شہ رگ آزادکشمیراورگلگت بلتستان تک محدود ہوچکی؟

وزیراعظم پاکستان عمران خان نے قانون ساز اسمبلی میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ ایسی اطلاعات ہیں کہ آزادکشمیر پر حملہ ہو گا، اگر ایسا ہوا تو اینٹ کا جواب پتھر سے دیا جائے گا ، مجھ جیسا کم فہم آدمی عمران خان کی تقریر کا جو مفہوم سمجھا ،وہ یہی ہے کہ سری نگر کے حصول کی خواہش اب ’’مظفرآباد بچاو‘‘ میں بدل گئی ہے ۔

مناسب اور ناپ تول کر لفظوں کا انتخاب یہ ثابت کرتا ہے کہ ہم نے بھارتی مقبوضہ کشمیر میں بسنے والے ڈیڑھ کروڑ لوگوں کو بھارت کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے ، ہمارے بیانات ان کی تسلی کے لیے ناکافی ہیں، صدر آزادکشمیر مسعود خان نے کہا کہ مودی کا حشر نمرود، شداد، فرعون اور ہٹلر کی طرح ہوگا۔ عمران خان نے کہا کہ مودی کی غلطیوں سے کشمیریوں کو آزاد ہونے کا موقع مل گیا۔ وزیراعظم فاروق حیدر خان اطلاع دے رہے ہیں کہ مودی آر ایس ایس کی پالیسی پر عمل پیرا ہو کر کشمیریوں کی نسل کُشی کرنا چاہتا ہے۔

ایسی اطلاعات جو پہلے سے موجود ہیں وہ ہمیں سنا کر یا بددعاوں سےاہل جموں کشمیر کے دکھ کم نہیں ہوں گے، یہ وقت عملی اقدامات کا ہے ، ساڑھے تین ہفتے گزر چکے، ’’شہ رگ‘‘ کےلاکھوں لوگ محصور ہیں، اور آپ اخباری بیانات کے ذریعے حاضری لگوا رہے ہیں۔

وہ جن کے بارے میں آپ کا دعویٰ تھا کہ وہ آپ کے لوگ ہیں، ان کی زندگیوں کا تھوڑا سا خیال بھی نہیں۔ کوئی شرم ہوتی ہے ، دنیا کی نمبر ایک فوج اگر آج آگے نہ بڑھی تو تاریخ اسے کبھی معاف نہیں کرے گی ، شہ رگ کے دعویدار اگر پشت دکھا گئے تو بے وفائی اور غداری کی تاریخ رقم ہو گی.

آپ کی شہ پر 70سال اہل جموں کشمیر کی ایک مخصوص تعداد تکمیل پاکستان کی جنگ لڑتی رہی، ہم تو آزاد اور خودمختار کشمیر کے حامی تھے لیکن وہ جو آپ کے جھنڈے کو کفن بنائے رہے، وہ جو کہتے رہے پاکستان سے رشتہ کیا لا الہ الا اللہ ،وہ جو کہتے تھے کشمیر پاکستان ہے اور پاکستان کشمیر ہے ، وہ جو اپنے بچے پاکستان کے نام پر قربان کرتے رہے ، وہ جو اپنا گھر بار پاکستان کے نام پر تباہ کرواتے رہے ، وہ جنہوں نے پاکستان کی خاطر ہجرت کی وہ جو شاندار ملازمتیں چھوڑ کر پاکستان کی خاطر بندوق اٹھانے پر مجبور ہوئے پھر کسی جنگل کسی نالے میں مارے گئے ، دریائے جہلم اور نیلم کے کنارے جن کی بے شناخت لاشیں مٹی کے ساتھ مٹی ہوئیں۔۔۔ ان کو کیا جواب دیں گے؟

کیا آپ ان مرنے والوں کے خون کا حساب دیں سکیں گے، کیا ان کے ورثا سے آنکھیں ملا سکیں گے، بے رحمی اور سنگدلی کی حد ہوتی ہے ، 5اگست 2019 کے بعد معلوم ہوا کہ بے رحمی اور سنگدلی لامحدود ہے ، ڈیڑھ کروڑ انسانوں کی زندگیوں کی کوئی قیمت نہیں ۔ آپ کا رشتہ صرف زمین سے ہے ، صرف اس خطہ کے دریائوں اور قدرتی وسائل سے تھا ، آپ حدود کا تعین کر رہے ہیں کہ اس سے آگے نہ بولنا ، آپ حدود کا تعین کر رہے ہیں کہ اس سے آگے نہ جانا، آپ حدود کا تعین کر رہے ہیں کہ اس سے آگے کشمیر ان کا ہے، سو یہ ذہن میں رکھیے کشمیر ناقابل تقسیم وحدت ہے ، اس کی تقسیم کوئی بھی غیرت مند ریاست کا باشندہ قبول نہیں کرے گا

یہ کڑا وقت ہے ، ہمارا گھر تباہ و برباد ہو چکا ہے ، لاکھوں لوگوں کی زندگیاں دائو پر لگی ہیں اور آپ ذومعنی بیانات دے کر ہمیں مطمئن کر رہے ہیں ؟ یہ ظلم نہ کریں، وہ جس طاقت کا دعویٰ تھا ، آج اہل جموں کشمیر اس کے انتظار میں ہیں، کیونکہ آپ نے ان سے وعدہ کیا تھا کہ آپ ان کے ساتھ ہیں ، ہاں اگر اب شہ رگ سکڑ کر آزادکشمیر اور گلگت بلتستان تک محدود ہو گئی ہے تو کھل کر بتا دیں ، بہت ہو چکی جھوٹ کی آبیاری ۔۔۔اب سچ اور احساس کو جگہ دیں۔ ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے