عابد علی کی بیٹی کا سوتیلی ماں رابعہ نورین پر بغیر اجازت والد کی میت لے جانے کا الزام

گزشتہ رات نامور پاکستانی اداکار عابد علی ہم سب سے بچھڑ گئے جس پر ہر شعبہ زندگی کے افراد اور ان کے مداحوں کی رنج و غم کا اظہار کیا جارہا ہے۔

عابد علی طویل علالت کے باعث گزشتہ دو ماہ سے اسپتال میں زیر علاج تھے ان کے آخری دنوں میں سوشل میڈیا پر ان انتقال کی افواہیں گردش کررہی تھیں جس کی تردید ان کی صاحبزادی رحمہ علی نے کی تھی۔

تاہم گزشتہ رات عابد علی کے اہل خانہ کی جانب سے ان کے انتقال کی خبر تصدیق کی گئی اور ان کی مغفرت کے لیے دعا کی درخواست کی۔

عابد علی کی انتقال کے کچھ دیر بعد غم سے نڈھال رحمہ علی نے انسٹاگرام پر ایک ویڈیو شیئر کی جس میں انہوں نے اپنی سوتیلی والدہ و اداکارہ رابعہ نورین پر الزام عائد کیا کہ وہ بغیر بتائے اسپتال سے والد کی میت لے گئیں۔

گلوکارہ و اداکارہ رحمہ علی نے ویڈیو میں کہا کہ ‘وہ پوری دنیا کو بتانا چاہتی ہیں کہ والد کی دوسری اہلیہ رابعہ نورین ان کی میت لے کر اسپتال سے چلی گئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ‘ میں پھوپھو، پھوپھا، میری بہنیں، میری والدہ ہم سب اس وقت اسپتال میں ہیں، ہم نے نہیں دیکھا نہ ہمیں پتا ہے کہ وہ کہاں لے کر گئیں ہیں، ہمیں یہ بھی نہیں پتا کے وہ کس جگہ رہتی ہیں’۔

والد کے غم سے نڈھال رحمہ علی نے کہا کہ ان کی سوتیلی والدہ نے ان کی پھوپھو کو کہا کہ ان کی بیٹیاں ان کے جنازے میں شریک نہیں ہوسکتیں حتیٰ کہ یہ بھی نہیں بتایا کہ جنازہ کب اور کہاں ہوگا۔

بعدازاں کچھ دیر بعد رحمہ علی نے اپنے اکاؤنٹ سے یہ ویڈیو حذف کردی جس کی وضاحت انہوں نے انسٹاگرام اسٹوری پر دی۔

انہوں نے لکھا کہ ‘عارضی طور پر اس پوسٹ کو چھپایا گیا ہے کیونکہ کچھ لوگ اس پر بیہودہ باتیں کر رہے تھے انہیں شرم آنی چاہیے۔۔۔چیزیں جلد ہی حالیہ حالات کے بعد باقاعدہ طور پر واضح ہوجائیں گی۔

دوسری جانب عابد علی کی بڑی بیٹی ایمان علی نے اپنی ایک پوسٹ میں نماز جنازہ کے حوالے سے آگاہ کیا کہ نماز جمعے کے بعد نماز جنازہ 1 بجے مسجد عاشق، بحریہ ٹاؤن کراچی میں ہوگی۔

واضح رہے کہ عابد علی نے پہلی شادی اداکارہ حمیرا علی سے کی تھی، ان کی تین بیٹیاں مریم علی، ایمان علی اور رحمہ علی ہیں۔

جب کہ دوسری شادی اداکارہ رابعہ نورین سے 2006 میں کی، جس کے بعد عابد علی اور حمیرا علی میں علیحدگی ہوگئی۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے