بھارت کنٹرول لائن پر اشتعال انگیزی کے ساتھ آبی جارحیت پر بھی اتر آیا

بھارت لائن آف کنٹرول پر اشتعال انگیزی کے ساتھ آبی جارحیت پر بھی اتر آیا ہے اور اس نے بڑے سیلابی ریلوں کا رخ پاکستان کی جانب موڑ دیا ہے جس کے باعث گلگت بلتستان اور پنجاب میں بڑے پیمانے پر سیلاب کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔

سیلاب کے خطرے کے پیش نظر گلگت بلتستان ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے الرٹ جاری کر دیا ہے۔

ترجمان این ڈی ایم اے کے مطابق بھارت نے لداخ ڈیم کے 3 اسپل ویز کھول دیئے ہیں جن کا پانی خرمنگ کے مقام پر دریائے سندھ میں شامل ہو گا۔

اس کے علاوہ بھارت نے دریائے ستلج میں بھی بڑا سیلابی ریلا چھوڑ دیا ہے۔

ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی پنجاب کے حکام کا کہنا ہے کہ سیلابی ریلہ آج دن 11 بجے ہیڈگنڈا سنگھ والا کے مقام سے پاکستان میں داخل ہو گا اور پھر 30 گھنٹے بعد ہیڈ سلیمان کے راستے بہاول نگر میں داخل ہو گا۔

ترجمان این ڈی ایم اے بریگیڈئیر مختار احمد کے مطابق دریائے ستلج میں بھارتی پنجاب سے آنے والے پانی کے بڑے ریلے کی وجہ سے سیلاب کا خطرہ ہے۔

بریگیڈئیر مختار احمد کا کہنا ہے کہ محتاط اندازے کے مطابق ڈیڑھ سے 2 لاکھ کیوسک پانی پاکستانی حدود میں داخل ہو سکتا ہے۔

پی ڈی ایم اے پنجاب نے ضلع قصور اور اطراف کے اضلاع کی انتظامیہ کو کسی بھی ہنگامی صورتحال کے لیے تیار رہنے کی ہدایت کی ہے۔

بھارت کی ہندو انتہا پسند حکمران جماعت بی جے پی نے 5 اگست کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیث سے متعلق آرٹیکل 370 راجیہ سبھا میں پیش کرنے سے پہلے ہی صدارتی حکم نامے کے ذریعے ختم کر دیا تھا اور اپنے اقدام کے باعث مقبوضہ وادی میں پیدا ہونے والی صورت حال کے پیش نظر وہاں ہزاروں کی تعداد میں اضافی نفری تعینات کر کے غیر معینہ مدت کے لیے کرفیو نافذ کر دیا تھا۔

مقبوضہ کشمیر میں آج مسلسل 15ویں روز بھی کرفیو نافذ ہے لیکن اس کے باوجود وادی کے حالات کشیدہ اور جگہ جگہ بھارت کے خلاف احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔

بھارت نے مقبوضہ کشمیر سے عالمی توجہ ہٹانے کے لیے ایل او سی پر بھی جارحیت کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔

گزشتہ روز بھارت نے ایل او سی کے تتہ پانی سیکٹر میں گولہ باری کر کے دو ممعر شہریوں کو شہید کر دیا تھا۔ دو روز قبل بھی بھارتی فائرنگ سے پاک فوج کے 4 جوان شہید ہو گئے تھے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے