میگا منی لانڈرنگ کیس: آصف زرداری 3 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل منتقل

میگا منی لانڈرنگ کیس میں سابق صدر آصف علی زرداری کو تین روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل منتقل کر دیا گیا۔

نیب حکام کی جانب سے سابق صدر آصف زرداری کو احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کی عدالت میں پیش کیا گیا۔

نیب پراسیکیوٹر کی جانب سے عدالت میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ کیس میں ایک نئی پیشرفت ہوئی ہے لہذا آصف زرداری کا مزید ریمانڈ دیا جائے۔

آصف زرداری کے وکیل سردار لطیف کھوسہ نے کہا کہ زرداری صاحب نے پہلے ہی کہا تھا کہ ایک ہی بار 90 روز کا ریمانڈ دے دیں۔

لطیف کھوسہ نے کہا کہ نیب حکام 4 روز کا ریمانڈ لے کر پھر اگلی بار آکر نیا ریمانڈ مانگ لیتے ہیں، 90 روز کا تو نہیں ہو سکتا لیکن 14 روز تو ہو سکتے۔

سردار لطیف کھوسہ نے کہا کہ بار بار پیشی سے نقصان سرکاری خزانے کو ہی ہو رہا ہے۔
آصف زرداری نے روسٹرم پر آ کر کہا کہ یہ لوگ نماز بھی نہیں پڑھنے دیتے، عید کی نماز بھی نہیں پڑھنے دی گئی۔

سابق صدر نے کہا کہ عرفان منگی یہاں ہو تو پوچھوں کہ یہ کون سی اسلامی ریاست ہے، عدالتی اجازت کے باوجود میری بیٹی کو مجھ سے ملنے نہیں دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ کیسا قانون ہے؟ بیٹی سے ملاقات کرنے کی اجازت دی جائے، جس پر عدالت نے آصف زرداری کو آصفہ بھٹو سے ملاقات کرنے کی اجازت دیدی۔

لطیف کھوسہ نے کہا کہ وکلاء کی ٹیم کو آصف زرداری سے ہفتے میں 2 بار ملاقات کی اجازت دی جائے، وکلاء آفیسر آف دی کورٹ ہیں، عدالت انہیں ملاقات کی اجازت دے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں ملاقات سے پہلے دو 3 گھنٹے انتظار کرایا جاتا ہے جو عدالت کی توہین ہے، وکلاء بھی عدلیہ کا حصہ ہیں، مجھے اور فاروق ایچ نائیک کو ملاقات کی اجازت دی جائے۔

لطیف کھوسہ نے جیل میں آصف زرداری کو اے کلاس دینے کی درخواست بھی دائر کر دی۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ آصف زرداری کو جیل میں میڈیکل سہولیات اور اہلخانہ سے ملاقات کی اجازت بھی دی جائے۔

اسلام آباد کی احتساب عدالت نے درخواست پر نیب سے جواب طلب کرتے ہوئے سابق صدر کو 19 اگست تک جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھیجنے کے احکامات جاری کر دیئے۔

احتساب عدالت کی جانب سے آصف علی زرداری کو اڈیالہ جیل بھیجنے کی روبکار میں کہا گیا ہے کہ سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل جعلی اکاؤنٹس کیس میں گرفتار ملزم آصف زرداری وصول کریں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے