مصنوعی ذہانت سے ایل نینوطوفان کی ڈیڑھ سال قبل پیش گوئی ممکن

سیؤل ، جنوبی کوریا: دنیا بھر میں مصنوعی ذہانت (آرٹیفیشل انٹیلی جنس) یا اے آئی کا چرچا ہے جسے صحت سے لے کر سائنسی تحقیق تک میں بڑے پیمانے پر استعمال کیا جارہا ہے۔ اب خبر یہ ہے کہ اے آئی کی بدولت سمندری طوفان اور شید بارشوں کی وجہ بننے والے ایک قدرتی مظہر کی پیش گوئی کرنا ممکن ہوگیا ہے۔

ایل نینو ایک ایسا عمل ہے جس سے منطقہ حارہ کے بحرالکاہل کا پانی گرم ہوجاتا ہے اور مشرق کی جانب منتقل ہوتا ہے۔ اس سے ایک جانب تو دونوں براعظم امریکاؤں میں شدید بارش اورسمندری طوفان بنتے ہیں تو دوسری جانب انڈونیشیا اور آسٹریلیا وغیرہ کی بارشوں میں کمی ہوتی ہے۔

اس طرح ایل نینو کا عمل کہیں بہت بارش برساتا ہے تو کہیں شدید گرمی اور خشک سالی لاتا ہے۔ اب جنوبی کوریا کی کونم نیشنل یونیورسٹی کے پروفیسر یو گوئن ہیم اور ان کی ٹیم نے اے آئی کا ایسا نظام بنایا ہے جو سمندروں میں ایل نینو بننے کی پیش گوئی ڈیڑھ سال پہلے کرسکتا ہے۔ اس طرح ہم انسانوں کو بڑی حد تک تیاری کا موقع مل جائے گا جس سے جانی و مالی نقصان میں کمی ہوگی۔

اس کے لیے 1871ء سے لے کر 1973ء تک دنیا کے سارے سمندروں کا ڈیٹا شامل کیا گیا ہے اور ساتھ ہی 1961ء سے لے کر 2005ء تک ایل نینو کی 3000 سیمولیشن بھی شامل کی گئی ہیں۔ اس میں سمندروں کے 300 میٹرکی سطح تک پر حرارت کی معلومات بھی شامل کی گئی ہیں۔

بعد ازاں سافٹ ویئر کو چلایا گیا تو معلوم ہوا کہ یہ بہت سہولت اور درستی کے ساتھ ایک سے ڈیڑھ سال پہلے ایل نینو کی پیشگوئی کرسکتا ہے۔ اے آئی الگورتھم چلایا گیا تو اس نے 34 میں سے 24 ایل نینو مظاہر کی درست پیشگوئی کی اور اب اسے باقاعدہ طور پر نئے واقعات کے لیے آزمایا جارہا ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے