بھارت کی آبی جارحیت

دشمن سے ہرطرح کی برائی کی توقع رکھنا چاہیئے

بہارت ہمارادشمن ہے وہ ہمیں نقصان پہنچانے کے لئے ہر غیر انسانی حربہ استعمال کرسکتا ہے

جب پاکستان میں دہشت گردی ہورہی تھی اور بے گناہ عام پاکستانی دہشت گردی کا شکار ہورہے تھے تب بھی دنیا ہمیں دہشت گرد کہہ رہی تھی اور بہارت گلا پھاڑ پھاڑ کر کہہ رہا تھا کہ پاکستان دہشت گردوں کی معاونت کررہا ہے ،،،اسی ہزار پاکستانی دہشت گردی کی بھینٹ چڑھ گئے تب بھی الزام ہمیں پر دھرا گیا ،،،اب کشمیر میں بہارت ریاستی دہشت گردی رہا ہے دن دہاڑیے کشمیریوں کو گولیوں سے بھون رہا ہے ،،،،آر ایس ایس کے غنڈے کشمیر میں خون کی ہولی کھیل رہے ہیں کشمیریوں کے گھروں کو نذر آتش کررہے ہیں ،،،،بہارت پاکستان کی سول آبادی پر گولے برسا رہا ہے ،،،،مگر مجال ہے کہ دنیا بہارت کی اس ریاستی دہشت گردی کے خلاف ایک لفظ بھی بولے
،،،،،دنیا بہارتی دہشت گردی کے حوالے سے ہمیشہ سفارتی آداب کو ملحوظ رکھ کر ایسابیان دیتی ہے جس سے بہارت کے کان پر جوں تک نہیں رینگتی ،،،،،،آج بہارت نے اپنے ڈیموں کے منہ ہماری طرف بغیر اطلاع کے کھول دئے جس کی وجہ سے سیلاب کا خطرہ منڈلانے لگا ہے ،،،،،یہ بھی دہشت گردی کی بدترین شکل ہے مگر دنیا اس آبی جارحیت پر بھی خاموش تماشائی دکھائی دیتی ہے ،،،،،

بہارت ہمیں نقصان پہنچانے کا کوئی موقع ہاتھ نہیں جانے دیتا
دنیا کی طاقتور ریاستوں کی لغت میں ،،،،،انصاف ،عدالت،انسانی اقدار،ہمدردی،انسانی حقوق جیسے الفاظ کے معانی ڈھونڈنے سے بھی نہیں ملیں گے ،،،،بڑی طاقتوں کو بڑی منڈیاں چاہیئے ہوتی ہیں ،،،،،،بہارت دنیا کی دوسری بڑی منڈی ہے اس لئے دنیاکے مفادات بھی بہارت سے جڑے ہوئے ہیں یہ طاقتیں اپنے مفادات کی خاطر بہارت کی ریاستی دہشت گردی کےجواز کے لئے ہزار بہانے تراشے جاتے ہیں ،،،،، کلبھوشن کی گرفتاری کے بعد بہارت کا مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے عیاں ہونے کے باوجود کونسلر رسائی دینے کے لئے پاکستان پر دباو ڈالنے کی کوشش کی جاتی ہے ،،،،،جبکہ غلطی سے سرحد پارکرنے پر گرفتار ہونے والے پاکستانیوں کو جیلوں میں تشدد کرکے قتل کردیا جاتا ہے انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں اس بہیمانہ حرکت پر بہارت کی مزمت کرنے سے گریزاں نظر آتی ہیں ،،، لہذا دنیا کی بڑی طاقتوں سے انصاف کی امید رکھنا سوائے حماقت کے کچھ نہیں ،،، ہمیں خود کو مضبوط کرنا ہوگا جب ہم مضبوط ہوجائیں تو دنیا ہمارے جنبش لب پر حرکت میں آجائے گی

حافظ شیرازی نے کہا تھا کہ
برو قوی شو اگر جہاں طلبی ۔
کہ درجہان طبیعت ضعیف پامال است۔
ہمیں قوی ہونا پڑے گا تاکہ پامالی سے خود کو بچا سکیں
دنیا جنگل کے مانند ہے یہاں بھی قوی ضعیف کو نگل جاتا ہے

قوی ہونے کا پہلا مرحلہ ،،،، ملی یکجہتی ہے ،،،،، جب تک ہم ایک قوم نہیں بن سکیں گے تب تک ہم ضعیف ہی رہیں گے ،،، ملی یکجہتی اس وقت تک پیدا نہیں ہوسکتی جب تک ہم ایک عادلانہ اور منصفانہ نظام لانے میں کامیاب نہیں ہوسکتے ،،،، پاکستان میں جہاں بہت سی تفریق اور خلیج موجود ہیں وہاں سب سے بڑی تفریق امیر اور غریب کی ہے ،،،، قانون اور نظام عدل ان دوطبقوں کو ایک نظر سے نہیں دیکھتا اس خلیج کے ہوتے ہوئے ہم ایک قوم نہیں بن سکتے جب ایک قوم کا تصور نہیں ہوگا تب تک ہر آفت اور مشکل کے وقت ہم اپنےاپنے دائروں کے تحفظ کے لئے فکرمند ہوں گے ،،،

بہارت کی آبی جارحیت کے نتیجہ میں ہماری فصلیں تباہ ہوجائیں گی
لیکن ہم دیکھیں گے کہ اس آفت کا تعلق مجھ سے بنتا ہے یا نہیں
ایک قوم بننے سے منفعت اور نقصان سب کا ایک ہوتا ہے
اور دنیا بھی آپ کی حیثیت کو تسلیم کرتی ہے
اللہ تعالی ہمیں ایک قوم بننے کی توفیق عطافرمائے

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے