رانا ثناء اللہ کا جیل سے خط ،جج کی تبدیلی سمیت پوری کہانی بیان کر دی

[pullquote]میں کس حال میں ہوں [/pullquote]

مجھے منشیات کے کیس میں ایک سازش کے تحت گرفتار کیا کیا گیا ہے جس کی سزا موت ہے اور یہ سازش چھ مہینے پہلے بنائی گئی تھی کیونکہ میں پارلیمان میں سیاسی حوالے سے اپنا بھرپور کردار ادا کر رہا تھا . مجھے جیل میں قید تنہائی میں رکھا گیا ہے اور اس کوٹھری میں رکھا گیا ہے جہاں سزائے موت کے مجرموں کو رکھا جاتا ہے۔ مجھے اپنی فیملی کے علاوہ کسی سے ملنے کی اجازت نہیں ہے. جیل کے افسران معائنے کے لئے آتے ہیں. یہ ایک مشکل وقت ہے مگر یہ وقت بھی گزر جائے گا.

[pullquote]میرے خلاف سازش کب تیار ہوئی ؟[/pullquote]

مئی کے مہینے میں مجھے ایک خیر خواہ نے بتایا کہ تمہارے گرد گھیرا تنگ کیا جارہا ہے ، یہ وہ خیر خواہ تھے جو فیصلے کرنے والوں میں شامل تھے.کچھ لوگوں نے مجھے بتایا تھا کہ ایف آئی اے اور نیب کے پاس تمھارے خلاف کوئی ثبو ت نہیں اس لئے ممکن ہے تمھیں سڑک پر کہیں روک لیا جائے گا ، مجھے اس قید کے دوران اس قید کی یاد آتی ہے جب مجھے گرفتار کرکے میری مونچھیں اور بھنویں کاٹ دی گئی تھیں . مجھے ہر وقت تشدد کا نشانہ بنایا جاتا تھا .

گرفتاری سے پہلے میں نے ان لوگوں سے پوچھا کہ کیا اب خطرہ ٹل چکا ہے یا باقی ہے، مگر جواب نفی میں تھا اور کہا گیا کہ تمھارا 3 یا چار مرتبہ پیچھا کیا گیا مگر پولیس اسکواڈ کی وجہ سے گرفتار نہیں کیا گیا، اب ہوسکتا ہے کہ تمہاری سکیورٹی واپس لے لی جائے،یہ بات سچ ثابت ہوئی اور مئی کے آخری ہفتے میں میری سکیورٹی واپس لے لی گئی. پاکستان مسلم لیگ ن میں تفرقے پیدا کئے جارہے تھے، ہمارے کئی ارکان کو خرید کر فارورڈ بلاک بنانے کی کوششیں کی جارہی تھیں . میں نے تمام مشکلات کے باوجود اپنے ساتھ پرائیویٹ سکیورٹی اسکواڈ رکھ لیا کیونکہ مجھ پر مذہبی حوالے سے ایک فتنہ انگیز مہم چلائی گئی تھی .

[pullquote]گرفتاری کے روز کیا ہوا؟[/pullquote]

گرفتاری کے روز میں فیصل آباد سے لاہور میں پارٹی کے اجلاس میں جا رہا تھا جب اے این ایف کے اسکواڈ نے بیچ سڑک مجھے روک کر میرے ڈرائیور کو گاڑی سے اتار دیا . اے این ایف نے اہکار نے ڈائیونگ سیٹ سنبھال لی اور مجھے اے این ایف پہنچا دیا گیا .مجھے اور میرے سکیورٹی گارڈز کو وہاں نظربند کردیا گیا اور اگلے دن عدالت میں پیش کیا گیا۔ وہاں مجھے اپنی گاڑی سے ہیروئن کی بازیابی کے الزامات کے بارے میں معلوم ہوا ۔اس سے پہلے مجھے نہ تو اس کے بارے میں بتایا گیا تھا اور نہ ہی کوئی تفتیش کی گئی ہے ۔

[pullquote]الزامات کے ثبوت اور جج کو سماعت سے روکنے کا امکان [/pullquote]

میرے سیکورٹی گارڈ ابھی تک جیل میں‌ہیں . میرے بارے میں کہا گیا کہ منشیات برآمدگی کی ویڈیو بھی بنائی گئی ہے تاہم ابھی تک ویڈیو پیش نہیں کی گئی .اگر منشیات بر آمدگی کی ویڈیو ہوتی تو میرا بیان دفعہ 164 کے تحت ریکارڈ کیا جاتا . مجھ پر الزام لگایا گیا کہ میں منشیات کے ایک عالمی نیٹ ورک کا حصہ ہوں لیکن کسی کی گواہی کو شامل نہیں کیا گیا . اے این ایف کے اہلکار ہی اس سارے کیس کے شکایت کنندہ اور گواہ ہیں .امکان ہے کہ اے این ایف کے جج کو بھی مقدمے کی سماعت سے روک دیا جائے گا کیونکہ انہیں شک ہے کہ جج قانونی تقاضے پورے نہ ہونے کی وجہ سے میرے بارے میں‌نرم رویہ اختیار کر سکتا ہے .

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے