پی ٹی آئی کا ایک سال، ہر پاکستانی مزید 46 ہزار روپے کا مقروض

اسلام آباد: قرضوں کا بوجھ بڑھانے کے سابقہ تمام ریکارڈز توڑتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے اپنی حکومت کے پہلے سال میں ہر پاکستان پر واجب الادا قرضوں میں مزید 46 ہزار روپے کا اضافہ کردیا ہے۔

1947ء سے جون 2018ء تک یعنی 70 سال میں آنے والی ہر حکومت نے مجموعی طور پر ہر پاکستانی پر ایک لاکھ 36 ہزار روپے تک قرضوں کا بوجھ ڈالا۔

جولائی 2018ء سے جون 2019ء تک یہ اعداد و شمار اونچی چھلانگ لگا کر ایک لاکھ 82 ہزار روپے تک جا پہنچے ہیں یعنی ہر شہری پر واجب سابقہ قرضے میں 46 ہزار روپے اضافی۔ ماضی کی بیان بازی کے برعکس، پی ٹی آئی حکومت سرکاری قرضوں میں پیپلز پارٹی اور نون لیگ کے مشترکہ ادوار میں لیے گئے قرضوں سے بھی زیادہ کا اضافہ کرتی جا رہی ہے۔

تاہم پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ نئے قرضے پرانی حکومتوں کے لیے گئے قرضوں کا بوجھ اتارنے کیلئے لیے گئے ہیں، اگر یہ نئے قرضے نہ لیے جاتے تو ملک دیوالیہ ہو سکتا تھا۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے تازہ ترین اعداد و شمار سے معلوم ہوتا ہے کہ مارچ 2019ء تک پاکستان کے مجموعی قرضہ جات اور واجبات میں زبردست اضافہ ہوا اور یہ 40 ہزار 214 ارب روپے تک جا پہنچے۔

گزشتہ مالی سال یعنی جون 2018ء کے دوران مجموعی قرضہ جات اور واجبات 29 ہزار 879 ارب روپے تھے اور اب مارچ 2019ء تک ان میں 10 ہزار ارب روپے کا بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔

جی ڈی پی کے فیصدی لحاظ سے دیکھیں تو قرضہ جات اور واجبات 104.3 فیصد ہوچکے ہیں۔ پاکستان پر قرضوں کا بوجھ تیزی اور پریشان کن انداز سے بڑھ رہا ہے جس کی پہلے کبھی مثال نہیں ملتی اور خدشہ ہے کہ اگر اس رجحان پر قابو نہ پایا گیا تو پی ٹی آئی حکومت کے پانچ سال میں قرضہ جات گزشتہ 70 سال میں لیے گئے قرضوں کے دو گنا سے بھی بڑھ جائے گا۔

ملک پر جون 2018ء تک قرضوں کے 30 ہزار ارب روپے کے جس بوجھ کی بات پی ٹی آئی والے کرتے ہیں وہ 2007ء میں 6 ہزار 691 ارب روپے تھے۔ پی ٹی آئی سمجھتی ہے کہ قرضوں میں زبردست اور بے پناہ اضافہ نون لیگ اور پیپلز پارٹی کی حکومتوں میں ہونے والی کرپشن کا نتیجہ ہے کیونکہ اس عرصہ میں دونوں جماعتوں کی حکومت تھی۔

حکومت نے ڈپٹی چیئرمین نیب حسین اصغر کی سربراہی میں کمیشن بھی تشکیل دیا تھا جس کا کام یہ معلوم کرنا ہے کہ پیپلز پارٹی اور نون لیگ کے دور میں قرضوں کا بوجھ کس طرح بڑھ گیا اور کہیں عوام کی فلاح کیلئے مختص کردہ رقم ان پارٹیوں کی جیب میں تو نہیں گئی۔

تاہم اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے تازہ ترین اعداد و شمار سے معلوم ہوتا ہے کہ پی ٹی آئی حکومت نے قرضے لینے کے سابقہ تمام ریکارڈ توڑ دیے ہیں اور ملک پر قرضوں کو شدید بوجھ ڈال دیا ہے۔ جون 2018ء سے مارچ 2019ء تک صرف ایک سال کے دوران 10 ہزار ارب روپے کے قرضے لے کر گزشتہ مالی سال کے 29 ہزار 879 ارب روپے کو بڑھا کر 40 ہزار 214 ارب روپے تک پہنچایا گیا ہے۔ اگر قرضہ جات اسی رفتار سے بڑھتے رہے تو پانچ سال میں پی ٹی آئی حکومت اپنی مدت مکمل کرتے وقت 50 ہزار ارب روپے تک قرضے لے چکی ہوگی اور مجموعی قرضہ جات 80 ہزار ارب ہو چکے ہوں گے۔

اب صورتحال یہ ہے کہ ہر پاکستانی پر ان قرضوں کے بوجھ میں 46 ہزار روپے کا اضافہ ہوا ہے جو جون 2018ء تک ایک لاکھ 36 ہزار تھا جو اب تقریباً ایک لاکھ 81 ہزار روپے ہو چکا ہے۔

اسٹیٹ بینک کے مطابق جون 2013ء تک مجموعی قرضہ جات 16 ہزار 228 ارب روپے تھے۔ اُس وقت ہر پاکستانی 96 ہزار 422 روپے کا مقروض تھا۔ نون لیگ کی حکومت مکمل ہوئی تو ہر پاکستانی ایک لاکھ 36 ہزار کا مقروض تھا اور اب صرف ایک سال میں ہر پاکستانی ایک لاکھ 81 ہزار کا مقروض ہو چکا ہے۔ 2008ء میں جب ملک پر مجموعی قرضہ جات 6 ہزار 691 ارب روپے تھے اس وقت ہر پاکستانی 37 ہزار 172 روپے کا مقروض تھا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے