وزیراعظم عمران خان کی تقریر میں کیا نہیں تھا؟

وزیراعظم پاکستان عمران خان کی تقریر میں صرف یہ بات نئی ہے کہ ہر جمعہ والے دن آدھ گھنٹہ کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کریں گے ، باقی ساری تقریر پرانی باتوں کا اعادہ ہے ، کوئی منصوبہ یا ایجنڈا نہیں.

کشمیر کے لئے ایک ہفتہ میں آدھ گھنٹہ کیوں؟
کام کا وقت ضائع کیے بغیر پورا وقت دینے کی ضرورت ہے ، جس طرح ہندوستان کا کشمیر پر قومی بیانیہ ایک ہے اور سب کو اس پر چلنے کی تربیت دی جاتی ہے ،اسی طرح اپنی قوم کو اس پر چلانے کی ضرورت ہے .

وزیر اعظم نے کشمیریوں کا سفیر بن کے دنیا بھر میں ان کی آزادی کے لئے کام کرنے کا اعاداہ کیا،جناب وزیر اعظم! پاکستان کشمیر کا دعویدار ”فریق” ہے، اس کے لیے آزاد کشمیر کو سفارت کاری سونپنا پڑے گی ، جو قضیہ کشمیر کا حصہ ہے ، اس کا اثر بھی ہوگا.

اگر آپ خود ہی سفیر رہنے پہ بضد ہیں تو اپنے آئین میں ترمیم کرکے پورے کشمیر کو ”تابع نتائج رائے شماری اور تابع شرائط دفعہ 257” اپنا حصہ جتلانا پڑے گا، جس سے آپ ہندوستان کے دعوی کی نفی کرنے کی پوزیشن میں ہو ں گے.

وزیر اعظم نے کہا نریندر مودی نے تاریخی غلطی کی ہے، جناب وزیراعظم ایسی بات نہیں،اس نے نادانستہ طور قائد اعظم کے نظریہ کو درست اور گول والکر کے نظریہ کو غلط ثابت کرکے برصغیر کو صحیح سمت دینے کا راستہ ہموار کیا ہے ، ان کا تدبر، فہم و فراست اور دور اندیشی سے پلاننگ کے ذریعہ فائدہ اٹھا نے کی ضرورت ہے .

اب ہندوستان کو کیبنٹ مشن پلان کے مماثل اصول پر استوار کرنے کا وقت آگیا ہے ، جس کے لیے ہندوستان کے شمالی ، جنوبی اور وسطی صوبوں پرمشتمل الگ الگ ملک قائم کرنے کی بنیادیں موجود ہیں ، جن پر کام کرنے اور عملی صورت دینے کی ضرورت ہے –

اگر وزیر اعظم نے شملہ، لاھور اور اسلام آباد معاہدے ختم کرنے کا اعلان کیا ہوتا تو ہندوستان کے “ دوطرفہ مسئلہ “ BILATERALISM کی رٹ ختم ہو جاتی اور دنیا اس مسئلہ کو اس عینک سے دیکھتی ہے – اس سے جان چھڑائیں –

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے