امریکہ میں نوجوانوں کی مذہب سے دوری اور اہل کلیسا کی فریاد!

آج الپاسو میں یونیورسٹی پیڈیسٹرین چرچ جانا ہوا، یہ مسیحی مذہب میں ایک الگ اور دلچسپ مکتبہ فکر ہے۔ جس کی تفصیلات بعد میں ذکر کرونگا۔

ان سے کئی امور پر تفصیلی مکالمہ ہوا، راقم نے کہا کہ امریکہ میں لوگوں کی مذہب سے وابستگی بہت ہے، جگہ جگہ مسیحی مدارس اور چرچز ہیں ، مساجد اور سینیگاگز ہیں ، اور سب سے بڑھ سب ادارے بلا تفریق عوام کی خدمت کرتے رہتے ہیں ،جس پر ایک سینئر پروفیسر جو چالیس سال تک یونیورسٹی آف ٹیکساس میں پولیٹکل سائنس پڑھاتی رہی۔

اس نے کہا کہ اب حالات اتنے اچھے نہیں رہے، نوجوان مذہب سے دور ہوتے جارہے ہیں ، اور مذہب اور مذہبی عبادتگاہوں کا کردار سکڑتا جارہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ چرچز تیزی کیساتھ بند ہورہے ہیں،راقم نے نوجوانوں کی مذہب سے دوری کے اسباب دریافت کئے، تو کہنے لگی! کہ وجوہات اور اسباب تو کئی ہیں مگر سب سے نمایاں حسب ذیل ہیں !!!

۱-مسیحی مذہب میں نئے نئے فرقوں کا ظہور!روز کوئی نہ کوئی نیا فرقہ بناتا ہے، الگ جماعت تشکیل دیتے ہیں ، اور پھر اس کی بھرپور تبلیغ کرتے ہیں ۔

۲- چرچ کے پادری کسی بات پر اپنے دوسرے ساتھیوں سے ناراض ہوکر الگ چرچ قائم کرتے ہیں ، اگرچہ بسا اوقات ضرورت نہئں ہوتی ، مگر فریق مخالف کے حوالے سے ایک معمولی بات یا مذہبی ایشو کو اتنی ہوا دیتے ہیں ، کہ گویا وہ غلط اور یہ صحیح ہیں، حالانکہ ذاتی چپقلش سے زیادہ کچھ نہیں ہوتا۔

۳- بعض چرچ کے پادری حقیقت میں روحانی علما نہیں ہوتے، بعض اوقات وہ چرچ میں بچیوں کو جنسی طور پر ہراساں کرتے ہیں ، جس کی خبر جنگل کی آگ کی طرح پھیل جاتی ہے، اور لوگ پادری کے بجائے مذہب پر تبرہ بازی شروع کرتے ہیں،

۴- میڈیا کوئی ایسا موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتا، جس میں چرچ کا نمائندہ کسی مذموم کام میں ملوث ہو اور اس کی پروجیکشن نہ کرے، نوجوان چونکہ سوشل میڈیا پر ہوتے ہیں اس لئے ان پر اس کا بھرپور منفی اثر ہوتا ہے۔

۵- ان تمام امور میں ریاست کے کردار کے سوال پر کہا کہ ریاست کسی مذہب کی ترجیح اور تبلیغ آئینی طور پر نہیں کرسکتا، البتہ مذہبی اداروں اور ٹرسٹ کو انہوں نے ٹیکس فری۔ بنایا ہے، اس لئے ریاستیں ایشو کو ایڈریس نہیں کر پارہی۔

۶- انہوں نے کہا کہ اہل مذہب نوجوانوں کے مسائل اور ذہنی سطح سے نابلد ہوتے ہیں، جس کیوجہ سے وہ ایسے سٹیٹمنٹ دیتے ہیں جس میں ان کی دلچسپی نہ ہونےکے برابر ہے،

۷- ڈاکٹر صاحبہ نے مذہب سے وابستگی کیبارے۔ میں اپنی کہانی سنائی اور کہا کہ میں خود جوانی میں مذہب سے دور تھی،مگر جب میری بیٹی پیدا ہوئی تو میں ان کو بیپٹائز کرنے چرچ لائی، جوں جوں بچے بڑھتے رہے، عمر ڈھلتی رہی، میرا مذہب سے رشتہ مضبوط ہوتا گیا۔

نوٹ1 ان کیساتھ تصویر بھی کھینچ ڈالی جو دوست کے موبائل میں ہے،مگر فی الحال صرف جلدی میں پوسٹ لکھ دی تاکہ بھول نہ پاؤں!

نوٹ۲: ہر بندہ اپنے اپنے ملک علاقے اور حالات کے مطابق اس تحریر پر نظر دوڑائیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے