کرائسس کمیونیکیشن، کشمیر اور دو وزرائے اعظم

2015 کی بات ہے ۔ میں ترقیاتی شعبے کے ایک پروگرام میں پبلک انفارمیشن اور ابلاغ کے ذمہ دار  کی حیثیت سے کام کر رہا تھا ۔ ان ہی دنوں میں ایک تعلیمی ادارہ ،جن کے ساتھ  ٹریننگز کے حوالے سے ایک سال سے بات چیت چل رہی تھی ۔ اور معائدہ ہونے کے قریب تھا کہ یونیورسٹی نے کام کرنے سے انکار کر دیا۔ جن لوگوں کو ڈیویلپمنٹ سیکٹر میں کام کرنے کا تجربہ ہے وہ یہ جان سکتے ہیں کہ اس شعبے میں ڈیڈ لائن بہت اہم ہوتی ہے۔  اس معائدے کے ہونے کے متعلق حکومت اور ڈونر دونوں آگاہ تھے ۔ لیکن عین وقت پر انکار نے ایک کرائسس پیدا کر دیا۔ اس واقعے نے کرائسس کمیونیکیشن کے شعبے سے میرا تعارف کرایا۔
9/11 کے بعد دنیا کے مجموعی حالات میں کافی تیزی کے ساتھ تبدیلی رونما ہوئی۔ حالات تیزی سے رونما ہونے لگے۔ پے درپے حالات کی تبدیلی نے صحافت اور ابلاغ کے  میں  نئے شعبے  متعارف ہوئے۔ ان ہی میں ایک شعبہ کرائسس کمیونیکیشن ہے ۔ یعنی ایمرجنسی صورتحال یا غیر معمولی  حالات میں ابلاغ کے حوالے سے کیا پالیسی اختیار کرنی چاہیے۔
کشمیر میں بھارتی کرفیو کو اکیس دن ہو چکے ہیں۔ ان اکیس دنوں میں کرائسس کمیونیکیشن کو مدنظر رکھتے ہوئے دونوں ملکوں کی جانب سے کیا کاوشیں ہوئی ہیں۔ ان کو سمجھنے کے لئے دونوں جانب کے وزرائے اعظم کی گزشتہ دنوں کی مصروفیات کا موازنہ درج ذیل ہے۔

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی

دورہ نمبر 1:
۔ وزیراعظم نریندر مودی کی جی 7 کانفرنس میں شرکت ۔ برطانیہ کے وزیراعظم بورس جانسن  اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل سے الگ الگ ملاقاتیں۔  باہمی تعلقات، موسمی تبدیلیوں اور اثرات پر گفتگو

دورہ نمبر 2:
۔ وزیراعظم نریندر مودی کی بحرین آمد ۔ شاندار استقبال ، نیشنل ایوارڈ اور مندر میں پوجا ۔ اور سٹیڈیم میں بڑے جلسے کا انعقاد

دورہ نمبر 3:
وزیراعظم نریندر مودی کی متحدہ عرب امارات آمد ۔
امارات کا سب سے بڑا ایوارڈ وصول کیا ۔ 5 ٹریلین ڈالر کی تجارت پر بات چیت ۔ مندر میں پوجا

دورہ نمبر 4:
وزیراعظم نریندر مودی کی ویٹو پاور فرانس آمد ۔ فرانس کے وزیراعظم سے ملاقات ۔ تجارتی معاہدے۔
مودی نے یونیسیف جینوا میں ایک تقریب سے خطاب کیا
۔
دورہ نمبر 5:
وزیراعظم نریندر مودی کی بھوٹان آمد ۔ باہمی تعلقات اور تجارتی معاہدے

ملاقات نمبر 1
زمبیا کے صدر کی بھارت آمد ۔ تجارتی معاہدوں پر دستخط کیے

ملاقات نمبر 2:
سابق افغان صدر حامد کرزئی کی بھارت آمد ، امریکہ طالبان معائدے ، افغانستان میں امن اور ترقیاتی منصوبوں پر بات چیت

پاکستانی وزیراعظم عمران خان

ٹویٹر پیغام 1:
‏میں اقوام عالم کو متنبہہ کرنا چاہتا ہوں کہ بھارتی قیادت ممکنہ طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں ہندوستان کی سرکار کے ہاتھوں انسانی حقوق کی بڑے پیمانے پر پامالی اور وحشت و تشدد کے راج سے توجہ ہٹانے کیلئے ایک جعلی فلیگ آپریشن کا سہارا لینے کی کوشش کرے گی۔

ٹویٹر پیغام 2:
‏یہاں تک کہ قابض بھارتی افواج ان سے عید الاضحیٰ سمیت دیگر مذہبی شعائر کے اہتمام کا حق بھی چھین چکی ہیں۔ آج جب دنیا مذہبی عقائد کی بناء پر تشدد کا نشانہ بننے والوں سے اظہار یکجہتی کرنے جارہی ہے، اسے مقبوضہ کشمیر میں عنقریب ہونے والے قتل عام کا رستہ روکنے کیلئے بھی متحرک ہونا ہوگا۔

ٹویٹر پیغام 3:
‏جیسے نازی ٹولہ جرمنی پر قابض ہوا بالکل ویسے ہی بھارت اس وقت سفاک/نسل پرست ہندوانہ نظریات و قیادت کے نرغے میں ہے۔ 2 ہفتوں سے محصور مقبوضہ کشمیر کے 90 لاکھ باشندوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں چنانچہ اقوام متحدہ کے مبصرین کیساتھ عالمی سطح پر بھی خطرے کی گھنٹیاں بج اٹھنی چاہئیے تھیں۔

ٹویٹر پیغام 4
‏سلامتی کونسل کا حالیہ اجلاس ان تمام قرادادوں کی توثیق تھا۔ چنانچہ کشمیریوں کو درپیش تکالیف کا ازالہ کرنا اور تنازعہ کا حل یقینی بنانا اس بین الاقوامی تنظیم کی ذمہ داری ہے۔

ٹویٹر پیغام 5
‏یہی وجہ ہے کہ مودی سرکار میں ہندوتوا کا پجاری ٹولہ مقبوضہ کشمیر میں اپنے تمام سفاکانہ حربوں اور ہتھکنڈوں سمیت منہ کے بل گرے گا اور کمشیریوں کی جدوجہد آزادی کا گلہ گھونٹنے کی انکی تمام کوششیں بری طرح ناکام ہوں گی۔

ٹویٹر پیغام 6
‏مجھے خدشہ ہے کہ نازی آرین بالادستی کیطرح آر ایس ایس کے ہندو راج کے پرفتن نظریے کے اثرات مقبوضہ کشمیر تک ہی محدود نہیں رہیں گے بلکہ ہندوستان کے مسلمان بھی اسکی لپیٹ میں آئیں گے اور معاملہ بالآخر پاکستان پر حملے تک جاپہنچے گا۔ ہندوراج کے کارندے ہٹلر کی لیبینزرم ہی کی ایک قسم ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے