداد کو 9لاکھ کر دیا۔ ہٹلر کے نازی بھی یہی کچھ کرتے تھے۔ جو ان کی آئیڈیالوجی کے خلاف بولتے تھے‘نازی غنڈے ان کو دھمکاتے تھے‘ حملے کرتے تھے۔ آج بی جے پی کے غنڈوں سے بھی جج‘ دانشور اور سیاسی لیڈر ڈرے ہوئے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا؛ ان کی آئیڈیالوجی پوری دنیا کو بتلانے کی ضرورت ہے‘ میں یہ کام کروں گا‘ کشمیریوں کا سفیر بن کر دنیا بھر میں یہ کام کروں گا‘ یہ کہتے ہیں ہم آزاد کشمیر میں ایکشن لیں گے‘ سن لو! ہم اینٹ کا جواب پتھر سے دیں گے‘ پاک فوج تیار ہے‘ پوری قوم تیار ہے‘ ہم مقابلہ کریں گے اور آخری حد تک جائیں گے۔

وزیراعظم نے یو این کو پیغام دیا کہ اگر کشمیر کے مسئلے میں طاقتور کو غضب کا موقع دیا گیا تو دیکھ لینا انڈیا یو این کے قانون کی خلاف ورزی کر ے گا ۔ حکمرانوں کی اپنی مجبوریاں ہیں‘ مگر یو این کو سوا ارب مسلمان دیکھ رہے ہیں‘ مودی کا یہ آخری کارڈ ہے‘ جو اس نے 370اور 35Aکو ختم کر کے اپنے ہی آئین کو تارتار کر کے کیا ہے‘ اس کے بعد بات اب کشمیر کی آزادی کی طرف جائے گی‘ قائداعظمؒ کو خراج تحسین کہ وہ دو قومی نظریے پر پاکستان نہ بناتے تو آج ہم سب غلام ہوتے‘ قائداعظم نے سب اقلیتوں کی مذہبی آزادی کی بات کی‘ تو ان کی بات کو کچھ لوگوں نے سیکولر کہا‘ میں کہتا ہوں ‘یہ تو رسول پاک کی سنت ہے‘ حضرت محمد کریمﷺ نے مدینے کی ریاست میں سب کو اپنے اپنے مذہب پر عمل کرنے کی آزادی دی تھی‘ آپﷺ نے حج کے خطبہ میں سب انسانوں کو حضرت آدم علیہ السلام کی اولاد قرار دیا‘ سب انسان انسانیت کے حوالے سے برابر ہیں‘ ہٹلر کی طرح کشمیر میں انسانیت کیخلاف ہوا تو ہم سبق سکھائیں گے۔

آزاد کشمیر کے وزیراعظم راجہ فاروق حیدر اہل کشمیر پر روا ظلم کا تذکرہ کر کے رو پڑے۔ انہوں نے کہا؛ 1989ء سے اب تک ایک لاکھ کشمیری شہید ہو چکے ہیں‘ ہریانہ کے وزیراعلیٰ نے میری بیٹیوں کے بارے میں جن ناپاک عزائم کا اظہار کیا اور جس طرح وہ نوجوان کو ننگا کر کے پیٹتے ہیں تو ہم اب یہ طے کریں گے کہ آزاد اور مقبوضہ کشمیر کے درمیان جس لائن آف کنٹرول کو لائن کہا گیا ہے ‘وہ دوبارہ سیز فائر لائن ہے‘ ہمارا صدر ہے‘ آزاد کشمیر کا وزیراعظم ہے‘ اسمبلی ہے‘ سپریم کورٹ ہے‘ ہائی کورٹ ہے‘ ہٹلر اور مودی کے سیلیوٹ کرنے کا انداز ایک جیسا ہے‘ ایسے لوگوں کے بارے میں علامہ اقبال ؔکی بات کروں گا کہ ” دل عقل کا پاسباں رہے ‘تو اچھی بات ہے‘ مگر کبھی کبھی اسے تنہا بھی چھوڑ دینا چاہیے‘‘ وزیراعظم پاکستان! آپ ہمارا ساتھ دیں‘ میں بھی گولی چلانے کو تیار ہوں‘ یو این مجھے حق دیتا ہے۔

قائد حزب اختلاف کشمیر اسمبلی چوہدری یاسین نے وزیراعظم پاکستان کا شکریہ ادا کیا کہ ان کے آنے سے حوصلے بلند ہوئے۔ پاک فوج کے سالار جنرل قمر جاوید باجوہ کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے عید کشمیر میں اگلے مورچوں پر گزاری۔ سالارِ پاکستان نے واضح کیا کہ کشمیر پر سمجھوتے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ 1947ء میں (الحاقِ ہندوستان کا خود ساختہ) کاغذ کا ٹکڑا کشمیر کی حیثیت تبدیل نہ کر سکا۔ نہ ہی موجودہ غیر قانونی اقدام ایسا کر سکے گا اور نہ ہی مستقبل میں کشمیر کی حیثیت کو کوئی تبدیل کر سکے گا۔ (انشاء اللہ) ہم اس کے لئے ہر قیمت ادا کرنے کے لئے تیار ہیں۔

قارئین کرام! کشمیر اسمبلی میں سینیٹ کے چیئرمین‘قومی اسمبلی کے سپیکر‘ وزیر امور کشمیر علی امین گنڈا پور‘ سردار عتیق احمد خاں سابق وزیراعظم آزاد کشمیر‘ عبدالرشید ترابی( جماعت اسلامی)‘ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا‘ فردوس عاشق اعوان جیسی حکومتی شخصیات بھی موجود تھیں۔ یوں آزاد کشمیر کی اسمبلی سے انڈیا کو ایک فولادی پیغام دیا گیا ہے کہ کشمیر میں آبادی کی حیثیت کو تبدیل کرنے کی کوشش کرے گا تو پاکستان خاموش نہیں بیٹھے گا۔

جی ہاں! افغانستان سے روس کے نکلنے کے بعد مشرقی یورپ کے روسی مقبوضات جو آزاد ہوئے ان میں پولینڈ بھی تھا۔ تب پولینڈ کے صدر لیچ ویلسیا منتخب ہوئے تھے۔ ان سے پوچھا گیا کہ آج آپ لوگ آزاد ہو‘ مگر کئی دہائیاں پہلے جب آپ لوگوں نے آزادی حاصل کرنے کی کوشش کی تھی تو روسی ٹینکوں نے کچل کر رکھ دیا تھا۔ اس پر آپ کیا کہیں گے؟ تب لیچ ویلسیا نے جواب دیا تھا کہ اس وقت ہماری پشت پر کوئی پاکستان نہ تھا۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ پولینڈ کے صدر اپنی آزادی میں پاکستان کے کردار کو خراج تحسین پیش کر رہے تھے۔ میں کہتا ہوں پاکستان گزشتہ 70سال سے اہل کشمیر کیلئے چار جنگیں لڑ چکا ۔ وہ سفارتی‘ سیاسی‘ اخلاقی اور ہر میدان میں آج بھی لڑ رہا ہے‘ لڑتا رہے گا۔ بقول راجہ فاروق حیدر کے پاکستان اور اہل پاکستان کی بقاء اسی میں ہے۔ بقول وزیراعظم پاکستان؛ ہم لا الہ الا اللہ کے ایمانی رشتے میں بندھے ہوئے بے خوف لوگ ہیں‘ لہٰذا جو لوگ کشمیر کے معاملے میں حکمرانانِ پاکستان کے اخلاص میں شک کا اظہار کرتے ہیں۔ میں کہتا ہوں‘ 14اگست کے پیغامات نے ان شکوک کی راکھ کو ہوا میں اڑا دیا ہے۔ یقین اور اعتماد کو حوصلہ دیا ہے۔

آزاد کشمیر میں وزیر اعظم عمران خان اک فولادی حکمران ہی نہیں‘ بلکہ اک دانشور وزیراعظم بن کر بھی سامنے آیا ہے‘ جس نے مودی اور اس کی بی جے پی اور آر ایس ایس کو جدید ہٹلر اور نازی پارٹی ثابت کرنے کا بیڑا اٹھایا ہے۔ میں سمجھتا ہوں انڈیا مات کھا جائے گا‘ لڑے گا ‘تو رسوا ہو جائے گا۔ (انشاء اللہ)

آزاد کشمیر میں وزیراعظم عمران خان اک فولادی حکمران ہی نہیں‘ بلکہ اک دانشور وزیراعظم بن کر بھی سامنے آیا ہے۔ بقول وزیراعظم پاکستان؛ ہم لا الہ الا اللہ کے ایمانی رشتے میں بندھے ہوئے بے خوف لوگ ہیں‘ لہٰذا جو لوگ کشمیر کے معاملے میں حکمرانانِ پاکستان کے اخلاص میں شک کا اظہار کرتے ہیں۔ میں کہتا ہوں‘ 14اگست کے پیغامات نے ان شکوک کی راکھ کو ہوا میں اڑا دیا ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے